کرناٹک حکومت نے 31/مارچ تک مساجد میں نماز باجماعت پر لگائی پابندی، جاری کیا سرکلر
بنگلورو: 23/مارچ- ریاست کرناٹک میں بڑی تیزی سے پھیل رہی کورونا وائرس کی وباء پر قابوپانے کے لئے سرکاری سطح پر مختلف اقدامات کیے جارہے ہیں جس کا بنیادی مقصد عوام کو مجمع لگانے اور ایک دوسرے سے براہ راست سماجی رابطے میں آنے سے روکنا ہے۔
اب ایک اور تازہ اقدام کے طور پر محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے جاری کیے گئے سرکلر کے تحت احکام جاری کیے ہیں کہ 31/مارچ تک تمام مساجد میں بشمول جمعہ پنچ وقتہ باجماعت نمازوں پر روک لگائی جائے۔
حکومت کرناٹکا کے محکمہ اقلیتی بہبود کے سیکریٹری اے بی ابراہیم (آئی اے ایس) کے ذریعے جو سرکیولر جاری کیا گیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ اس وقت صحت عامہ کے مفاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے سماج کے ہر طبقے کو سرکاری اقدامات کا تعاون کرنا چاہیے۔ چونکہ یہ وباء سماجی رابطے سے پھیلتی جارہی ہے اور بیرونی ممالک سے واپس لوٹنے والوں کے اندر اس بیماری کی موجود گی ثابت ہوگئی ہے اس لئے لوگوں کو میل جول اور ہجوم سے دور رکھنا ضروری ہے۔
سرکلر میں کہا گیا ہے کہ نماز کے دوران لوگوں کو کندھے سے کندھا ملاکر کھڑاہونا پڑتا ہے اور ایک دوسرے سے باربار ملنے جلنے اور مصافحہ کرنے کا موقع پیدا ہوتا ہے۔ مساجد میں اے سی اور کولر کی وجہ سے ایسا ٹھنڈا ماحول ہوتا ہے جو وائرس کے حق میں ہوتا ہے۔ اس لئے مکہ اور مدینہ کے علاوہ عرب ممالک کی مساجد میں بھی باجماعت نمازوں پر پابندی لگادی گئی ہے۔
ان حالات کے پس منظر میں محکمہ اقلیتی بہبود نے علمائے کرام، چیر مین کرناٹکا اوقاف بورڈ اور منگلوروکے دونوں قاضی صاحبان کے ساتھ مشورہ کے بعد حکومت نے ڈیساسٹر منیجمنٹ ایکٹ اور کریمنل پروسیجر کوڈ کے تحت حکم جاری کیا ہے کہ 31مارچ تک تمام مساجد میں باجماعت نمازوں پر پابندی رہے گی، جس میں جمعہ کی نماز بھی شامل ہے۔