یہ منظرآخر کب بدلے گا!
از:عبدالعظیم رحمانی، ملکاپوری
میری سنو جو گوش حقیقت نویش ہوکیا اس وقت ملت اسلامیہ کے افراد بلخصوص طبقہ نوجوان۔شعور، فراست مومن، حکمت، دین کی سمجھ، علم کی روشنی، بصیرت کا نور، تیز فہمی، تدبر کی صلاحیت، صحیح الخیالی، جذباتیت کی بجائے سنجیدگی اور متانت، تفقہ کی قابلیت، اور تعلیم حاصل کرنے اور عملی معرفت میں کسی قوم سے کم تر ہیں ۔جواب ہوگا !نہیں ۔کالجز کی اور تعلیمی اداروں کی کمی نہیں، لڑکیاں تعلیمی میدان میں آگے ہیں ۔شعور کے ارتقاء کے بہت سارے ذرائع موجود ہیں۔ ہر شعبہ زندگی کے علوم میں استحقاق کیا جارہا ہیے۔اداروں اور انجمنوں کی بھی کمی نہیں،۔ مدارس اسلامیہ کا جال بچھا دیا گیا جہاں سے لاکھوں علماء فراست مومنہ، حکمت وشعور لیے فارغت پارہیے ہیں۔ عصری تعلیم کی بھی کمی نہیں۔
مسلمانوں کی محفلوں میں مسالک، جماعتوں کے کام اور لاکھوں کے اجتماع کے چرچے ہیں ۔جس طرح تعلیم میں لڑکیوں نے بازی ماری ہیے۔ اب دینی کاموں میں مستورات,خواتین بھی عازم سفر ہیں ۔کتابوں، ملاقاتوں، گشت، حلقوں، درس اور انٹرنیٹ کے ذریعہ خوب علمی تسکین ہورہی ہیے۔ پھر نتائج کیوں نظر نہیں آتے؟؟ جن کو رونماہیے۔ ملی چاہیے تھا!
نشان سجدہ مبارک مگر یہ کیا زاہد
تیری بندگی کا اثر تیری زندگی میں نہیں۔
آج بھی ملی انتشار ہیے، کوئی قیادت نہیں، اخلاقی پستی ہیے، عمل کا فقدان ہے، نوجوانوں کی تربیت کی کمی ہیے۔ جسمانی صحت وتندرستی اور فنون حرب مارشل آرٹ سیکھنے سے دلچسپی نہیں، ٹک ٹاک، پب جی، موبائل، ویڈیوز دیکھنے سے فرصت نہیں۔ آج تن آسانی، خود پسندی، کبر وغرور،بد مزاجی،غصہ غضب، رقابت، انا، قنوطیت، عجلت پسندی، احساس کمتری، کام سے گھبراہٹ، اضطراب، نامعلوم خوف واندیشیے، ضعف ارادہ، مایوسی اور خوشامد پسندی ۔مجموعی طور سے بے حسی کا دور دورہ ہے۔
بے شعوری ہے بزرگ احساس کمتری میں کسی سے کچھ نہیں کہتے کہ اپنی عزت نہ چلی جائے۔افراد میں روداری اور احترام نہیں۔ایک دوسرے کا پاس ولحاظ نہیں۔اجتماعی تقاضوں اور ترجیحات کی منصوبہ بندی نہیں ۔تنقید سے سبق لے کر اصلاح کا جذبہ مفقود ہے۔ تاریخ اسلام کا مطالعہ نہیں۔ معروف کے حکم اور منکر سے روکنا بند ہیے۔اوپر والا ہاتھ نیچیے والابن گیا ہیے۔ ملت میں بھیک مانگنے اور ہاتھ پھیلانے والوں کی تعداد بڑھی ہیے۔ملی کاموں کے لیے ایثار وقربانی کے جذبے سرد ہیں۔روح جہاد، انتہائی جدوجہد تک بھی نہیں۔
کیا ایسا منظر نامہ نہیں ہے آج ہندوستان کے مسلمانوں کا۔ لیکن۔۔۔
آغوش میں ہر شب کے سحر ہوتی ہے
یہ دنیا آخر فانی ہے،اور جان بھی ایک دن جانی ہے
ہمت کی جولانی ہے، تو پتھر بھی پھر پانی ہے
پھر تجھ کو کیوں حیرانی ہے، کر ڈال جو دل میں ٹھانی ہے
اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے، پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے
ہم کوشش میں کمی نہ کریں، اللہ کام کی تکمیل کرے گا۔ وقت کا بہتراستعمال، نصب العین کا شعور، سخت محنت اور جہد مسلسل، استقلال، مستعدی، حوصلہ اور احتساب ماضی میں گم رہنے کے بجائے حال کے ساتھ ہم آہنگی آپ کو تھوڑی مدت میں شاہراہ کامیابی پر لے آئیں گے۔
عبرت حاصل کرو اے بصیرت والو*اہل دانش وبینش اور علماء و قائدین ملت صاحب مسند سے گزارش ہیے کہ وہ منصوبہ بندی اور ترجیحات کے ساتھ ہمارے مسائل کا حل سجھائیں،ٹھوس بنیادوں پر منظم کام کی درجہ بندی کریں . منصوبے کو چھوٹےگروپ کی شکل میں تقسیم فرمائیں۔ سیاسی بصیرت، سماجی نٍفوذ ،نیٹ ورکنگ کی راہ نمائی فرمائیں ۔
-abdul azeez sahab -bahuth khub