بابری مسجد شہید کرکے قانون کی دھجیاں اُڑائی گئی، عدالت خاطیوں کو سزا دے: مسلمانانِ بسواکلیان
بسواکلیان: 6/ڈسمبر (کے ایس) بابری مسجد کی باز یابی تک ہمارا یہ احتجاج جاری رہیگا کیو نکہ بابری مسجد کو دانستہ طور پرشہید کیا گیا اور حکو مت ہند نر سمہا سرکار کی نگرانی عمل درآمد کیا گیا۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ اس وقت کی کانگریس (آئی)حکو مت مسجد کی شہادات کو رکواسکتی تھی۔
اُس حکومت کے پاس ملک کی طاقتوار فوج تھی لیکن دانستہ طور پر مسجد کو شہید کیا گیا اور ملک کی اقلیتوں کی دل آزادری کی گئی اس لئے آج بھی جو عدالت کا فیصلہ آیا ہے اس ملک کےعدلیہ کے فیصلہ کی قدر ضرور کرتے ہیں لیکن اس فیصلہ سے ہم مطمین نہیں ہیں، نظر ثانی ہمارا حق ہے اس لئے ہم نظر ثانی کے لئے دوبارہ کورٹ سے رجوع ہو نگے۔
تعجب اور افسوس اس بات پر ہے کہ بابری مسجد کے گناہ گاروں کو سزا کا کو ئی ذکر کورٹ نے نہیں کیا۔ملک کے ان بد معاشوں کو چھوٹ دی گئی اور ان سے کوئی باز پرس نہیں کیا گیا۔ بابری مسجد کے خاطیوں کے لئے سزا ہونی چاہئیے۔ یہ باتیں اکرام الدین کھادی والے کی بتائی۔
تحصیلدار بسواکلیان کے نمائندے راج کمار کو میمورنڈم پیش کیا گیا۔ جس میں بابری مسجد کی دوبارا باز یابی اور خا طیوں کی سزا کا ذکر کیا گیا۔ میمورنڈم پیش کرتے وقت اکرام الدین کھا دی والے،کریم الدین احسن ولد علیم انجم،کلیف ٹیلر خواجہ معین الدین چابکسوار، خلیل آٹو نگر،اختیار علی، زبیر نواز، کریم کونسلر اور دیگر مو جود تھے۔