سماجیسیاسیمضامین

شکایت نہیں ہے تم سے مگر: مقدمہ چلا ثبوتوں پر، اور فیصلہ کیاآستھا پر۔۔۔!

محمد خالد داروگر، دولت نگر، سانتاکروز، ممبئی

ایودھیا میں بابری مسجد اور رام جنم بھومی پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا لوگوں کو خاص طور پر مسلمانوں کو بڑی بےصبری سے انتظار تھا بلاآخر وہ فیصلہ رام مندر کی تعمیر کی راہ ہموار کرنے کے حق میں آگیا۔ مسلم فریق کے وکیل ڈاکٹر راجیو دھون اور ان کی ٹیم نے بابری مسجد کا مقدمہ بڑی محنت و مشقت کے ساتھ ثبوتوں اور دلیلوں کی بنیاد پر لڑا تھا اور ہندو فریق سپریم کورٹ میں ان کے سامنے چاروں شانے چت ہوگیا تھا اس لئے امید یہ کی جارہی تھی کہ فیصلہ بابری مسجد کی تعمیر کے حق میں ہی انشاءاللہ آئے گا۔ لیکن ملک کی سب سے بڑی عدلیہ سپریم کورٹ نے ہندو اکثریت کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے ثبوتوں اور دلیلوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایودھیا میں بابری مسجد اور رام جنم بھومی کا فیصلہ آستھا کی بنیاد پر سنا دیا۔ فیصلے کے فوراً بعد راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ (سرغنہ) موہن بھاگوت نے ایک پریس کانفرنس کو خطاب کرتے اپنے بیان میں اس فیصلے کو تاریخی بتاتے ہوئے کہا کہ”یہ فیصلہ ہندوؤں کے جذبات کو دھیان میں رکھتے ہوئے آستھا اور شردھا کی بنیاد پر دیا گیا ہے اور ہم اس فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔” سپریم کورٹ نے اس بات کو بھی تسلیم کیا ہے کہ بابری مسجد مندر توڑ کر نہیں بنائی گئی تھی، 1949ء تک اس میں پنچ وقتہ نماز برابر ہوتی رہی ہے، مسجد کے ممبر پر غیر قانونی طور رام کی مورتی رکھی گئی اور مسجد کو شہید کرکے مندر بنایا جانا بھی غلط تھا۔ سپریم کورٹ کا ان سب باتوں کا اقرار کرنے کے باوجود رام مندر کی تعمیر کے حق میں فیصلہ دینا انصاف کا گلا گھونٹنے کے مترادف ہے۔ اس کے باوجود ہم امن اور قانون کی حکمرانی کا احترام کرتے ہوئے اس فیصلے کو قبول کرتے ہیں لیکن ہم اس کو انصاف کا نام نہیں دے سکتے ہیں۔

One thought on “شکایت نہیں ہے تم سے مگر: مقدمہ چلا ثبوتوں پر، اور فیصلہ کیاآستھا پر۔۔۔!

  • Zafar iqbal

    Very nice article

    Reply

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!