حالات سے مایوس اورنااُمید نہیں ہوتامسلمان
حافظہ فاریحہ مریم، بسواکلیان
اس وقت ملک جن حالات سے گزر رہا ہے، مسلمان خوف کے دا ئرے میں ڈکھیل دئیے جا رہے ہیں۔ یک کے بعد یک دیگر سانچوں کے تسلسل نے ان کے ہوش اڑا دئیے ہیں۔ این آر سی،شہریت تر میمی بل کی منظوری پھر اے یم یو اور جامعہ کے طلبہ کے ساتھ بے دردانہ سلوک اور ہٹ دھرمی نے قوم کو رنج وغم کے ساتھ مایوسی کی کیفیت میں مجبور کردیاہے۔
اورایسا محسوس ہوتا ہے کہ مسلمانوں ایک بڑا طبقہ ملک میں مسلمانوں کے مستقبل اور ملک کی سالمیت کو لے کر متفکر اور پریشان ہے۔ اس صورت حال کے پیشنظر اس وقت ہمارا اولین مقصد یہ ہوکہ ہم ملت اسلامیہ کو ناامیدی اور مایوسی کے دلدل سے نکلیں۔ ایسے حالات مسلمانوں کی تاریخ میں کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔اس سے قبل یہ امت اس سے کھٹن حالات سے گزر چکی ہے۔
جب آپﷺ نے اسلام کا پیغام عام کیا تب مشر کین مکہ نے ایمان والوں پر ظلم ڈہا ئے لیکن اللہ نے انہی تا ریک حا لات میں روشنی کی کرن نکالی۔مکی دور کی طرح آج کے مسلمانوں کو بھی مشر کین کی مخالفت کا سامنا ہے لیکن یہ مخا لفت مکی دور کے مقابلے میں بہت معمولی ہے۔ اس لئے مسلما نوں کو مو جودہ حا لات میں قطعی ما یوس نہیں ہو نا چاہیے۔
دشمن چاہتا ہے کہ ہم مایوس ہو کرعزم و حوصلہ کھودیں، ہم کیسے ما یوس ہو سکتے ہیں جب کہ ہم اس نبی کی امت ہیں جنہوں نے سنگین حالات میں بھی اسلام کا پیغام عام کیا۔ہم اس دین کے پیرو کار ہیں جو ما یوسی کو کفر قرار دیتا ہے۔ایک بل پا س ہو نے اور شر پسند عناصر کے شر سے مسلما نوں کو خطرہ نہیں آسکتا۔اسلام خدا کا دین ہے جو قیامت تک کے لئے آیا ہے،اسے دنیا کی کوئی طاقت مٹا نہیں سکتی۔
ہمارا عقیدہ ہے کہ دنیا میں کوئی پتہ بھی اللہ کے حکم کے بغیر نہیں ہلتا،ملک کی فر قہ پر ست طا قت خدا کو عاجز نہیں کر سکتی،دنیا کی بڑی سی بڑی طا قتوں نے اسلام کو صفحہ ہستی سے مٹا نا چا ہا لیکن وہ خود مٹ گئیں،مگر اسلام پر کوئی حرف نہیں آیا،اس لئے ہمیں ما یوسی سے دامن جھاڑ کر نئے عزم و حوصلے کے ساتھ آگے بڑھنا چا ہیے،اللہ تبارک وتعالیٰ کو قدرت ہے کہ وہ شر سے خیر نکالتے ہیں۔
اگر ہم ان حالات کو قر آن و سنت کی روشنی میں دیکھیں گے تو معلوم ہو تا ہے کہ آسمان سے اللہ تعالیٰ کے جو فیصلے اُتر تے ہیں ان کا تعلق انسانی اعمال سے ہو تا ہے،دنیا میں مسلمانوں کے جیسے اعمال ہو نگے ویسے اللہ تعالیٰ کے فیصلے نا زل ہوں گے،روئے زمین پر جب مسلمانوں کے اعمال بگڑیں گے تو اللہ تعالی اسی قسم کے حا لات رونما فر مائیں گے،اس لئے مو جودہ حا لات میں پوری امت ِمسلمہ کو سچی تو بہ کرے۔
حا لات سے خوف کھا کر بیٹھنے سے ہمارے مشکلات دور نہیں ہو سکتیں۔
حال سےعاجز آکر مستقبل سے مایوس ہونا زندہ قوموں کا شیوہ نہیں ہو سکتا۔ زندہ قومیں مشکل سے مشکل حالات کا نہایت حو صلے کے ساتھ مقا بلہ کرتی ہیں اور نئے عزم و حو صلہ کے ساتھ مستقبل کا لا ئحہ عمل تیار کرتی ہے۔ ہم مسلمانوں کو ایک ہونے کی ضرورت ہے خوف کے دائرے سے باہر نکلنا ہوگا،ہمیں ظلم و زیادتی کے خلاف آواز بلند کرتے رہنا پڑیگا اور یہ لڑائی جا ری رکھنی ہوگی۔ ان حالات سے لڑنے کیلئے ہمیں نئے حوصلوں کے ساتھ نہ صرف مستقبل کا لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے بلکہ پوری قوت کے ساتھ اسے عملی جامہ پہنانے میں جٹ جانا چا ہیے۔