یومِ مطالعہ: مطالعہ کا شوق اور عادت کی ضرورت
ساجد محمود شیخ ،پوجانگر،میراروڈ
مکرمی!
۱۵ اکتوبر کو سابق صدرِ جمہوریہ ڈاکٹر اے پی جے عبد الکلام کی سالگرہ کی مناسبت سے حکومت ہر سال یومِ ترغیبِ مطالعہ کا اہتمام کرتی ہے۔ اسکولوں میں اِس روز طلبہ وطالبات کو خصوصی طور پہ مطالعہ کی جانب راغب کیا جاتا ہے تاکہ اُن میں مطالعہ کا شوق پیدا ہو۔ اور انہیں کتابیں پڑھنے کی عادت پڑ جائے۔ یہ بہت اچھی کوشش ہے۔ نہ صرف طلباء بلکہ والدین و سرپرستوں کو بھی مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے۔
سوشل میڈیا کے زمانے میں کتابیں پڑھنے کا چلن کم ہوتا جارہا ہے۔ کتابیں پڑھنے سے ہمیں بہت فائدے حاصل ہوتے ہیں۔ہماری معلومات میں اصافہ ہوتا ہے ۔ ہماری سمجھ اور عقل میں پختگی آتی ہے۔ ہمارا شعور بیدار ہوتا ہے۔ ہمارے اخلاق و کردار پر اِس کے اچھے اثرات اامرتب ہوتے ہیں۔ تاریخی کتابوں کے مطالعے سے قوموں کے عروج و زوال کے اسباب کا پتہ چلتا ہے۔ اسلاف سے ہمارا رِشتہ جُڑتا ہے ۔ڈر،بزدلی،پست ہمتی کا خاتمی ہوتا یے۔جراءت،جوش و ولولہ اور بہادری کے جذبات کی نشوونما ہوتی ہے۔
اِس کے برعکس سوشل میڈیا پر جو معلومات آتیں ہیں وہ ادھوری ہوتی ہیں اور غیر مصدقہ ہوتی ہیں۔ اِس لئے ہمیں معلومات کے حصول کے لئے سوشل میڈیا پر انحصار نہ کرتے ہوئے کتابوں کے مطالعے کی عادت ڈالنے کی ضرورت ہے ۔