ظالم حکومت کے خلاف کھڑا ہونا اورآوازبلند کرناوقت کی اہم ضرورت
مدرسہ صفة المسلمین، ناچارم میں جلسہ، مفتی شمیم آزاد قاسمی ومولانا سیف اللہ قاسمی کا خطاب
حیدرآباد: 18/ جنوری(پریس نوٹ) دینی ادارے قوم و ملت کا قیمتی سرمایہ ہے، جسکی حفاظت واعانت ہر صاحب ایمان کی بنیادی ذمہ داری اور مذہبی فریضہ ہے۔ دینی اداروں میں صرف دین ہی نہیں پڑھایا جاتا بلکہ دینی جذبہ سے سرشار بھی کیا جاتاہے۔ یہ دینی ادارے موجودہ حکومت کے خصوصی نشانے پر ہیں،تلنگانہ کےپرگی اوربنارس کے ایک دینی مدارس کاتذکرہ کرتے ہوئے انھوں نے افسوس کااظہار کیا اورکہاکہ دینی مدارس امن وسلامتی کے گہوارے ہیں لیکن اسے فرقے پرستی کےلئے نشانہ بنایا جارہاہے،پرگی میں ابھی حال ہی میں ایک ادارے کونشانہ بنایا گیااوراسے بدنام کرنے کی کوشش کی گئی اسی طرح بنارس میں پولس نے گھس کرجس طرح اساتذہ اور طلبہ کے ساتھ حیوانیت اور درندگی کامظاہرہ کیایہ آزاد ہندوستان کابڑا افسوسناک واقعہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار دارالعلوم سبیل السلام کے استاذ اور ناظم تعلیمات مولانا سیف اللہ قاسمی نے کیا۔ وہ مدرسہ صفة المسلمین ناچارم حیدرآباد میں جلسہ اظہار تشکر اور دعائیہ تقریب سے خطاب کررہےتھے۔
انھوں نے کہاکہ اس وقت ہرآدمی کو ذاتی طور پر دوکام کرنا ہے،ایک یہ کہ اپنے اپنے حلقہ میں اس ظالم حکومت کے خلاف پوری طاقت سے آواز اٹھاناہے اور دوسرایہ کہ اپنے اپنے کاغذات کو درست کرالیں اس بارے میں ہمارے اندر بڑی غفلت پائ جاتی ہے،اپنے کاغذات اسلئے درست کرالیں تاکہ کہیں بھی آپکو پریشانی کا سامنا نہ کرناپڑے،اسکے علاوہ ملک کے موجودہ جو حالات ہیں ایسے میں آپ کسی کے انتظار میں ہرگزنہ نہ رہیں کہ فلاں دینی ادارے،فلاں عالم، اورفلاں مسجد کے علماء آواز اٹھائیں گے اور قیادت کریں گے تو ہم اٹھ کھڑے ہوں گے بلکہ یہ وقت ہرایک کے اٹھ کھڑا ہونے اور آواز اٹھانے کاہے۔
مولانا نےمزید کہا کہ آدمی جب مرجاتاہے تو تین چیزیں ایسی ہیں جسکا ثواب ہمیشہ ملتارہے گا،پہلی چیز صدقہ جاریہ ہے اور دوسری چیز ایسا علم ہے جس سے لوگ نفع اٹھائیں اور تیسری چیز اپنی اولاد کو نیک بنانا ہے،ملک کے ممتاز اور معروف عالم دین مفتی شمیم آزاد قاسمی شیخ الحدیث دارالعلوم سبیل السلام نے کہا کہ ہرآدمی سے قیامت کے دن دوچیزوں کا سوال ہوگا ایک یہ کہ آپ نے مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا؟آدمی جو کچھ کماتا ہے،جمع کرتاہے، بینک بیالنس رکھتاہے اسلئے تاکہ برے وقت میں کام آئے،آپ نے جو کچھ دین کی راہ میں خرچ کیا وہ محفوظ ہوگیا، یہ برے وقت اور آخرت میں کام آئے گا۔
ایک حدیث کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ایک آدمی جو کچھ اخلاص کے ساتھ بلکہ ایک کھجور بھی خرچ کرتاہے تووہ قیامت کے دن پہاڑ سے بھی زیادہ بڑاہوجائے گا،قیامت کے دن وہ آدمی اللہ تعالیٰ سے سوال کرے گاکہ یہ میرے کس عمل کا اتنا بڑا بدلہ ہے؟تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ تونے اخلاص کے ساتھ میرے راستے میں جوایک معمولی کھجور خرچ کیاتھا اسکو میں نے اتنا بڑھا دیا کہ وہ پہاڑسے بھی زیادہ بڑا ہوگیا،اسلئے ہم سبکودین کے راستے میں خرچ کرنے میں کوئی جھجھک محسوس نہیں کرناچاہئے اورنہ ہی خرچ کرنے میں سوچنا چاہئے،بلکہ فراخدلی کے ساتھ مساجد، مدارس اوردین کی راہ میں خرچ میں کرناچاہئے۔
مولاسرفرازاحمد ملی القاسمی نے نظامت کے فرائض انجام دئیے، اجلاس سے جناب سراج الدین،سابق صدر مسجد بلال ومعاون خصوصی مدرسہ ہذا اور ملک ارجن گوڑ سابق کارپوریٹر ناچارم نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا،اور منتظمین ادارہ کو مبارک باددی،عبدالمصور متعلم مدرسہ کی تلاوت سے اجلاس کا آغاز ہوا،محمد ابو نصرمتعلم مدرسہ اور محمد عاقب متعلم دارالعلوم سبیل السلام نےنعت پاک سنانے کی سعادت حاصل کی،کچھ دیگر طلباء نے اپنا تعلیمی مظاہرہ بھی کیا۔
ناظم مدرسہ مولانا محمود الحسن سبیلی نے مدرسے کی خدمات اور اسکی تعلیمی سرگرمیوں سے واقف کرایااورکہاکہ بارہ سال میں آپکے یہ ادارےنے ترقی منازل طے کئےہیں،انھوں نے تمام مہمانوں اور علماء کرام اور جملہ کابھی شکریہ اداکیا،مدرسہ صفة المسلمین کی نئی عمارت کی اس افتتاحی اور دعائیہ تقریب میں مرد وخواتین کی کثیر تعداد نے شرکت کی، جس میں ملک کے موجودہ حالات پر شرکاء نے تشویش کا اظہار بھی کیا، مفتی شمیم آزاد قاسمی کی رقت انگیز دعاء پر اجلاس رات دیر گئے اختتام کو پہونچا۔