اترپردیشریاستوں سے

پوپی میں بڑے پیمانے پر مظاہرےاور تصادم، پولس کا لاٹھی چارج

اترپردیش جمعہ کے روز ریاست گیر مظاہروں کی لپیٹ میں ہے، متعدد شہروں میں آگزنی کے واقعات رونما ہوئے ہیں، پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے ہیں

متعدد شہروں میں ہنگامہ جاری

فیروزآباد میں نماز کے بعد لوٹ رہے لوگوں نے احتجاج کیا۔ اس دوران پولس چوکی میں آگ لگا دی گئی اور کئی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ اد دوران پولس نے آنسو گیس کے گولے داغے اور مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا۔

بجنور میں بھی لوگ ایک جگہ جمع ہوئے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔

لکھنؤ کا ماحول اس وقت پرسکون ہے۔ پولیس اور انتظامیہ یہاں مستعد ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس او پی سنگھ نے افسران کے ہمراہ گشت کیا۔ یہاں کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے پولیس آر اے ایف اور پی اے سی کے اہلکار کو بڑی تعداد میں تعینات کیا گیا ہے۔

شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ملک کے بیشتر علاقوں میں مظاہرے جاری ہیں۔ اتر پردیش میں جمعرات کے روز لکھنؤ میں تشدد ہوا اور آج جمعہ کے روز ایک مرتبہ پھر کئی شہروں میں ہنگامہ آرائی جاری ہے۔ جمعہ کے روز مغربی اتر پردیش کے مظفرنگر اور فیروز آباد میں سی اے اے کے خلاف مظاہرے کے دوران تشدد کی آگ بھڑک اٹھی۔ دریں اثنا، مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق فیروز آباد میں مظاہرین نے کچھ گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا ہے۔

فیروز آباد میں مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے اور مظاہرین کو منتشر کر دیا۔ مغربی یوپی کے غازی آباد میں بھی سی اے اے کے خلاف احتجاج کیا گیا اور نعرے بازی کی گئی۔ اس کے علاوہ ہاپوڑ میں آنسو گیس کے گولے بھی داغے گئے۔ فیروز آباد کے علاوہ مغربی اتر پردیش کے مظفر نگر میں بھی جمعہ کے روز احتجاج ہوا۔ مظفر نگر میں لوگوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا، جس کے بعد پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا۔

واضح رہے کہ جمعہ کے پیش نظر اتر پردیش میں احتیاط کے طور پر 15 اضلاع میں انٹرنیٹ بند کر دیا گیا تھا۔ مغربی یوپی میں میرٹھ سمیت دیگر علاقوں میں انٹرنیٹ کو بند رکھا گیا۔ جبکہ گورکھپور اور لکھنؤ میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔

جمعرات کے روز راجدھانی لکھنؤ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج پرتشدد ہو گیا تھا۔ دریں اثنا، ہزاروں مظاہرین نے پتھراؤ کیا، گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور توڑ پھوڑ بھی کی۔ پولس کی فائرنگ کے دوران لکھنؤ میں مظاہرہ کر رہے ایک شخص محمد وکیل کی موت واقع ہوگئی تھی۔ لکھنؤ کے علاوہ یوپی کے سنبھل میں سرکاری بسوں کو بھی نذر آتش کیا گیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!