حالاتِ حاضرہمضامین

لاک ڈاون سے یہ تباہی نہیں رکنے والی

زین العابدین ندوی

دنیا کے تقریبا ممالک کرونا وائرس کی زد میں ہیں، اللہ کو ہی معلوم ہے کہ یہ کیا بلا ہے اور اس کی کیا زمینی حقیقت ہے؟ یہ کوئی پلان ہے یا بہانہ جس کی آڑ میں لوگوں کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، اور اس کے پس پردہ کوئی خطرناک اقدامات کرنے کی کوشش ہے، عاجز راقم کو صرف دو بات سمجھ میں آتی ہے، یا تو یہ اللہ کا عذاب اور اس کا انتقام ہے، یا کوئی بڑا گیم کھیلنے کی پلاننگ اور منصوبہ بندی ہے.

اگر یہ کوئی منصوبہ بند وائرس ہے جس کے پس پردہ کوئی تماشہ کیا جارہا ہے اور پوری دنیا کو ایک رنگ میں رنگنے کی کوشش کی جارہی ہے تو ہم کو چوکنا ہو جانا چاہیے، اور ہر پل ہوشیار رہنا چاہیے، اس لئے کہ ہمارے آیندہ کل پر ان کا تسلط ہوگا اور وہ ہمیں جیسے چاہیں گے استعمال کریں گے،اگر ایسا نہیں ہے تو پھر یہ قہر خدا ہے جس سے بچنے کے لئے کوئی تدبیر کام آنے والی نہیں ہے، یہ کسی دنیاوی عارضی بادشاہ کی تعزیرات نہیں بلکہ اس مالک الملک کا بھیجا ہوا عذاب ہے جس سے خلاصی کا کوئی راستہ نہیں۔

بھارت کے دانشوران یہ سمجھ رہے ہیں کہ لاک ڈاون کے ذریعہ اس پر قابو پایا جا سکتا ہے اور اس وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے، حالانکہ یہ ان کی بڑی بھول ہے، شاید وہ یہ نہیں جانتے کہ …
کشمیریوں کی آہ وبکا ان پر کئے گئے مظالم اور جبر وتشدد کا انعام ہے یہ،
صرف اسلامی نسبت کی بنیاد پر معصوم انسانوں کے قتل کا انتقام ہے یہ،
بوڑھی ماوں اور باحیاء بہنوں کے ساتھ ناروا سلوک کا برا انجام ہے یہ،
جنید پہلو اور تبریز کی آہوں کا نتیجہ ہے یہ،
خدا کے یہاں دیر تو ہے مگر اندھیر نہیں،
اس کی لاٹھی میں آواز تو نہیں ہوتی مگر مار بہت بھاری ہوتی ہے،

لاک ڈاؤن کے ذریعہ خدا کے غيظ وغضب کو مزید بھڑکایا تو جاسکتا ہے مگر اس کے لطف وکرم کو متوجہ نہیں کیا جا سکتا، اس لئے کہ اس کے نتیجہ میں لوگ کرونا سے زیادہ بھوکمری کا شکار ہونے والے ہیں، غريب، مزدور اور یومیہ کمانے والے اپنی جان سے ہاتھ دھونے والے ہیں، اس لئے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ بھارت کو تباہی سے اب کوئی بھی طاقت روک نہیں سکتی۔

ہم آپ کو یہ بتا دیں کہ یہ مرض ان اشخاص تک پہونچ چکا ہے جو لاک ڈاؤن کا اعلان کرتے پھر رہے ہیں، لیکن اس بات کو چھپایا جا رہا ہے، سب سے پہلے انہیں نظر بند کرنا چاہیے، تعجب ہوتا ہے جب کوئی ایسا شخص انسانی جانوں کے تحفظ کی بات کرتا ہے جس کے ہاتھ سے معصوموں کے خون ٹپک رہے ہوں، جسکے دامن سے معصوموں کے لہو کی بو آتی ہے، ایسے شخص کا انسانی جانوں کے تحفظ کی بات کرنا کسی بھی صورت مناسب نہیں جو کرفیو کے دوران نہتے معصوموں پر بم پھینکنے کی باتیں کرتا ہو.

افسوس قاتل مسیحا بن گیا اور پورا بھارت منہ بھربھر کر اس کی تعریف کر رہا ہے، خدا کے باغيوں پر اللہ کا عذاب آکر رہے گا، میں حضور خدا دست بہ دعا ہوں اے اللہ انہیں ہدایت دے دے یا تو پھر ان کا صفایا کر دے، انسانیت کے دشمنوں سے زمین کو پاک کر دیجیے، اے اللہ یہ سب بے اولاد ہیں ان کے منتسبین کو بھی ہلاک کر دیجیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!