یہ محض ایک تصویر ہی نہیں، ایک پیغام ہے!
عفان معین خان الجامعہ الاسلامیہ، شانتاپورم
مکرمی!
اندھیروں میں ٹمٹماتا ایک چراغ ہے۔ محبت، ہمدردی اور انسانیت کی مثال ہے۔ ہندوستانی تکثیری سماج اور تعلیمِ مذاہبِ عالَم کی بہترین عکاس ہے۔ شہباز اور وِکاس اپنے بھائی جیسے دوست روہِت کے بچھڑ جانے پر خون کے آنسو بہا رہے ہیں۔ ان کا دوست روہت دہلی کے نفرت اور انتہا پسندی پر مبنی فساد کی نظر ہوگیا۔
نفرت، تعصب اور انتہا پسندی ہمیشہ فساد برپا کرتے ہیں۔ کتنے ہی گھر اجاڑتے ہیں، عورتوں کو بیوہ کرتے ہیں، بچوں کو یتیم کرتے ہیں، والدین کی امیدیں اور سہارے چھین لیتے ہیں اور ان کے خوابوں کو چکنا چور کر دیتے ہیں، غرض یہ کہ اپنوں کو اپنوں سے ہمیشہ کے لئے دور کردیتے ہیں۔
کبھی ان کے ذریعے پُر امن ماحول وجود میں نہیں آسکتا۔ یہ دیمک کی طرح اس ملک کی سالمیت کو پارہ پارہ کر رہے ہیں۔ عوام کے دل و دماغ میں زہر گھول رہے ہیں۔ اس زہر کا تریاق اور اس مرض کا علاج امن و انصاف اور حقوق انسانی کے مسلَّم اصولوں سے ہی ممکن ہے۔
دین فطرت کے پیغام کو عوام الناس تک کما حقہ پہنچا دیا جائے، جو امن و امان، عدل و انصاف، فلاح و نجات اور اخوت و مساوات سے عبارت ہے، تو ممکن نہیں کہ نفرت کے بادل منڈلائے، تعصب کی دیواریں کھڑی ہوں اور انتہا پسندی پروان چڑھے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم مثالیں قائم کریں۔۔۔ کہ بجلی گرتے گرتے آپ خود بیزار ہو جائے!