حکومت عوام میں اضطراب کی نہیں، ملک کو معاشی بحران سے بچانے کی پالیسیز بنائے: جماعت اسلامی
بیدر میں جماعتِ اسلامی کے ہفتہ واری اجتماع سے مقررین کا خطاب
بیدر: 16/فروری- (اے این بی) جماعتِ اسلامی ہند شہر بیدر کی جانب سے مسجد ابراہیم میں ہفتہ واری اجتماع کا انعقاد عمل میں آیا۔ اجتماع کا آغاز قرآن کی تلاوت ترجمانی سے ہوا جسے حافظ محمد امجد صاحب صاحب نائب امام مسجد ابراہیم نے پیش کیا۔ اس موقع پر ویلفیئر پارٹی آف انڈیا، بیدر ضلعی صدر مبشر سندھے نے "نئے قوانین اور اس کے اثرات- محرکات و مضمرات” موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے حالیہ دنوں حکومت کی طرف سے پیش کیے گئے مختلف قوانین کا جائزہ لیا اور بتایا کہ یہ تمام قوانین عوام مخالف، دستور مخالف اور جمہوریت کے لیے خطرناک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے قوانین جو دستور مخالف ہو اس کو عوام نے سرے سے مسترد کرتے ہوئے کروڑوں کی تعداد میں سراپا احتجاج بن کر ملک کے کونے کونے میں سڑکوں پر اتر چکے ہیں تو مجبورا حکومت کو چاہیے کہ ان کالے قوانین کو فورا واپس لے، جس سے ملک کی عوام میں بے چینی اور اضطراب کی کیفیت پیدا ہوئی ہے۔ اس کی ذمہ دار حکومت ہے۔ حکومت غیر منصوبہ بندی کے ساتھ ایک کے بعد دیگرے مسلسل ایسے قوانین بنارہی ہے جو ایک خاص طبقہ کو ٹارگیٹ کرنے کی کوشیش ہے۔ جسکے نقصانات دیرپا ثابت ہونے والے ہیں۔
انہوں نے موجودہ حالات کے تناظر میں اسکے اثرات کا بھی جائزہ لیا اور اسے ملک کی ترقی کیلئے ایک اہم رکاوٹ قرار دیا۔ انہوں نے عوام میں اضطراب کی کیفیت اور معاشی بحران کا ذمہ دار راست حکومت کے نمائندوں اور حکمرانوں کو ٹھہرایا اور کہا کہ ملک ترقی کے بجائے تنزلی کی طرف بڑی تیزی سے بڑھ رہا ہے اگر اس وقت بھی ملک کے حکمران غیر واضح اور ملک کو توڑنے والے پالیسیز سے اجتناب نہیں کرتے تو وہ دن دور نہیں کیا عوام خود آگے بڑھ کر ایسے حکمرانوں کو حکومت سے بے دخل کر دے گی۔ اور یہ انقلاب کا آغاز ہوچکا ہے۔
موصوف نے اپنے خطاب میں حکومت کے ذریعے پولیس اور قانوں کی آڑ میں چلائی جارہی ظلم اور سفاکی کی سخت مذمت کی اور اسے لاقانونیت اور دستور مخالف قرار دیتے ہوئے مظلوم انسانوں پر ظلم سے تعبیر کیا اور انہوں ظالموں کے انجام کی طرف تاریخ کے حوالے سے بھی گفتگو کی اور کہا کہ اندھیری شب کے بعد پھر صبح کی امید لیے ہوئے عوام اپنے آپ کو سڑکوں پر اتار کر بڑے اتحاد کے ساتھ کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بالخصوص خواتین اور طالبات کا ان کالے قوانین کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا اور جدوجہد میں رات دن کی محنت اور کوششوں کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے انہیں جانباز زبردست انقلابی خواتین قرار دیا اوراس تحریک کو تبدیلی کا آغاز بتایا۔
تبلیغی جماعت کے رہنما جناب امتیاز صاحب نے اسلام کی دعوت پرمختلف ممالک کے واقعات کی روشنی میں اپنے تجربات پر اظہار خیال کیا۔ اس موقع پر محمد نجیب الدین نے مومن کی تصویر موضوع پر درس حدیث پاورپوائنٹ پریزنٹیشن کے ذریعے دیا، جس میں انہوں نے مومن کی صفات اور کامل مومن ہونے کے لیے لازمی چیزیں کیا ہیں، کن چیزوں سے پرہیز ناگزیر ہے؟ مومن کی پہچان کیسے ہوتی ہے؟ وغیرہ کو مختلف احادیث کے حوالے سے پیش کیا۔
محمد نظام الدین صاحب امیر مقامی نے اپنے اختتامی خطاب میں اجتماع میں پیش کیے گئے مختلف موضوعات کا احاطہ کرتے ہوئے ہوئے اس کی ضرورت اور اہمیت کو واضح کیا اور دعوت دین کو وقت کی اشد ترین ضرورت قراردیا، مومنین کی صفات گنواکر اس کا عملی نمونہ بننے کی تلقین کی، ساتھ ساتھ حالات سے باخبر رہتے ہوئے ہر فرد کو اپنا فعال کردار ادا کرنے کی تاکید کی۔ تبلیغی جماعت کے رہنما کی دعا پر اجتماع اپنے اختتام کو پہنچا۔ کثیر تعداد میں وابستگان موجود تھے۔