شمال مشرقی دہلی تشدد پر سپریم کورٹ میں عرضی داخل، بی جے پی لیڈر کپل مشرا پر فساد برپا کرنے کا الزام
وجاہت حبیب اللہ، چندر شیکھر آزاد اور بہادر عباس نقوی نے عدالت میں عرضی داخل کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر کپل مشرا پر دہلی میں فساد برپا کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
شہریت ترمیمی قانون کو لے کر دہلی کے کئی علاقوں میں ہوئے تشدد کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے شمال مشرقی دہلی میں ہوئے تشدد پر فوری سماعت کی عرضی کو قبول کر لیا ہے اور اس کے لیے بدھ کا دن مقرر کیا ہے۔ عرضی میں خاتون مظاہرین کے لیے سیکورٹی اقدامات سخت کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور ساتھ ہی پولس محکمہ کے خلاف شکایتیں بھی کی گئی ہیں۔
بھیم آرمی سربراہ چندر شیکھر آزاد کی گزارش پر عدالت نے شاہین باغ میں مظاہرہ معاملہ پر داخل عرضی کی سماعت کے ساتھ ہی دہلی تشدد پر بھی سماعت کرنے کی بات کہی۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ شاہین باغ معاملہ کے ساتھ ہی دہلی تشدد کو بھی فہرست بند کیا جائے۔ شاہین باغ معاملہ پر مذاکرہ کاروں نے اپنی رپورٹ پیر کے روز سپریم کورٹ میں داخل کی تھی اور اس پر سماعت بدھ کو طے کردہ ہے۔
قابل ذکر ہے کہ شمال مشرقی دہلی میں ہوئے تشدد کے پیش نظر تین لوگوں نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ سابق چیف انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ، بھیم آرمی سربراہ چندر شیکھر آزاد اور شاہین باغ کے باشندہ بہادر عباس نقوی نے عدالت میں عرضی داخل کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر کپل مشرا پر فساد برپا کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ کپل مشرا نے لوگوں کو مشتعل کیا اور فساد کا ماحول پیدا کیا۔ عرضی میں 23 اور 24 فروری کو دہلی میں جتنے بھی تشدد اور حملے کے واقعات ہوئے، ان پر پولس ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
پرتشدد واقعات کے تعلق سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ اترپردیش کے آس پاس کے گاؤں سے غیر سماجی عناصر بسوں اور ٹرکوں میں بھر کر دہلی میں گھس آئے ہیں اور دہلی کے لوگوں اور پرامن مظاہرین پر حملہ کررہے ہیں۔ سپریم کورٹ میں داخل عرضی میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ پولس حملے میں زخمی ہوئے لوگوں کے ذریعہ درج کی گئی شکایتوں پر کارروائی کرنے میں ناکام رہی۔مداخلت کی اپیل میں پولس کوان شکایتوں پر ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیاگیاہے،جو 23فروری کی شام کو شروع ہوئے حملوں کے سلسلے میں درج کرائی گئی ہے اور جو 24فروری کے پورے دن میں بڑھی ہیں۔ مداخلت کی اپیل میں دہلی کے شاہین باغ اور دیگر مقامات پر خواتین کی حفاظت کو یقینی بنانے کےلئے سکیورٹی مہیا کیےجانے کی ہدایت بھی دیئے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔