ہائی کورٹ کے حکم کو بھی نہیں مانی یوگی حکومت، سپریم کورٹ جانے کی تیاری میں
لکھنؤ کی سڑکوں پر لگائے گئے وصولی پوسٹروں کے خلاف ہائی کورٹ کے فیصلہ کے باوجود یوگی حکومت انہیں نہ ہٹانے پر بضد ہے اور فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ جانے کی تیاری میں ہے
لکھنؤ: شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) مخلاف مظاہرین سے سرکاری املاک کے نقصان کی تلافی کرنے سے متعلق پوسٹر-ہورڈنگز کے معاملے پر اترپردیش کی یوگی حکومت پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے اور ہائی کورٹ کے فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس نے ذرائع کے حوالہ سے بتایا کہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے قانونی ماہرین سے کہا ہے کہ وہ ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی ایک درخواست تیار کریں۔ یہ درخواست اس ہفتے کے آخر میں دائر کی جائے گی۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے پیر کے روز کہا کہ چوراہوں اور سڑکوں کے کنارے ملزمان کی تصاویر اور ذاتی تفصیلات ظاہر کرنے والے ہورڈنگ لگانے کا حکومتی اقدام ان کی رازداری میں بلاوجہ مداخلت ہے۔ عدالت نے حکومت سے پوسٹر ہٹانے اور 16 مارچ تک رجسٹرار جنرل کو تعمیلی رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔
وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے میڈیا مشیر شلبب منی ترپاٹھی نے کہا، ’’ہم الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کا جائزہ لے رہے ہیں۔ اس بات کی جانچ کی جا رہی ہے کہ پوسٹروں کو ہٹانے کا حکم کس بنیاد پر جاری کیا گیا ہے۔ ہمارے ماہرین اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’حکومت فیصلہ کرے گی کہ کون سا اختیار اپنانا ہے۔ وزیر اعلی کو فیصلہ لینا ہے لیکن یہ بات یقینی ہے کہ عوامی املاک کو نقصان پہنچانے والے لوگوں میں سے کسی کو بھی بخشا نہیں جائے گا۔‘‘
ایک اور میڈیا مشیر مرتیونجے کمار نے ایک ٹویٹ میں کہا، ’’فسادیوں کے پوسٹر ہٹانے کے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو درست تناظر میں سمجھنا چاہئے۔ صرف ان کے پوسٹرز کو ہٹایا جا سکتا ہے، نہ کہ ان کے خلاف مقدمات کو۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ فرض کرتے ہوئے کہ عدالت بالا تر ہے، کئی آپشنز کے بارے میں غور کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ یوگی حکومت کی طرف سے گذشتہ سال دسمبر میں لکھنؤ میں ہونے والے سی اے اے مخالف مظاہروں میں شامل 57 افراد پر تشدد کرنے اور عوامی املاک کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کے نام اور پتے کے ساتھ شہر کے تمام بڑے چوراہوں پر مجموعی طور پر 100 ہورڈنگز لگائے گئے ہیں۔ یہ تمام افراد لکھنؤ کے حسین گنج، حضرت گنج ، قیصر باغ اور ٹھاکر گنج علاقہ کے رہائشی ہیں۔ انتظامیہ نے پہلے ہی ان تمام لوگوں کو 1.55 کروڑ روپے کی سرکاری املاک کو پہنچنے والے نقصان پر بازیابی کے لئے نوٹس جاری کیا ہوا ہے۔