سماجیمضامین

سینئر دیوبندی علماء جدید فضلائے دیوبند کی بدزبانی وفحش گوئی کا نوٹس لیں

عبد التواب قاسمی سیتامڑھی،

سوشل میڈیاپر موجود ایک گالی باز فحش گو اور متعصب حلقہ

سوشل میڈیا کے مختلف ذراٸع/واٹسپ فیس بک ٹیوٹر وغیرہ پر ایک خاص حلقہ موجود ہے،جسکی تمام حرکات وسکنات طرز گفتگو اور زبان واسلوب کا ہم دوسال سے برابر جاٸزہ لے رہے ہیں اور اسکی ہرہر بات کا تجزیہ کررہے ہیں،اس طویل مکمل وگہرے تجزیہ کے بعد ہم اس نتیجہ پر پہونچے ہیں کہ یہ حلقہ ہر طرح کی بدزبانی فحش گوٸی مغلظات بکنے اور ماں بہن کی گالیاں تک دینے میں خوب چاق وچوبند اور مستعد واقع ہوا ہے۔

معمولی معمولی باتوں پر کسی کو بھی کافر قراردینا،کسی کو بھی متجدد قراردینا،جواب نہ بن پڑے تو کبھی کسی کے لباس پر کبھی وضع قطع پر اعتراضات کرکے مخالف کو خاموش کرانے کی کوشش کرنا اسکے لٸیے انتہاٸی آسان عمل ہے۔

ہم اس حلقہ وطبقہ کے افراد کے ناموں اور مکمل تعارف سے بخوبی واقف ہیں،اس طبقہ کے سارے افراد سوشل میڈیاکے مختلف وساٸط کے ذریعہ ایک دوسرے سے رابطہ میں رہتے ہیں اور کب کسکو بدنام کرناہے کسکے خلاف کردار کشی کی مہم چلانی ہے کسکی تذلیل تنقیص یاتحقیر کرنی ہے کسکی بات کو اپنے مذموم مقاصد کے لٸیے سیاق وسباق سے کاٹ کر چلانااور پیش کرناہے یہ سب آپسی مشورے سے طے ہوتاہے_

مولانا سعد مولانا عیسی منصوری اور مولانا طارق جمیل کی مخالفت میں اس طبقہ کا گھناٶنا اسلوب اور بازاری زبان

مادر علمی دارالعلوم دیوبند کے فضلا اور قاسمی نسبت رکھنے والے سوشل میڈیاٸ مجاہدین کا یہ طبقہ شرافت اخلاق سنجیدگی ومتانت کے تمام معانی سے عاری ہے،اسکی دلیل یہ ہیکہ یہ طبقہ اپنے مذموم مقاصد اور گروہی ومدرسی عصبیت کی خاطر حضرت مولانا سعد ص مولانا عیسی منصوری ص مولاناطارق جمیل ص مولانا محبوب ص لندن وغیرہ کے خلاف علمی اختلاف کے نام پر انتہاٸ نازیبا بدبودار فحش ترین اور سوقیانہ زبان مدت دراز سے(تین چارسال سے) استعمال کرتارہاہے،سور خنزیر،کتا ابلیس شیطان،لعین وملعون،مردود یہودی حرامی ایجنٹ(اور ماں بہن کی بہت سی گالیاں جنکے ذکر سے بھی ایک ادنی شخص شرماتا ہے )وغیرہ بے شمار الفاظ اسکی ڈکشنری کے معمولی الفاظ ہیں،جن سے یہ اپنے مخالفین کو نوازتارہاہے،یہ حلقہ مولاناسعد ص پر زناکاری وبدکاری کے الزامات بھی لگاتارہاہے،اور پوری دیوبندی دنیا اور سوشل میڈیاپر موجود اسکے کٸ بڑے افراد یاسر ندیم الواجدی،مولانا ندیم الواجدی عاطف سہیل صدیقی وغیرہ نے اس حلقہ کا کبھی نوٹس نہیں لیا اور نہ کبھی اس زبان واسلوب کی مذمت کی اور علمی مخالفت کے نام پر مخالف کی کردار کشی اور اسکی توہین تذلیل وتحقیر کا کام پورے زوروشور سے ہوتارہااور یہ سلسلہ بدستورجاری ہے_

اس طبقہ کی مخالفت وزبان کے چند نمونے:

مولانا سعد ص کی مخالفت اور اسکا منفی اثر

جب مولانا سعد ص کے بارے میں دارالعلوم کے کٸ فتاوی سامنے آٸے تو سوشل میڈیاپر موجود اس حلقہ نے سعد ص کے خلاف کردار کشی کی زبردست مہم چھیڑی،اور علمی مخالفت کے نام پر مولاناکی ذات وشخصیت کو نشانہ بنایا،اور مولاناکے خلاف ہر طرح کے غیض وغضب،حسد عناد وتعصب کا بھرپور مظاہرہ کیا اور یہ سب انتہاٸ گندی زبان واسلوب اختیار کرتے ہوٸے،جوچاہے اس مخالفت اور گالی گلوچ اور ذاتی الزامات کے نمونے اس طبقہ کے فیسبوک اکاٶنٹ پر جاکر دیکھ سکتاہے،اس طبقہ کی اس مخالفت کا عام مسلمانوں پر کوٸ اثر نہیں ہوا کیونکہ یہ مخالفت اللہ اور دین کے لٸیے نہ تھی،بلکہ اسکا الٹا ہی اثرہوا،لاکھوس تبلیغی احباب دیوبند اور علما دیوبند سے بدگمان ہوٸے انہوں نے ان فتاوے کو ٹھکرادیا،اور اب نظام الدین کی طرف سے منعقد ہونے والے اجتماعات میں پہلے سے کٸ گنا بھیڑ جمع ہوتی ہے_

مولانا طارق جمیل مولانا عیسی منصوری وغیرہ کی مخالفت اور اسکا منفی اثر

اسی طرح اس طبقہ کی بہت سی شخصیات نے مولانا طارق جمیل(صرف اس وجہ سے کہ طارق جمیل ص عمران خان کی حمایت کرتے ہیں اور عمران اور مولانا فضل الرحمن کی نہیں بنتی) اور مولاناعیسی منصوری کی مخالفت کی اور ان دونوں بزرگوں کو بھی خوب گالیاں بکیں،جس سے علما دیوبند کا وقار واعتبار مجروح ہوا،

جماعت اسلامی کی بے جامخالفت

قاسمی علما وفضلا کی ایک بڑی تعداد ہر وقت مولانا مودودی رح کے خلاف انتہاٸ نامناسب انداز میں بکواس کرتی ہے،کبھی انکی تکفیر کرتی ہے کبھی ان پر دوسرے الزامات لگاتی ہے،کبھی جماعت اسلامی کو نشانہ بناتی ہے،کچھ مہینوں قبل جب سید سعادت اللہ حسینی امیر جماعت منتخب ہوٸے اور لوگوں نے انکو مبارکباد دی تو یہ طبقہ سعادت ص کی کردار کشی پر اترآیا،اور انکے لباس اور وضع قطع کو لیکر انکے فسق وکفر کے فیصلے کرڈالے،اس طرح کے منفی تبصروں اور بے ہودہ تحریروں سے بھی عوام کی ایک بڑی تعداد دیوبندی مولویوں سے بدظن ہوٸ_

بریلویوں کی مخالفت

یہ طبقہ بریلویوں جماعت اسلامی اور اہل حدیث حلقہ کو اسلام سے خارج سمجھتاہے،یہ طبقہ بریلویوں کو کس نظر سے دیکھتاہے اسکا اندازہ دیوبند کے ایک مدرسہ کے بدزبان استاد کے ان قسطوار مضامین سے ہوتاہے جو اسنے اپنے بریلی کے سفر کے حوالے سے لکھے تھے،ان مضامین میں اس نے بریلویوں کو کافر اور امت سے خارج قراردینے کی کوشش کی،اور جگہ جگہ بریلوی علما کو پنڈت کے نام سے انکی مساجد کو معابد کے نام سے یاد کیا،اور ایسے وقت میں جب اتحاد کی سب سے زیادہ ضرورت تھی امت میں تفریق کی کوششیں کیں_

ودود ساجد ص کے خلاف بدزبانی

سینٸر صحافی ودود ساجد نے ایک مسٸلہ پرایک سنجیدہ تحریر لکھی،اس پر اس حلقہ نے صحافی مذکور کو دارالعلوم کا گستاخ قرار دے ڈالا،اور انکو بھی ہر طرح کی مغلظات بکیں،جن سے متاثر ہوکر ودود ساجد ص نے ایک وضاحتی تحریر لکھی جسمیں اس طبقہ کے اس سوقیانہ اسلوب پر سخت احتجاج کیا اور تنقید کی_

اس حلقہ کا سب سے سنگین جرم

کہنے کو تو اس سوشل میڈیاٸ حلقہ کے سارے افراد ایک عالمی ادارے کے فاضل ہیں،کوٸ امام ہے کوٸ استاد تفسیر وحدیث ہے،کوٸ کسی ادارے کا ناظم ومہتمم ہے کوٸ مفتی ہے،لیکن اپنے مخالف کے طویل بیانات کو سیاق وسباق سے کاٹ کر پیش کرنے اور اسکو گمراہ کن عناوین اور بددیانتی پر مبنی تحریروں کے ساتھ چلانے میں سب پیش پیش رہتے ہیں،اس حلقہ کے بعض افراد باقاعدہ اس کام پر لگے ہیں اور وہ عیوب ونقاٸص تلاش کرنے کے قصد وارادہ ہی سے بیانات سنتے ہیں،اور طویل بیان میں جہاں کوٸ ایسی بات آٸ جو انکی سمجھ سے باہر ہوٸ یا جسکے کٸ معنی ومطالب ہوسکتے ہیں یا جو عوام کی طاٸر فکر وسمجھ سے بلند ہو یہ حلقہ بغلیں بجاتے ہوٸے اسکو گمراہ کن اور غلط فہمی پیداکرنے والے عناوین اور فتنہ انگیزی پرمشتمل تحریروں کے ساتھ چلاتاشیٸر کرتا اور اپنے یوٹیوب چینلوں پر اپلوڈ کرتاہے،اور عوام کو دھوکہ دیکر علماکو گالیاں دلوانے اور بدظن کرنے کا سبب بنتاہے_

معتدل وسینٸر دیوبندی علما سے دردمندانہ گزارش

اس حلقہ کی زبان درازی فحش گوٸ اور سوشل میڈیاٸ ہلڑبازی کے مختصر جاٸزہ کے بعد ہم بہت ہی عاجزی انکساری ودرمندی کے ساتھ اکابر علما دیوبند سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ جلد از جلد اس طبقہ کی فحش گوٸ کا نوٹس لیں،اسکی خبر گیری کریں،وہ جس بدترین حسد عناد وعصبیت میں مبتلاہے اس سے اسکو پاک کرنے اور اسکے اندر اعتدال پیدا کرنے کی پوری کوشش کریں،اس طبقہ کوسکھلاٸیں کہ تنقید کا سنجیدہ ومتین طریقہ کیاہوتاہے،اور علمی اختلاف کو ذاتی شخصی مخاصمت میں بدلنا اور کسی بھی شخصیت پر بے ہودہ الزامات لگانا اور ماں بہن تک کی گیالیاں تک بکنا گناہ بھی ہے اور انکی شان کے خلاف بھی،اگر اکابرین نے ان اصاغرین کی اس بے ہودہ گوٸ بدزبانی ہلڑبازی کا نوٹس نہ لیا تو امت شدید نقصان سے دوچار ہوگیاور علما دیوبند کی عزت وتوقیر یونہی پامال ہوتی رہے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!