پھر تم کدھر جارہے ہو!
یاور رحمٰن
بس ایک جائے پناہ !
اللّه رب العالمین حیی اور قیّوم ہے، قادر مطلق ہے اور اپنے بندوں پر انتہائی شفیق اور مہربان ہے۔ اللہ کی ان تین عظیم ترین بنیادی صفات جس ذہن میں بیٹھ جائیں وہ کبھی مایوس اور دلبر داشتہ ہو ہی نہیں سکتا۔ لیکن ہم مایوس بھی ہوتے ہیں ، دلبر داشتہ بھی ہوتے ہیں اور اللہ کی ذات ہر مشکل میں معاذ اللہ ‘آخری آپشن’ ہی ہوتی ہے۔ دنیوی تدابیر کی تمام تر ناکامی کے بعد تسلیم کرتے ہیں کہ ” اب تو اللہ ہی مالک ہے”۔ یہ ہے ہمارے ایمان با الغیب کی تلخ سچائی۔ کیا تدبیر کے اختیار کرنے کا مطلب یہی ہے ؟ ایسا اس لئے ہو رہا ہے کہ ہم نے اپنے رب کو take for granted بنالیا ہے۔ یہ انتہائی گستاخ آمیز جرات ہے۔
اور دوسری طرف رب کی شفقت آمیز پکار بھی سن لیں اور سینے پر ہاتھ رکھ کر سوچیں کہ ہمارے پاس اس کی اس پکار کا کیا جواب ہے ؟
اے انسان تجھے اپنے رب کریم کے بارے میں کس چیز نے دھوکے میں رکھا ہوا ہے ؟
(سورہ انفطار )
اگر خدا واقعی یاد نہیں رہتا ہے تو یہ بات بھی سن لیں ،
اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوجاؤ جنہوں نے اللہ کو بھلا دیا تو پھر اللہ نے بھی ان کو (ایسا کر دیا) کہ وہ اپنے آپ ہی کو بھول گئے، یہی لوگ نافرمان ہیں.
(سورہ حشر )
ابھی ساری دنیا کورونا وائرس نام کے عذاب سے گزر رہی ہے۔ خوب احتیاط کریں، ضرور کریں لیکن اگر اس احتیاط میں اللّه سے اپنے گناہوں کی توبہ اور اس کے کرم کی بھیک شامل نہیں ہے تو یہ بات بھی ذہن نشیں رہے کہ مصیبتیں اگر خدا سے قریب کر دیں تو وہ رحمت ہیں اور اگر مصیبتوں سے پیدا ہونے والی جھنجھلاہٹ خدا سے دور کر دے تو واقعی عذاب ہے ۔
مومن کی زندگی کی ریل گاڑی صبر اور شکر کی پٹریوں پر دوڑتے ہوئے منزل تک پہنچتی ہے۔ لہذا نعمتوں پر اللّه کا شکر اور مصیبتوں پر اللّه کے بھروسے پر صبر کریں۔
یہی موقع ہے، ہم روح کے اندر پیدا ہو چکے ان تمام وائرسز کو بھی توبہ و استغفار کے antibacterial spray سے دور کرنے کی ٹھان لیں جنہوں نے ہمارے ایمان و عمل کو مضمحل اور پژمردہ کر رکھا ہے۔
اس علاج کے لئے اللّه کی طرف پلٹنے کا پکا ارادہ کر کے قرآن مجید سے چمٹ جایئں۔ یہی حبل اللّه یعنی اللّه کی رسی ہے۔ اسے جیسے جیسے سمجھتے جائیں گے دل و دماغ میں انقلاب آتا جاۓ گا۔ وہی انقلاب جو اس دنیا میں بھی آپ کو خوشحال کر دیگا اور آخرت میں بھی با مراد کر دیگا۔
اس Quarantine کو Quraan time بنا لیں۔ خدا سے اپنے تعلق کو مضبوط کر لینے کا یہ ایک سنہری موقع ہے۔ اس مصیبت سے نجات کے لئے بھی اور رب کریم سے اپنی دوریاں سمیٹنے کے لئے بھی زندگی اتنا بہترین موقع کم ہی دیتی ہے۔ اس لئے فرصت کے ان لمحات کو زندگی کا نقشہ ٹھیک کر لینے کا بہترین موقع سمجھیں اور ابھی اسی وقت طے کریں کہ کم از کم جو سورتیں ہمیں یاد ہیں ، پہلے انہیں سمجھ کر دل میں اتار لیں گے تاکہ ہماری عبادت خشو ع وخضو ع کا بولتا استعارہ بن جاۓ! ہماری نماز نماز بن جاۓ ، ہماری بندگی زندگی بن جاۓ!
یہ گھڑی بڑی مصیبت کی گھڑی ہے۔ دنیا کے سپر پاورز بھی بے دم ہو رہے ہیں۔ ستاروں پہ کمند ڈالنے والے مغرور لوگ ایک وائرس سے ہار رہے ہیں۔ وہ بھی بے چین دکھائی دے رہے ہیں جن کے ہاتھوں نے یہ کرشمہ سازی کی ہے اور پوری دنیا کو تباہی سے ہمکنار کر دیا ہے ۔ بے شمار وسائل کے ہوتے ہوئے بھی بے بسی کی تصویر بن گئے ہیں۔ آنکھوں کو اپنی چمک دمک سے خیرہ کر دینے والے شہر سنسان پڑے ہیں۔ فضاؤں میں قلانچیں بھرنے والے آہنی پرندوں تک پر آسمان تنگ ہو گیا ہے۔ کیا امیروں کے شہر اور کیا غریبوں کے دیہات، سبھی سناٹوں کی زد پر ہیں۔ دفتر وں ، بازاروں اور تفریح گاہوں کی ویرانی کیا ؟ عبادت گاہوں کے دروازے تک بند کر دئے گئے۔ مندر ، گردوارے اور گرجا گھر تنہا رہ گئے۔ یہاں تک کہ کعبے کا طواف رک گیا اور مدینے کی زیارت رک گئی۔
یہ چھوٹا سا کوئی حادثہ نہیں بلکہ صدیوں پر محیط ہو جانے والی ایک ایسی خوفناک مصیبت ہے جس میں انسانی لاشوں کا بھلے حساب مل جائے گا مگر اس کی بربادیوں کی فہرست بڑی طویل ہوگی۔ آنے والا وقت بے پناہ مشکلات پیدا کرنے والا ہے۔ بیحد و حساب مسائل جنم لینے والے ہیں۔
اگر اب بھی اپنے مالک کی طرف رو رو کے ہم نہیں پلٹے اور اسکا دامن نہیں تھاما تو نہ گھر کے رہیں گے نہ گھاٹ کے۔ عقلمند اور خوش بخت وہی ہے جو اس دلدل سے بچنے کے لئے اللّه کی رسی سے چمٹ جاۓ ! اپنے رب سے ساری دنیا کے لئے عافیت مانگے۔ اور پوری انسانیت کی بقا اور اس کی صحت کے لئے خود کو رب کی بارگاہ میں سب سے آگے کھڑا کر دے !
ہم جانتے ہیں اور خوب جانتے ہیں کہ خدا کی چوکھٹ کے علاوہ زمینوں اور آسمانوں میں اور کوئی جاۓ پناہ نہیں ہے۔ یہ اسکا عظیم ترین احسان ہے کہ اس نے اپنے دربار کو بندوں کے لئے کھلا چھوڑ ہی نہیں رکھا ہے بلکہ آواز دے دے کر انھیں بلا بھی رہا ہے ۔
اور (اے پیغمبر !) جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں پوچھیں تو (آپ ان سے کہہ دیجئے کہ) میں اتنا قریب ہوں کہ جب کوئی مجھے پکارتا ہے تو میں پکارنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں ۔ لہٰذا وہ بھی میری پکار کا جواب د یں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ راہِ راست پر آجائیں.
( سورہ البقرہ )
اب اتنی واضح پکار پر بھی ہم دھیان نہ دے سکیں تو خود ہی سوچیں کہ ہم کہاں جا رہے ہیں اور ہمیں جانا کہاں چاہیے ؟؟؟
نہ کہیں جہاں میں اماں ملی جو اماں ملی تو کہاں ملی
مرے جرم خانہ خراب کو ترے عفو بندہ نواز میں