سی اے بی اور این آرسی کے خلاف سڑکوں پرعوامی احتجاج کی سخت ضرورت: فورم آف سیول اکٹیوِسٹ بیدر
بیدر: 10/ڈسمبر (وائی آر) سی اے بی کے آنے سے یہاں کی اقلیتوں کو تکلیف ہوگی۔ یہ دراصل آریس یس کی وہ ڈکٹیٹرشپ ہے جو آخرکار سب کو اپنے لپیٹ میں لے لیگی۔ یہ باتیں ممتاز قانون داں جناب بابوراؤ ہوننا ایڈوکیٹ نے کہیں۔ وہ کل 9/ڈسمبر کی شام فورم آف سیول ایکٹویسٹ بیدر کے ایک اجلاس موقوعہ مسیح الدین احمد قریشیہ الماس میموریل ہال، تعلیم صدیق شاہ بیدر میں خصوصی خطاب کررہے تھے۔
انھوں نے مزید بتایاکہ آریس یس کی کریمنل آئیڈیالوجی کے خلاف پورے ملک کو ایک ہونا ہوگا۔ آریس یس چیف موہن بھاگوت نے خواتین کی حالت کوCommodityبناکر رکھ دیاہے۔ یہ فسطائی سوچ اگر پروان چڑھے گی تو ملک کی عورتیں محفوظ نہیں رہیں گی۔ موصوف نے عدلیہ پر عدم اعتماد کی بات کرتے ہوئے کہاکہ آج کی تاریخ میں عدلیہ پر بھروسہ کس طرح کیاجاسکتاہے کیونکہ اب پہلے جیسے ججس نہیں رہے۔ ججس بھی آریس یس کی آئیڈیالوجی سے متاثرہیں۔ سب سے پہلے سٹیزن شپ امینڈمنٹ بل (CAB)اور NRCکو مسترد کرنے کی فضا بنائی جائے۔
گذشتہ دِنوں ممتاز فلاسفر رمضان درگا نے کہاتھاکہ یہاں کے دلت، اوبی سی اور مینارٹیز کا ڈی این اے ایک ہی ہے۔ جبکہ وسط ایشیاء سے آئے لوگ ہمارے ملک میں افراتفری پھیلارہے ہیں۔ مسٹر مانک راؤ خانہ پور نے بتایاکہ جس وقت ہندوستان میں انسان کو انسان سمجھاگیاتو باباصاحب امبیڈکر نے ہندودھرم چھوڑ کر دیگر مذاہب کو اختیار کرنے کوکہا۔ جو لوگ دھرم بدل گئے ان میں یہاں کی مینارٹی بھی ہیں۔
آج جوباتیں CABکو لے کر کی جارہی ہیں اس کے خلاف جن آندولن کی ضرورت ہے۔ کیونکہ جب تک عوامی احتجاج نہیں ہوگاکچھ ملنے والا نہیں۔ ہندوستان کوانگریزوں سے آزادی بھی عوامی احتجاج سے ملی۔ ہم اٹھنے کی کوشش کریں، گھروں میں نہ بیٹھیں۔ جناب محمد آصف الدین، جناب محمد معظم، جناب اسلم پاشاہ قادری، موسی محی الدین ایڈوکیٹ اور دیگر نے بھی اظہار خیال کیا۔
پروگرام کی نظامت مبشرسندھے انجینئر نے کی۔ ان ہی کے شکریہ پر اجلاس اختتام کوپہنچا۔ جناب علی احمد خان، جناب حامد قادری،جناب فضل احمد، جناب شعیب الدین، اوردیگر افراد موجودتھے۔