ضلع بیدر سے

سیاست ادبی سرکل، بیدر کے مشاعرے میں شعراء نے حالات حاظرہ پر پیش کیا کلام

قہر سے رب کے بتاؤ، کوئی مردود بچا؟

بیدر: 20/جنوری (وائی آر) بیدر کے ممتاز شاعر اور ارد وصحافی جناب قیصررحمن مرحوم کی رہائش گاہ پر سیاست ادبی سرکل بیدر کے زیراہتمام حالات حاضرہ کے حوالے سے ایک مشاعرے کا اہتمام کیاگیاتھا جس کی صدارت نعت گو شاعرجناب باسط خان صوفی نے کی۔ مہمانان خصوصی میں سید لطیف خلش، امیرالدین امیر اور مہمان اعزازی میں عظیم بادشاہ (بھالکی) شریک رہے۔ پروگرام کا آغاز ناز حمیدالدین احمد کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔

ناظم مشاعرہ جناب محمدیوسف رحیم بیدری نے اپنے خطاب میں کہاکہ بیدر اور دیگر مقامات پر شعرائے کرام کی ضرورت کو محسوس کیاجارہاہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ، اورجے این یوکے طلبہ نے اپنے مسائل اور خصوصاً CAAکے خلاف جونظمیں پیش کیں ان میں فیض احمد فیض، حبیب جالب کانام پیش پیش ہے۔سی اے اے جیسے کالے قانون کے خلاف دہلی کے شاہین باغ کی سراپا احتجاج خواتین نے مذکورہ اردو شعراء کے علاوہ اقبال اور راحت اندوری وغیرہ کے کلام کے ذریعہ اپنے پیغام اور مطالبہ کو ملک اور دنیا کے سامنے دوہرایا۔ موصوف نے زور دے کر کہاکہ ملک ایک نئی کروٹ لے رہاہے۔ اس موقع پر شعرائے کرام کی ذمہ داری دوچند ہوجاتی ہے۔ اسی حوالے سے اس محفلِ مشاعرے کاانعقاد مرحوم قیصر رحمن کے فرزند کلاں اور صحافی جناب اختر رحمن نے کیاہے۔ بعدازاں شعرائے کرام نے درج ذیل کلام پیش کیا۔

میربیدری نے ایک نظم ”نوجوانو اٹھو“ پیش کی انھوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ
آج شہریت ہے داؤ پر ہماری::تم بچانے پھرلگا دو یہ جوانی
وہ غلامی ہی میں رکھنا چاہتے ہیں::ہم کہ آزادی کے رستوں پر چلے ہیں
طنزومزاح کے شاعر جناب حامد سلیم نے تلمیحات پر مشتمل قطعہ اور دیگر کلام پیش کیا۔ ایک قطعہ ملاحظہ کیجئے
ناتو شداد، نہ فرعون، نہ نمرود بچا::قہر سے رب کے بتاؤ، کوئی مردود بچا؟
ابنِ بوجہل کی سازش سے پریشان ہیں سب::اس کے فتنوں سے ہمیں اے مرے معبود بچا
جناب سید لطیف خلش نے نہایت ہی اہم نظم پیش کی۔ جو کافی اشعار پرمشتمل تھی۔ ایک شعر ملاحظہ کیجئے۔
کس کی مجال ہم کو وطن سے نکال دے::اپنا چمن ہے ہم کو چمن سے نکال دے
بزرگ شاعر جناب امیرالدین امیرنے ایک طویل احتجاجی نظم پیش کی۔ کہا
یہ کیسی اس کی حکومت ہے احتجاج کرو::بس ایک سے ہی عداوت ہے احتجاج کرو
زبان کھولو خموشی میں موت ہے اپنی::قدم قدم پہ ضرورت ہے احتجاج کرو

جناب مقصودعلی مقصودایک جواں سال شاعر ہیں، انھوں نے کئی قطعات اور ملک کے حالات کے پس منظر میں کلام پیش کیا۔ ایک قطعہ ملاحظہ کریں۔
آپس میں ہو جب ہاہاکار::کیسے ڈریں گے ہم سے اغیار
ہوجائیں گے مسلط ہم پر::راہ ہوگی ان کے لئے ہموار
جنابمنورعلی شاہد نے کہا۔
شعلے اگل رہی ہے بھارت کی سرزمیں::ہرسمت آگ لگار کھا ہے رہنما دیش کا

صدرمشاعرہ جناب باسط خان صوفی نے کہاکہ
چمن کے حال پر مایوس مت ہوائے مرے ہمدم::یہ موسم بیر کا پھر سے بدلتا ہم بھی دیکھیں گے
گذر جائیں گی کالی راتیں، پھر ہوگا سویرابھی::کہ گھر اجڑا ہوا پھر سے سنورتا ہم بھی دیکھیں گے

ہندی کے شاعر جناب عظیم بادشاہ (بھالکی)نے بھی اپناکلام پیش کیا۔ جناب اختر رحمن کے اظہار تشکر پر رات دیر گئے مشاعرہ اپنے اختتام کوپہنچا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!