ناگپور: سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف عظیم الشان احتجاجی جلسہ
ناگپور : 18/فروری (پریس ریلیز) ڈاکٹر محمد عبدالرشید میڈیا سیکرٹری جماعت اسلامی ہند، ناگپور کی اطلاع کے مطابق ملک میں کالے قانون کے خلاف عمر دراز خواتین، ماؤں بیٹیوں نے انقلاب کی راہ ہموار کی ہے جو قابل تحسین ہے۔ فسطائی طاقتیں ان کالے قانون کی آڑ میں ملک کی سالمیت اور جمہوری نظام کو ختم کرنا چاہتی ہیں۔ ملک میں عوام کے سنگین مسائل کو درکنار کر کے انہیں مزہبی منافرت اور استحصال کی طرف لے جایا جا رہا ہے جو کہ اس ملک کے جمہوری آںٔین کے عین خلاف ہے۔حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف ہماری کوششوں کو طاقت کے ذریعے روکنے کا کام بھی کیا جا رہا ہے۔ ان تلخ حقائق کا اظہار خیال آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان اور رکن مجلسِ شوریٰ جماعت اسلامی ہند ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔
اس خطاب عام کا انعقاد ناگپور کی 61 سماجی تنظیموں کی مشترکہ فیڈریشن آف آرگنائزیشنس فار سوشل جسٹس سیکولرزم اینڈ ڈیموکریسی نے عوامی بیداری کے تحت سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف میں منعقد کیا تھا۔
ایس کیو آر نے صدارتی خطاب میں کہا کہ مرکزی حکومت ملک کو سپر ہیرو بنانا چاہتی تھی اور حال یہ کہ اس ملک کی ایک تہائی آبادی بھوک مری کا شکار ہے۔ 15 لاکھ روپے بینک کھاتوں میں جمع ہونے کے جھوٹے وعدوں سے عوام کو گمراہ کیا گیا۔ ملک کی موجودہ معیشت نچلی سطح پر پہنچ چکی ہے اور جی ایس ٹی سے کاروبار انتہائی خراب حالت میں ہے ان سب کو درکنار کر کے مرکزی حکومت اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈال رہی ہے ہماری یہ کوشش ان کالے قانون کے خاتمے تک ہی محدود نہیں رہیگی بلکہ ملک کے کھوںٔے ہوئے وقار کو دوبارہ بحال کرنے تک جاری رہے گی۔
سابق آئی پی ایس عبدالرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ کالے قانون حکومت کی جملہ بازی سے آگے بڑھ کر حقیقت بن گںٔی ہے۔ آج جس شدت کے ساتھ ہم ان کالے قانون کی مخالفت کر رہے ہیں وہیں ہمیں ماب لنچنگ کے وقت دکھانی چاہئے تھی دراصل ہم نے اپنے آںٔینی حقوق کو بھلا دیا ہے۔ حکومت کے بنائے ہوئے غیر دستوری قوانین عدالتوں میں زیر سماعت ہے۔ان غیر دستوری قوانین سے حکومت 80 فی صد عوام کو نظر انداز کر کے 15 فی صد اعلی درجے کے لوگ اور سرمایہ داروں کو فائدہ پہنچانے کا کام کر رہی ہے۔ الاںٔینس کے ریاستی کو آرڈینیٹر سابق جج جسٹس کولسے پاٹل نے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ آج الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے منتخب کںٔے گںٔے لوگ ملک کی باگ ڈور سنبھالے ہوئے ہیں ہم ای وی ایم پر یقین نہیں رکھتے۔وہ ہم سے حق رائے دہندگی چھیننا چاہتے ہیں انہیں بھارت کا آںٔین زہریلا دکھائی دیتا ہے۔ وہ منو واد کو لاگو کرنا چاہتے ہیں ہمارا استحصال کرنا چاہتے ہیں۔ یہ ہمیں غلام بنانا چاہتے ہیں۔ان کالے قانون پر ہم بحث کرنا چاہتے ہیں لیکن حکومت اس سے دامن بچا رہی ہے۔
اندھ شردھا نریموٹل سمیتی کے جگجیت سنگھ نے ملک کے انقلابی شخصیات کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ہم فسطائی تنظیم کی 100 ویں یوم تاسیس کو سیاہ دن کے طور پر مناںٔیں گے۔ہمیں ان سے ملک کو آزاد کروانا ہے ۔ انہوں نے جنگ آزادی میں کوںٔی رول ادا نہیں کیا۔ ہم کسی بھی طرح کے کوئی دستاویز نہیں دکھائیں گے۔
گرودیو سیوا منڈل کے گیانیشور رکھشک نے کہا کہ اب ہم ملک کی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لئے متحد ہو رہے ہیں۔ انہوں نے سنت تکڑو جی مہاراج سے متعلق مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔
سلیم شیخ نے آسام معاہدہ پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ان کالے قانون کے ذریعے ملک کے شہریوں میں تفریق پیدا کرنا چاہتی ہے۔جامعہ کے حملہ واروں کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ میڈیا احتجاجی مظاہروں کی بات نہیں کرتا بلکہ وہ ان مظاہرین کو ملک دشمن عناصر سے جوڑ دہا ہے۔ ہمیں میڈیا کا باںٔیکاٹ کرنا چاہیے۔
جماعت اسلامی ہند ناگپور کے ضلعی صدر حافظ شاکر الاکرم فلاحی نے تلاوت کلام پاک سے جلسہ عام کا آغاز ہوا۔ پروگرام کے افتتاحی کلمات ڈاکٹر انوار صدیقی نے رکھے۔ ڈاکٹر کرشنا کامبلے نے اظہار تشکر کیا۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر نورالامین نے ادا کی۔
اس موقع پر پرشانت بنوسوڈ ، حافظ عبدالباسط، پروفیسر محمد ایوب خان ، ڈاکٹر آصف الزماں خان ، نتن سردار ، مراٹھا سیوا سنگھ کے ضلعی صدر دلیپ کھوڈکے ، تریلوک ہزارے ، شعیب عاصم ، جمعیت علماء ہند سے حافظ مسعود وغیرہ معزز مہمانان اسٹیج پر موجود تھے۔