ظلم کے خلاف سڑکوں پراُترکرلڑائی کریں ورنہ ڈیٹنشن کیمپ کے لئے تیارہوجائیں
جمعہ کے موقع پر شاعر،ادیب و صحافی محمدیوسف رحیم بیدری کاخطاب
بیدر: 10/ جنوری (وائی آر) اپنے کاغذات پر بھروسہ کرنے کے بجائے لڑائی جاری رکھی جائے۔ سب لوگ متحدہ طورپر آئین مخالف CAAقانون کے خلاف اپنی لڑائی میں شدت پیدا کریں۔ یہ اپیل شاعر وادیب اور صحافی محمدیوسف رحیم بیدری نے کی۔ وہ آج بعدنماز جمعہ مسجد مولاعلیٰ، پنجہ شاہ بیدر میں خطاب کررہے تھے۔
انھوں نے آج جمعہ کے روزنامہ ”سالار“ بنگلور میں شائع آرٹیکل جو سالارکے تجزیہ پرمبنی تھا، کو پڑھ کر سناتے ہوئے کہاکہ NPRکے ضمن میں کاغذات حکومت کودینے ہیں یا نہیں اس پر ابھی فیصلہ نہیں ہواہے۔ عام مسلمان تذبذب میں مبتلا ہے۔ اگر ہماری یاہمارے قائدین کی بے حسی کے سبب ایک بھی شخص بناجرم کے ڈیٹنشن کیمپ چلاجاتاہے تو اس کے نہ صرف ہم گنہگار ہوں گے بلکہ اللہ اور اس کے رسول کے سامنے جوابدہ بھی ہوں گے۔ یہ وقت گھروں میں بیٹھے رہنے کانہیں ہے۔ بلکہ شرعی اور سماجی ذمہ داری کے تحت جمہوری طریقے سے حکومت ہند کو اپنا غیر آئینی فیصلہ واپس لینے کے لئے مجبور کرنے کاہے۔
ہرگلی محلہ میں سی اے اے، NPRاور NRCکے خلاف منظم اور پرامن مظاہر ے ودھرنا ہوں۔ اور ایسی جگہ پر ہوں جہاں غیر مسلم بھائی بھی ہماراساتھ دے سکیں۔ محمدیوسف رحیم بیدری نے بتایاکہ سی اے اے دراصل کسی کو شہریت دینے کی بنیاد اس کے مظلوم ہونے، مخصوص مذہی اقلیت ہونے اور مخصوص قطعہ(پاکستان،افغانستان اور بنگلہ دیش) سے ہونے کو لازم قرار دیتاہے جو آئین ہند کی کئی دفعات سے ٹکراتاہے۔ اسی کے ساتھ سری لنکا، بھوٹان اور چین جیسے ممالک میں موجود مذہبی مینارٹیز(ہندو، سکھ، جین، پارسی،کرسچین، وغیرہ) کیشہریت کے دروازے ان پر بند کرتاہے۔ جو سراسر انسانیت کے خلاف ہے۔
موصوف نے یہ بھی بتایاکہ آج لڑائی جس مقام پر اس مقام سے مسلمان نہ پھسلیں، اسی راستے سے قیادت بھی سامنے آئے گی۔ قیادت کے عروج کا ایسا سنہراموقع صدیوں میں نصیب ہوتاہے۔ مگر یہ تب ممکن ہے جب ہم ڈیٹنشن کیمپ جانے سے مسلم اور غیرمسلم آبادی کوروک سکیں۔ جناب بیدری نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہا رکیاکہ جے این یو طلبہ پر مسلسل ظلم ہورہاہے اور ان سے یکجہتی کااظہار کرنے کے لئے بیدر کالجس کے طلبہ سڑکوں پر نکل نہیں رہے ہیں۔ اولیائے طلبہ کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کواس کی ترغیب دیں۔