اور اللہ بہترین چال چلنے والا ہے
زین العابدین ندوی
اللہ عز وجل کی ذات جس کے قبضہ واشارہ میں ہی کائنات کا نظام ہے ،ہواوں کی لہر پانی کی روانی ، سورج کی کرنیں چاند کی صورت نورانی جس کے حکموں کی تابع وفرمانبردار ہیں، کائنات کا ذرہ ذرہ جس کے احکا م وفرامین کا محتاج ہے، اس کی شان رحمت وکرم کا نتیجہ ہے کہ اس کا باغی بھی شکم سیر ہوکر نیند بھرتا ہے ، لیکن اس کی پکڑ جب آتی ہے تو اس کے کید متین سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں رہتا ہے، اگر وہ عافیت کی چادر دراز نہ کر دے تو پوری کائنات ایک لمحہ میں ہست سے نیست میں تبدیل ہو جائے ، لیکن یہ بھی اس کا کرم ہے کہ وہ ہماری جانوں کی حفاظت کرتا ہے ، اور ہم ہیں اس کی طرف متوجہ ہونے کا نام بھی نہیں لیتے ۔
کرونا وائرس پوری دنیا تقریبا جس کا شکار ہے ، یہ خدا کی وہ تدبیر ہے جو انسانی تمام تدابیر پر بھاری ہے ، اور پوری دنیامیں ہاہا کار مچا ہوا ہے ، ماہرین کہے جانے والے ڈاکٹرس اطباء حیران وپریشان ہیں ،ساری ٹیکنا لوجی ناکام ہوتی دکھ رہیں ، دنیاکو اپنی بے ثباتی کا احساس ہو چلا ہے ، جو ممالک کل تک اس زعم میں تھےکہ وہ پیش آنے والے تمام مسائل سے نپٹنے کے لئے تیار ہیں ان کا حال یہ ہے کہ وہ خود کا علاج تو دور اسباب مرض تک تلاش کرنے سے قاصر ہیں ، ایک بات جو میرے دل ودماغ کو بارہا اپیل کر رہی ہے کہ خداکا عذاب وعقاب بھی زمانہ کے اعتبار سے ہوتا ہے.
پہلے زمانوں میں عذاب خداوندی بارش، طوفان، زلزلہ اور چیخ وپکار کی شکل میں نازل ہوا کرتا ہے، چونکہ دنیا اس قدر ترقی یافتہ نہ تھی ، اب اس کی ترقی کا خیال کرتے ہوئے ایسا عذاب نازل فرمایا جس کا تریاق ملنا دشوار ہے ، اس سے اتنی بات تو بآسانی سمجحی جا سکتی ہے کہ اللہ تعالی اس کے ذریعہ انسان کی بے بسی ااور بے ثباتی کو اس کی آنکھوں کے سامنے عیاں کرنا چاہتے ہیں ، اور انسان کو یہ سمجھنے کی دعوت دے رہے ہیں کہ خدا کی تدبیر کے سامنے دنیاکی تمام تدابیر نہ صرف یہ بے حیثیت ہیں بلکہ ہیں ہی نہیں۔
میری اس بات سے اختلاف بالکل ممکن ہے لیکن پھر بھی عرض کردوں کہ یہ خدا کا وہ عذاب ہے جس کو دنیا بزبان حال ایک زمانہ سے دعوت دے رہی ہے ، لیکن خدا کا عذاب آنا فانا نہیں آیا کرتا یہ خدا کی ایسی سنت ہے جس میں کوئی تبدیلی نہیں ، اللہ تعالی کا معاملہ یہ ہے کہ وہ ایک مدت تک ڈھیل دیتاہے اور دیتا رہتا ہے ، اور اچانک پکڑ فرماتا ہے جسکے بعد اس کی رحمت کے سوا خلاصی کے تمام دروازہ بند ہو جاتے ہیں ، اور انسان عارضی افسوس گاہ سے دائمی افسوس گاہ کو روانہ ہو جاتا ہے ۔
انسانی دنیا پر جہاں غم وافسوس کے بادل چھائے ہوئے ہیں، اور تمام ممالک حتی الامکان حالات پر قابو پانے کے لئے سرگرداں ہیں ، اور طبی سہولیات کی فراہمی کے لئے کوشاں ہیں اور یہ بھاگ دوڑ انتہائی ضروری ہے اس لئے کہ برمحل اسباب ووسائل کا استعمال کرنا ضروری ہے ، وہیں دوسری جانب ہمارے ملک بھارت کا ایک الگ فلسفہ ہے، کچھ لوگ اس کا علاج گاو موتر اور گاو گوبر میں تلاش کر رہے ہیں اور عوام سے تھالی اور تالی بجانے کی گزارش کر رہے ہیں ، اور بعض پڑھے لکھے تو صرف اوراد ووظائف بتانے میں لگے ہوئے ہیں ، یقینا یہ اللہ کی طرف رجوع وانابت کا وقت ہے اپنے گناہوں سے توبہ کا وقت ہے مگر یہ سب اسباب اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ ہوں تو زیادہ بہتر ہوگا ، اللہ ہم سب کی حفاظت فرمائے ۔ آمین یارب