کرناٹک: شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بنگلور میں احتجاج، کئی قائدین پولس حراست میں
منگلور: شہریت ترمیمی قانون (سی اےاے) پر الگ الگ سیاسی پارٹیوں اور تنظیموں کے دھرنے و مظاہرے کو دیکھتے ہوئے کرناٹک میں احتیاط کے طور پر حکم امتناعی نافذ کیا گیا ہے۔ یہ قدم قانون کے علاوہ حالات کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے اٹھایا گیا ہے۔ سٹی پولس کمشنر بھاسکر راؤ نے بدھ کی رات ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ یہ حکم فوری اثر سے جمعرات صبح چھ بجے سے 21 دسمبر آدھی رات تک نافذ رہے گا۔
اس دوران کسی بھی سیاسی پارٹی، تنظیم اور افراد کے گروپ کو کسی بھی طرح کے دھرنا و مظاہرہ یا تحریک کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس حکم میں لوگوں کو کسی بھی طرح کے دھرناو مظاہرہ، پانچ سے زائد افراد کے ایک ساتھ جمع ہونے، مہلک ہتھیار لے جانے پر پابندی ہے۔ اس دوران بائیں بازو پارٹیوں- مارکسی کمیونسٹ پارٹی اور ہندوستانی کمیونسٹ پارٹی نے شہر میں مظاہرے کا اعلان کیا ہے۔
اس حکم پر سخت اعتراض کرتے ہوئے سابق نائب وزیر اعلی اور سینئر کانگریسی لیڈر ڈاکٹر جی پرمیشور نے کہا کہ بنگلور میں تشدد کا کسی خدشہ کے بغیر حکم کو لگایا جانا حکومت طاقتوں کا بے جا استعمال کر ہی ہے۔
كلبرگی میں مظاہرہ، درجنوں افراد کو پولس نے لیا حراست میں
کرناٹک کے كلبرگی میں دفعہ 144 کے باوجود لوگوں نے شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ کیا ہے، پولس نے درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
بنگلور میں مؤرخ اور مصنف رام چندر گوہا لئے گئے حراست میں
مؤرخ اور مصنف رام چندر گوہا کو بنگلور میں حراست میں لے لیا گیا ہے، وہ شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے، ان کے علاوہ بہت سے مظاہرین کو بھی حراست میں لیا گیا ہے، بنگلور میں دفعہ 144 لاگو کر دیا گیا ہے۔