اترپردیشخبریںریاستوں سےقومی

اناؤ میں ملک پھر ہوا شرمسار، ضمانت پر آزاد ملزمین نے عصمت دری متاثرہ کو کیا نذرِ آتش

اناؤ پولس کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں 4 ملزمین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ باقی ایک ملزم کی تلاش جاری ہے۔ پولس کے مطابق ملزمین کے کال ڈیٹیل کو دیکھا جا رہا ہے تاکہ فرار ملزم کی جلد گرفتاری عمل میں آئے۔

ایک طرف حیدر آباد میں خاتون ویٹنری ڈاکٹر کی عصمت دری اور جلا کر قتل کیے جانے سے پورے ملک میں غصے کی لہر ہے، اور دوسری طرف لگاتار اسی طرح کے واقعات مختلف حصوں میں ہونے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق اتر پردیش کے اناؤ علاقے میں ایک بار پھر ملک کو شرمسار کرنے والا واقعہ پیش آیا ہے۔ اناؤ کے ہندو نگر گاؤں میں ضمانت پر چھوٹے عصمت دری کے دو ملزمین نے اپنے تین ساتھیوں کے ساتھ مل کر نابالغ عصمت دری متاثرہ کو زندہ جلا دیا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق عصمت دری متاثرہ پر پہلے کیروسین چھڑک کر آگ کے حوالے کر دیا۔ عصمت دری متاثرہ کی حالت اس وقت انتہائی سنگین ہے۔ وہ بری طرح سے جھلس گئی ہے اور اسپتال میں داخل ہے۔

اس واقعہ کے بعد علاقے میں سنسنی پھیل گئی ہے۔ واقعہ کی خبر ملنے کے بعد پولس فوراً موقع پر پہنچی اور متاثرہ کو ضلع اسپتال میں داخل کرایا جہاں سے ڈاکٹروں نے اسے لکھنؤ ٹراما سنٹر ریفر کر دیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ کچھ دن پہلے اس نابالغ لڑکی کے ساتھ عصمت دری کا واقعہ پیش آیا تھا۔ معاملے کی جانچ کرنے کے بعد پولس نے دو ملزمین کو جیل بھیج دیا تھا۔ بعد میں یہ ملزمین ضمانت پر آزاد ہو گئے تھے۔ میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعرات کو اسی معاملے کی سماعت کے لیے متاثرہ رائے بریلی جا رہی تھی۔ راستے میں ہی ضمانت پر چھوٹے دونوں ملزمین نے اس کو پکڑ لیا اور قریب کے کھیت میں لے جا کر اس کے اوپر کیروسین کا چھڑکاؤ کیا، پھر نذرِ آتش کر دیا۔ بری طرح جھلس چکی متاثرہ نے اپنے بیان میں دونوں ملزمین کا نام لیا ہے اور پولس نے اس کے مطابق اپنی کارروائی شروع کر دی ہے۔

اس معاملے میں پولس کا کہنا ہے کہ کل 4 ملزمین کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ایک کی تلاش جاری ہے۔ پولس نے کہا کہ ملزمین کے کال ڈیٹیل کو دیکھا جا رہا ہے اور اس کے مطابق پانچویں ملزم کی گرفتاری کی کوششیں ہو رہی ہیں۔

اس اندوہناک حادثہ کے بعد کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ٹوئٹ کر واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے ریاست کی یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ یوگی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے یہ جھوٹ بولا کہ نظامِ قانون ٹھیک ہے۔پرینکا گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’کل ملک کے وزیر داخلہ اور یو پی کے وزیر اعلیٰ نے صاف صاف جھوٹ بولا کہ یو پی کا نظام قانون بہتر ہو چکا ہے۔ ہر روز ایسے واقعات ہو رہے ہیں جسے دیکھ کر من مایوس ہوتا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید لکھا ہے کہ ’’بی جے پی لیڈروں کو بھی اب فرضی تشہیر کے عمل سے باہر نکلنا چاہیے۔‘‘

اتر پردیش میں جنگل راج قائم ہے، وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے ریاست نہیں سنبھل رہی، لہذا انہیں واپس گورکھپور لوٹ جانا چاہئے: ریاستی صدر کانگریس اجے کمار للو

لکھنؤ: اتر پردیش ریاستی کانگریس (یو پی سی سی) کے صدر اجے کمار للو بدھ کے روز اناؤ کی اس عصمت دری کی متاثرہ جسے اپنے مقدمہ کی پیروی کرنے جاتے وقت پیٹرول اور ڈیزل ڈال کر جلا دیا گیا، سے ملاقات کے لئے سول اسپتال پہنچے، حالانکہ پولس نے انہیں متاثرہ یا اس کے اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت نہیں دی۔ متاثرہ تقریباً 90 فیصد جل چکی ہے لکھنؤ کے سول اسپتال میں داخل ہے۔

اسپتال میں متاثرہ کی عیادت لے لئے اجے کمار للو نے کہا کہ اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت سے صوبہ کی نظم و نسق کی صورت حال قابو میں نہیں آ رہی ہے جس کی وجہ سے ہر طرف جنگل راج نظر آتا ہے۔ نیز یوگی آدتیہ ناتھ کو واپس گورکھپور لوٹ جانا چاہئے۔

واضح رہے کہ اناؤ کے تحت آنے والے بہار تھانہ علاقہ کے گاؤں ہندو نگر کی کی رہائشی متاثرہ کو جمعرات کے روز زندہ جلانے کا واقعہ پیش آیا ہے۔ متاثرہ کو جلانے کا الزام بھی انہیں لوگوں پر عائد ہوا ہے جن پر اس کی آبرو ریزی کا الزام ہے۔ پولس نے اس معاملہ میں 5 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ ملزمان حال ہی میں ضمانت پر جیل سے چھوٹ کر باہر آئے تھے اور اب ان پر الزام ہے کہ انہوں نے پیٹرول ڈال کر عصمت دری کی شکار متاثرہ کو زندہ جلا دیا۔

ریاستی کانگریس کے صدر اجے کمار للو نے یو پی حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں جنگل راج مکمل طور پر قائم ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور ریاست کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ جرائم کم ہونے کا جھوٹا دعوی کر کے اپنی پیٹھ تھپتھپا ہیں۔ یوپی کے ڈائرکٹر جنرل آف پولس بھی اعداد و شمار کی بازیگری کر کے یہ کہتے ہیں ہے کہ جرائم میں کمی آئی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اتر پردیش میں قتل اور عصمت دری کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اتنا ہی نہیں، این سی آر بی (نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو) کی رپورٹ کے مطابق یوپی خواتین کے تئیں جرائم کے معاملہ میں پورے ملک میں سر فہرست آ چکا ہے اور یہ شرمناک بات ہے۔

ریاستی کانگریس کے صدر اجے کمار للو 90 فیصد تک چل چکی زندگی اور موت کے درمیان جد و جہد کر رہی متاثرہ کی عیادت کے لئے لکھنؤ کے سول اسپتال پہنچے۔ برن یونٹ کے گیٹ پر موجود پولس انتظامیہ کی طرف سے روکے جانے پر انہوں نے وہاں موجود ڈاکٹروں سے متاثرہ کی حالت کے بارے میں معلومات حاصل کیں اور بہتر طبی سہولیات کی فراہمی کے لئے ڈاکٹروں سے تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے وہاں موجود اعلی پولس افسران پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ واقعے کے تفتیش کار نے کس کے دباؤ میں کمزور تفتیش کی اور ملزمان کو جیل سے رہا کرنے میں مدد کی؟ انہوں نے کہا آخر عصمت دری جیسے گھناؤنے جرم کے معاملہ میں ملزمان اتنی جلدی جیل سے کیسے باہر آ جاتے ہیں؟ کیا ان مجرمان کو اقتدار کی پشت پناہی حاصل نہیں تھا؟ اہل خانہ سے ملاقات کرنے کا مطالبہ کرنے پر بھی پولس نے کہا کہ وہ یہاں موجود نہیں ہیں، اس سے بھی اپنے آپ ایک بڑا سوال کھڑا ہوتا ہے؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!