ماں کا دل
اسماء نوشین، بسواکلیان
یوں تو کمی نہیں زندگی میں اپنوں کی
پیاسے کو پانی پلانے کیلئے
پر جس ہاتھ سے لینا چاہیے وہ پیالہ
وہ ہاتھ ہو اسکے لخت جگر کا پیالہ
ایک ماں کا دل یہ چاہے
یوں تو سبھی ہیں شامل کارواں کیلئے
بیٹیاں بھی تو ہیں ہر مشکل کے حل کیلئے
گرتھامے بھیڑمیں ہاتھ جو بیٹے کا
تو پھر چل پائے زندگی میں سفر کے لئے
ایک ماں کا دل یہ چاہے
یوں تو رنگین ہے جہاں دنیا والواں کیلئے
لیکن جو چاہیے سہارا بوڑھی آنکھوں کیلئے
نہ بن سکے تو لاٹھی میری تو کیا ہوا
کافی ہے تیری پیار بھری نظر ہی میری روشنی کیلئے
ایک ماں کا دل یہ چاہے
قربان کی جنہوں نے خوشیاں اولاد کیلئے
سکھ چین نچھاوڑ کیا بس ایک مسکراہٹ کے لئے
سمجھا جنکو روشنی زندگی سہارا سب کچھ
کیا وقت پاس ہے کسی کے بوڑھی سانسوں کےلئے
ایک ماں کا دل یہ چاہے