ریاستوں سےمہاراشٹرا

وہی قوم زندہ رہتی ہے، جو منصوبوں میں رنگ بھرتی ہے: مولانا یامین صاب قاسمی دیوبند

ممبئی/گونڈی: 14 دسمبر(زیڈ اے)جمعتہ العلماء ہند کے تحت اصلاح معاشرہ کے عنوان پر حضرت مولانا یامین صاب قاسمی مبلغ دارلعلوم دیوبند مہاراشٹر کے 15 روزہ دورہ پر ہے۔ 14 دسمبر بروز سنیچر بعد نماز ظہر علاقے گونڈی میں مسجد عاشقان رسول ﷺ میں جلسہ منعقد کیا گیا جس میں حضرت مولانا نے اپنی تقریر میں قرآنی آیات کا حوالہ دے فرمایا کہ اے ایمان والو اپنے اہل و عیال کو جہنم کی آگ سے بچاؤ، اپنے آپ کی اور اپنی اولاد کی فکر کرنے کی طرف توجہ مبذول کرائی، انہوں کہا اولاد کی تربیت کی فکر وقت سے کرنی چاہیے جب ایک نوجوان کسی لڑکی سے شادی کا ارادہ کرتا ہے، جس میں رشتوں کی تلاش کے معیار کی طرف اشارہ کیا گیا۔

سامعین سے مخاطب ہوکر کہا کے حمل والی عورت جیسے اعمال انجام دیتی ہے ویسے یہی اسکے ہونے والے بچے پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ بچوں کی تربیت پر توجہ مرکوز کراتے ہو فرمایا ماں کے دودھ کا بچے کی تربیت میں بڑا عمل دخل ہوتا ہے۔ موسی علیہ السلام کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ موسی علیہ السلام کو جب انکی والدہ نے اللہ کے حکم سے ایک صندوق میں بند کرکے دریا میں بہا دیا اور صندوق فرعون کے محل میں پہچا تو حضرت آسیہ جو فرعون کی بیوی تھی کہ دل میں موسی علیہ السلام کی محبت ڈال دی اور جب بچے کو دودھ پلانے کیلے دائی کی ضرورت محسوس ہوئی تب مختلف عورتیں بلائی گئی۔

لیکن کسی عورت کی چھاتی سے موسی علیہ السلام نے منہ نہیں لگایا، لیکن موسی علیہ السلام کی بہن کے کہنے پر جب موسی علیہ السلام کی والدہ کو بلایا گیا تو موسی علیہ السلام نے دودھ پینا شروع کردیا اس واقعہ کے پیچھے کی حکمت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس لیے کسی غیر عورت کا دودھ نا پینے پر موسی علیہ السلام کو پابند کردیا تھا کہ کسی غیر عورت کی خاصیت دودھ پینے کی وجہ ان میں داخل نا ہوجائے۔ کیونکہ اگر حرام کا لقمہ پیٹ میں جاتا ہے تو بزدلی پیدا ہوجاتی ہیں۔ اسی طرح جس لقمہ سے دودھ بنے گا اور بچے کے پیٹ میں جائے گا تو اس بچے کے اندر اس غذا کے حرام حلال ہونے کی خاصیت بھی داخل ہوگی۔

مزید کہا کہ اعمال سے احوال بدلتے ہیں ہاتھ پر ہاتھ دھرے رہنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ این آر سی اور کیب بل سے متعلق فرمایا کہ اسکے خلاف قانونی حق کا استعمال کرتے ہوئے اسکی مخالفت کرنی چاہیے۔ بچوں پر توجہ دینے کی طرف متوجہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اپنے بچوں کو دین کی بنیادی تعلیم سے آراستہ کریں۔ تربیت کیلے تعلیم ضروری ہے۔ چند گزارشات کرتے ہوئے کہا کہ اپنے بچوں کی تعلیم کی فکر کریں۔ معاشرے میں پھیل رہی برائی کو ختم کرے۔ اور آپسی معاملات کو عدالتوں میں نہ لے جائے اسے آپس میں بیٹھ کر حل کریں، شادی بیاہ میں فضول خرچی سی بچے‌ اور ان پیسوں کا استعمال بچوں کی تربیت پر کریں اعلی تعلیم پر کریں۔

نوجوانوں میں بڑھتی نشہ کی عادت پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے فرمایا اپنے بچوں کو کسی بھی قیمت پر اس برائی سے بچائے، ورنہ نسلیں برباد ہوجائیں گی۔ نشہ کی لت ماں باپ کی بے پرواہی کا نتیجہ کہا ، اگر آپ حد سے زیادہ لاڈ پیار محبت اپنے بچوں سے کر رہے ہیں تو یہ ان پر ظلم ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!