مہاراشٹر حکومت آرے کالونی میں درختوں کی کٹائی فوراً روک دے اور حلف نامہ داخل کرے: سپریم کورٹ کا حکم
نئی دہلی: جسٹس ارون مشرا اور جسٹس اشوک بھوشن کی خصوصی بنچ نے درخواست گزار رشبھ رنجن کی جانب سے سینئر وکیل گوپال سبرامنیم اور سنجے ہیگڑے کی دلیلیں سننے کے بعد معاملہ کو جوں کا توں برقرار رکھنے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ نے مہاراشٹر حکومت کو حکم دیا ہے کہ درختوں کی کٹائی فوری طور پر روکی جائے اور آگے کوئی بھی درخت نہ کاٹا جائے۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کو چیک کریں گے اور آگے اپنی بات کہیں گے۔ عدالت نے کہا ہے کہ اگر یہ غلط ہے تو غلط ہے، چاہے ایک فیصد ہی کیوں نہ ہو، عدالت نے اس دوران مہاراشٹر حکومت سے حلف نامہ داخل کرنے کے لئے بھی کہا ہے اور موجودہ صورت حال کی معلومات مانگی ہے۔ سپریم کورٹ اس دوران آرے کالونی کو حساس علاقہ ہونے پر فیصلہ کرے گا۔ اب اس معاملے کی سماعت 21 اکتوبر کو ہوگی۔
سپریم کورٹ میں آرے کٹائی معاملہ خصوصی بنچ میں
ممبئی کی آرے کالونی میں درختوں کی کٹائی کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے، جس پر سماعت شروع ہوئی۔ سپریم کورٹ رجسٹری کی جانب سے جاری ایک نوٹس میں اس بات کی معلومات دی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے قانون کے طالب علم رشبھ رنجن کے خط کو مفاد عامہ کی عرضی میں بدل کر اس کی آج سماعت کے لئے خصوصی بینچ تشکیل دی تھی۔ بینچ صبح 10 بجے سے اس معاملے کی سماعت کر رہی ہے۔
قانون کے طالب علم نے خط میں لکھا ہے کہ بامبے ہائی کورٹ نے آرے کے درختوں کو جنگل کے زمرے میں رکھنے سے انکار کر دیا اور درختوں کی کٹائی سے متعلق عرضیاں مسترد کر دیں۔ اس کا کہنا ہے کہ حکومت بہت جلد بازی میں یہ فیصلہ لے رہی ہے۔
واضح رہے کہ آرے میں کل 2700 درخت کاٹے جانے کا منصوبہ ہے، جن میں سے 1500 درختوں کو گرا دیا گیا ہے۔ میٹرو شیڈ کے لئے آرے کالونی کے درختوں کی کٹائی کی مخالفت سماجی اور ماحولیاتی کارکنوں کے ساتھ کئی معروف شخصیات کر رہی ہیں۔