ضلع بیدر سے

مشکل حالات کا جرأت کے ساتھ مقابلہ کریں اور اللہ کی طرف رجوع ہوں: مفتی افسرعلی ندوی

بیدر: 17/جنوری(اے این) مفتی افسر علی نعیمی ندوی درگاہ اشٹور میں منعقدہ جلسہ اصلاح معاشرہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ناموافق حالات پر ماتم کرنے یا صرف زبانی طور پر تبصرہ کرنے سے ہماری مشکلات دور نہیں ہو سکتیں، حال سے عاجز آکر مستقبل سے مایوس ہو جانا زندہ قوموں کا طریقہ نہیں ہو سکتا، زندہ قومیں مشکل سے مشکل حالات کا نہایت جرأت کے ساتھ مقابلہ کرتی ہیں اور نئے عزم و حوصلہ کے ساتھ مستقبل کا لائحہ عمل تیار کرتی ہیں، ہمیں بھی حالات میں نئے حوصلوں کے ساتھ نہ صرف مستقبل کا لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے؛بلکہ اللہ تعالیٰ سے رجوع ہو کر حالات کی تبدیلی کے لیے دعائیں کرنا چاہیے۔

بغداد پر تاتاریوں کا حملہ کو ئی معمولی سانحہ نہیں تھا، لوگ یقین کر چکے تھے کہ اب اسلام اور مسلمانوں کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہو جائے گا، لیکن اللہ تعالیٰ نے انہیں تاریک حالات میں ایک روشنی کی کرن نکالی
پاسباں مل گئے کعبہ کو صنم خانے سے

خود ہمارے ملک میں آزادی کے بعد کٹھن حالات پیش آئے، لیکن اس کے بعد بالآخر تاریکی چھٹ گئی، اس لیے مسلمانوں کو موجودہ حالات میں قطعی مایوس نہیں ہونا چاہیے، دشمن چاہتا ہے کہ ہم مایوس ہو کر عزم و حوصلہ کھو دیں، ہم کیسے مایوس ہو سکتے ہیں جبکہ ہم اس نبی کے نام لیوا ہیں جنھوں نے سنگین حالات میں بھی امت کو قیصر و کسریٰ پر غلبہ کی بشارت دی، ہم اس دین کے پیرو کار ہیں جو مایوسی کو کفر قرار دیتاہے، دنیا میں اہل ایمان صورت خورشید جیتے ہیں، اسلام خدا کا وہ دین برحق ہے جو قیامت تک کے لیے آیا ہے، اسے دنیا کی کوئی طاقت نہیں مٹا سکتی، ملک کی فرقہ پرست طاقتیں خدا کو عاجز نہیں کر سکتی، دنیا کی بڑی بڑی طاقتوں نے اسلام کو صفحہٴ ہستی سے مٹانا چاہا؛لیکن وہ خود مٹ گئیں۔

مسلمانوں میں کافی حد تک شعور بیدار ہو چکا ہے، غیر مسلم بھی مسلمانوں کے ساتھ احتجاج کا حصہ بنے ہوئے ہیں، حکومت خاموش تماشائی بنی اپنی بربادی کا نظارہ کر رہی ہے۔انہوں ے مزید کہا کہ ہمیں ان حالات میں اللہ ہی کی طرف رجوع ہونا چاہیے اور یقین کرنا چاہیے کہ جو آگ کو گل گلزار بنا سکتا اور اور تنگ و تاریک کنویں میں یوسفؑ کی حفاظت کر کے بادشاہت کی کرسی پر پہنچا سکتا ہے تو کیا وہ ہمارے حالات کو بدل نہیں سکتا؟ ضرور بدل سکتا ہے، بشرطیکہ ہم اپنے اندر پختہ ایمان پیدا کریں، اسی پر بھروسہ کریں، حرام سے بچیں اور حلال پر اکتفا کریں، آخرت سنوارنے کی فکر کریں، امید و حوصلہ کے ساتھ جینا سیکھیں۔ذکر اللہ اور رجوع الی اللہ میں بڑے زبر دست اور گہرے اثرات ہوتے ہیں، اس کی وجہ سے پریشانیاں دور ہوتی اور مسائل حل ہوتے ہیں، لہذا ان کا اہتمام کرنے کا عہد کیا جائے، اور اللہ سے لو لگائی جائے، حق تعالیٰ حالات کا رخ مور دیں اور ملک و ملت کے لیے خیر و بھلائی فرمائیں۔ سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔ جلسہ کا آغاز تلاوت کلام اللہ سے ہوا، دعا پر جلسہ اختتام کو پہنچا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!