مشکل حالات میں بھی ملت منقسم کیوں ہے!
ساجد محمود شیخ میرا روڈ
مکرمی!
شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف پورے ملک میں مسلمانوں کی طرف سے زبردست احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔اِن مظاہروں کا مثبت پہلو یہ ہیکہ برادرانِ وطن کی بڑی تعداد بھی مسلمانوں کے شانہ بشانہ انصاف کی لڑائی میں ظالم حکمرانوں کے خلاف کھڑی ہوئی ہے ۔ مگر افسوسناک پہلو یہ ہیکہ اِس نازک موقع پر بھی ملت میں اتحاد نہیں ہے اور آپسی تال میل کا فقدان نظر آ رہا ہے۔ ذاتی مفاد کا تحفظ اور آپسی چپقلش صاف دکھائی دے رہی ہے۔
ممبئی جیسے بڑے شہر میں کوئی بڑا مظاہرہ ہو تو اُس کے اثرات عالمی سطح پر مرتب ہوتے ہیں اسلئے ہمیں متحدہ شکل میں بڑے پیمانے پر احتجاج کرنے کی ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر ممبئی میں جمعہ کے روز ایک بڑا مظاہرہ بائیکلہ سے ریلی کی شکل منعقد ہورہا ہے مگر اس روز میرا بھائندر سمیت کئی مقامات پر چھوٹے چھوٹے مظاہرے منعقد کرنے کا اعلان ہورہا ہے ۔ اِس کے علاوہ سوشل میڈیا پر بعض علماء روزہ رکھنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
کیا یہ سب ناواقفیت کی بناء پر ہو رہا ہے یا پھر اس کے پیچھے کوئی سازش ہے تاکہ اُس بڑے مظاہرے کو ناکام بنایا جائے ۔ ملّت کے قائدین کو میرا مشورہ ہیکہ وہ متحد ہو جائیں اور ایک متحدہ پلیٹ فارم سے اِس تحریک کو جاری رکھیں تاکہ وہ ایک مؤثر تحریک بن سکے اور مطلوبہ نتائج حاصل ہوسکیں۔