دخترِقوم تجھے سلام: صدرجمہوریہ کے ہاتھوں یونیورسٹی ٹاپر نےگولڈ میڈل لینے سے کیا انکار
پانڈیچری یونیورسٹی میں ماس کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ یونیورسٹی ٹاپر ربیحہ عبدالرحیم (ممبر جی آئی او) نے صدر جمہوریہ ہند کے ہاتھوں گولڈ میڈل لینے سے کردیا انکار، سوشل میڈیا پر ہورہا ہے ویڈیوز بڑی تیزی کے ساتھ وائرل، یہ نارسی اور سی اے مخالفت میں ہو رہی اور پولیس بربریت کے خلاف کیااحتجاجی کا عملی مظاہرہ اور اس میں شہید ہونے والے افراد سے کیااظہار یگانگت، طالبہ جماعت اسلامی ہند کی زیر سرپرستی چلنے والی طالبات ونگ گرلز اسلامک آرگنائزیشن (جی آئی او) کی ممبر بتائی جا رہی ہے۔
چینائی:23/ڈسمبر- پانڈیچری یونیورسٹی کی ٹاپر ربیحہ نے عبدالرحیم شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف بطور احتجاج صدر جمہوریہ رام ناتھ کوویند کے ہاتھوں گولڈ میڈل حاصل کرنے سے انکار کردیا۔ ماس کمیونیکشن میں گولڈ میڈل حاصل کرنے والی لڑکی کو یونیورسٹی کے کانوکیشن کے ہال میں داخلے سے روک دیا گیا تھا کیونکہ اس نے حجاب پہن رکھا تھا۔ اس تقریب میں صدر رام ناتھ کووند انعامات اور سرٹیفکیٹ تقسیم کررہے تھے۔
ربیحہ عبد الرحیم ، جو شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت میں مسلسل آواز اٹھاتی آرہی ہیں ، نے کہا کہ اسپیشل سپرنٹنڈنٹ نے انھیں ہال سے باہر آنے کو کہا کیوں کہ وہ اس کے ساتھ کوئی بات کرنا چاہتی ہیں۔ ماس کمیونیکیشن کے پوسٹ گریجویٹ ڈیپارٹمنٹ میں ٹاپر نے بتایا کہ اس کے بعد انہیں ایک گھنٹے سے زیادہ کانوکیشن ہال کے باہر انتظار کرنا پڑا۔
بعد ازاں جب ان کا نام پکارا گیا تو انھوں نے صدر سے ملاقات کی اور اپنا احتجاج درج کرواتے ہوئے گولڈ میڈل لینے سے انکار کردیا اور شہ نشین سے نیچے اتر گئی۔ جس کی ویڈیو سوشل میڈیا میں بڑی تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے۔
تقریب کے بعد سرٹیفکیٹ حاصل کرتے ہوئے انہوں نے اخباری نمائندوں سے بات کیا اور این آرسی اور سی اے اے کی مخالفت میں پولیس بربریت کا شکار ہوکر شہید ہونے والے افراد کے ساتھ اظہار یگانگت کرتے ہوئے ان کے خاندان کے ساتھ بھی اظہار ہمدردی کیا۔
یونیورسٹی ٹاپر طالبہ دورانِ گفتگو اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکی اور اسکی آنکھوں میں آنسو بھر آئے، اپنی نم آنکھوں کے ساتھ کہا کہ یہ میرا احتجاج ہے جو میں نے اپنے گولڈ میڈل کو ٹھکرا دیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں یہ بھی بتایا کہ یہ ان تمام طلباء و طالبات کے حق میں میرا فیصلہ ہے جو اس جدوجہد میں عملی میدان میں ڈٹ کر کھڑے ہوئے ہیں۔ میرا ان کو سلام! میں ان کی تعظیم کے لیے اپنے اس گولڈ میڈل صدرجمہوریہ کے ہاتھوں لینے سے ٹھکرا کر ملک کے اندر این آر سی اور سی اے اے کی مخالفت میں اپنا احتجاج درج کرایا۔
بتایا جا رہا ہے کہ ربیحہ عبدالرحیم GIO ممبر ہے اور جماعت اسلامی ہند کی مرکزی ذمہ دار کی دختر ہے۔پانڈیچری یونیورسٹی میں اس سال فرسٹ رینک ہولڈر ہے، کالے قانون CAA اور NRC کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دوسرے طلباء کے ساتھ ساتھ خود نے بھی گولڈ میڈل لینے سے انکار کردیا۔ دنیا اس احتجاج کو ہمیشہ یاد رکھے گی. ایک طرف دنیا پرستی ، مال و دولت اور عزت و شہریت کے بھوکے لوگ ملک کی اس قدر بدترین حالات میں بھی خاموشی برتے ہوئے ہیں اور ظلم و ستم کو سہتے جا رہے ہیں لیکن سرکاری غلامی سے آزاد ہونا نہیں چاہتے، ایسے موقع پر پہلے جامعیہ ملیہ اسلامیہ اور اب پانڈیچری یونیورسٹی کی ان لڑکیوں کے بے باک اقدامات سے انقلاب کی روشنی پھوٹ نکلی ہے.
انقلاب ایک دن آنا ہے آجاتا ہے بس دیکھنا یہ ہے کہ اس میں آپ کا اور میرا کتنا کردار ہے. اور رہے وہ لوگ جو خاموشی برت رہے ہیں اور خاموش رہ کر ظالم کا ساتھ دے رہے ہیں ان مردہ دل انسانوں کو ظالم کے ساتھ ظلم کی چکی میں پسنے کے لیے زیادہ وقت نہیں بچا ہے.