مدنی صاحب! ہمیں ہندوتوا میں شامل نہیں ہوناہے۔
سمیع اللّٰہ خان
جمعیۃ علمائے ہند کے لیڈر مولانا محمود مدنی صاحب کا آج پھر سے ایک اور تازہ ترین بیان میڈیا میں گردش کررہاہے جس میں مولانا محمود مدنی یہ فرما رہےہیں کہ: ” سنگھ/آر ایس ایس میں تبدیلی نظر آرہی ہے، اور موہن بھاگوت نے یہ کہاہے کہ مسلمانوں کے بغیر ہندوتوا مکمل نہیں ہوگا اور اگر ضرورت پڑی تو میں بھی موہن بھاگوت سے ملاقات کے لیے تیار ہوں ” مولانا محمود مدنی صاحب نے یہ بھی فرما دیاکہ ” چھترپتی شیواجی نامی راجہ اورنگ زیب عالمگیر ؒ، سے بہتر تھے اور بحیثیت بادشاہ میں اورنگ زیب کو 10 میں سے 8 نمبر دونگا اور شیواجی مہاراجہ کو 10 میں سے 10 نمبر دونگا “
مولانا محمود مدنی کا یہ بیان ہمیں مزید افسوسناک مرحلے پر لے گیاہے،
مولانا محمود مدنی صاحب کو اگر آر ایس ایس کے لیڈر موہن بھاگوت کے اس جملے سے خوش فہمی ہورہی ہے اور اتنی زیادہ خوشی ہورہی ہیکہ وہ موہن بھاگوت سے ملنے کے لیے تیار ہورہےہیں تو وہ ذرا غور کریں کہ بھاگوت نے کیا کہاہے، اور اس کا مطلب کیا ہوتاہے بھاگوت کا کہناہے کہ ” مسلمانوں کے بغیر ہندوتوا مکمل نہیں ہے ” اب ذرا مولانا محمود مدنی یہ بتائیں کہ ہم مسلمانوں نے جنگ آزادی، بھارت میں آزادی سے رہنے کے لیے لڑی تھی یا دیومالائی ہندوتوا میں شمولیت کے لیے لڑی تھی؟* بھاگوت نے یہ نہیں کہاہے کہ بھارت ملک مسلمانوں کے بغیر ادھورا ہے بلکہ اس نے یہ کہا ہے کہ، ہندوراشٹر مسلمانوں کے بغیر مکمل نہیں ہوگا.
اور کیا آپ نہیں جانتے کہ ہندوتوا یا ہندوراشٹر کیا ہے؟
ہندوتوا میں دیومالائی اور طبقاتی منوسمرتی والے پجاری ہندو مذہب کے علاوہ کسی اور کی کوئی گنجائش نہیں نکلتی ہے، بھاگوت کا بیان یہ ہیکہ ہندوستانی مسلمانوں کی ذہنی تطہیر کرکے انہیں چند رسموں والا بناکر ہندوتوا کے طبقاتی بندھنوں میں شامل کیاجائے گا اور اسی مقصد کے تحت بہت پہلے سے آر ایس ایس اور ہندوتوا طاقتوں نے ہندوستانی مسلمانوں کی ” گھر واپسي ” کا نعرہ بلند کیا ہے اور اب اس کی انجام دہی کے ليے آر ایس ایس باقاعدہ اپنے مدارس قائم کرنے کی طرف پیشقدمی شروع کرچکا ہے، جہاں دیومالائی ہندوتوا کے مطابق مسلمان تیار کیے جائیں گے،
یہ آر ایس ایس کا وہ ہدف ہے جسے حاصل کرنے کے لیے وہ ایڑی چوٹی کا زور لگارہا ہے اور اسی لیے اس نے اس ملک کی نفرت انگیز ماحول سازی کی ہے، ان حقائق سے ہندوتوا آئیڈیالوجی کی فکری کتابیں بھری پڑی ہیں
لیکن ہائے افسوس کہ مولانا محمود مدنی صاحب کو آر ایس ایس کے بھاگوت کا یہ بیان اچھا لگ رہاہے، جبکہ یہ بیان نہیں بلکہ ان کے استعماری عزائم کا اعلان تھا کہ، جن سنگھی برہمن بھارت کے مسلمانوں کو بھی ہندوتوا خیمے میں شامل کرے گا، اس بیان پر خوش ہونے کے بجائے تو اسے سختی سے سوفیصد ریجیکٹ کرنا چاہیے تھا۔
بھلا کوئی صاحب ایمان ہندوتوا میں شمولیت کا خواہشمند ہوسکتا ہے؟
اور بنیادی بات آر ایس ایس کو ہمیں یہ کہناچاہیے کہ جناب ہمارے بزرگوں اور اسلاف نے اس ملک کو اسلیے نہیں آزاد کرایا کہ وہ یہاں کے مسلمانوں کو ہندوتوا میں شامل کردیں، بلکہ ہماری آزادی کا مقصد بھارت میں اپنے مذہب پر مکمل شعائر کی آزادی کے ساتھ رہنے کے ليے تھا_
نیوز 18 کو دیے گئے اپنے انٹرويو کے اگلے حصے میں مولانا محمود مدنی نے یہ بھی کہہ ڈالا کہ سلطان اورنگ زیب عالمگیر ؒ چھترپتی شیواجی مہاراجہ سے کم درجے کے بادشاہ تھے میں بادشاہت میں چھترپتی شیواجی کو 10 میں سے 10 اور حضرت اورنگ زیبؒ کو 8 نمبر دونگا*
یہ ایک ایسی بات بلکہ غلط ترین بات ہے کہ جب بھی مولانا محمود مدنی کو اس کا ادراک ہوگا وہ ضرور افسوس کرینگے کیونکہ ” اورنگ زیب عالمگیر ؒ مغل سلاطین میں تنہا ایسے حکمران تھے جو حافظ قرآن تھے، ان کی ولایت مشہور ہے، ان کی علم دوستی مسلّم ہے، ان کی شرافت عدل پروری کے سبھی مؤرخین قائل رہے، اورنگ زیب کا، اسلامی علوم کے باب میں سنہرا کارنامہ ہیکہ انہوں نے اپنے دور حکمرانی میں، فقہ اسلامی کو بنام فتاویٰ عالمگیری مرتب کروایا، یہ تو ان کی اسلامی حیثیت تھی
دوسری طرف اورنگ زیب عالمگیر ایک ایسے سلجھے ہوئے زیرک حکمران تھے کہ انہوں نے اپنے عہد میں برطانوی انگریزوں کو سبق سکھایا تھا، اسوقت انگریزوں کی پہلی ہی شرارت پر اورنگ زیب نے انگریزی دستے کو بری شکست سے نا صرف دوچار کیا تھا بلکہ دربار سلطنت میں ان سے ناک رگڑا کر معافی مانگنے پر مجبور کیا تھا
سلطان عالمگیر ؒ کے زمانے میں ہندوستان کی معاشی ترقی کا یہ عالم تھا کہ پوری دنیا کی ایک چوتھائی GDP معاشی منافع ہندوستان میں ہی پیدا ہورہی تھی
تاریخ طویل ہے، لیکن پڑھکر اپنے پرکھوں اور پیشرو مسلمانوں کی حکمرانی پر فخر کرنے جیسی ہے،
لیکن یہ کسقدر افسوس کا مقام ہےکہ ہمارے عظیم سلاطین کو اب، ایک معمولی، بت پرست مشرک راجہ سے موازنہ کرکے ان کا درجہ کم کیا جارہاہے، یہ ایک ایسا عمل ہے جو ہماری آئندہ نسلوں سے اپنی تاریخی شخصیات اور مسلم سلاطین سے عدم دلچسپی پیدا کرےگا، چھترپتی شیواجی کے ہم بھی معترف ہیں لیکن اورنگ زیب عالمگیر سے بھلا اس کو کیا نسبت ؟؟ افسوس تو اس بات پر ہیکہ اب تک سنگھی مفکرین اور طارق فتح جیسے خبیث لوگ حضرت اورنگ ازیب عالمگیر ؒ پر کیچڑ اچھالتے تھے اب ہمارے حضرت کے اس جملے کو وہ لوگ سنداً استعمال کرینگے
نیز، اپنے گزرے ہوئے عظیم پُرکھوں کے بارےمیں ایس طرح کا موازنہ کرنا نہایت ہی خطرناک رجحان کو پیدا کرناہے_ ابھی کل کی بات ہیکہ مولانا محمود مدنی صاحب نے جمعیۃ علمائے ہند کی طرف کشمیری قضیے پر اسطرح بیان جاری کیا کہ وہ عالمی میڈیا اور ہندوتوا خیمے میں مودی حکومت کے لیے استعمال کیاگیا اور آج news 18 کو دیے گئے اس انٹرویو سے مزید ماحول خراب ہورہاہے۔
ہمارے رہنماﺅں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ امت کو اس کے اجتماعی نظریات اور تاریخی موقف سے انہیں ہٹانے کی کوشش غلط اثر قائم کرے گی، اور جب قومی و ملی سطح کے رہنما حضرات ایسی غلط بیانیوں کو ہوا دینگے تو اس سے ان سنگین حالات میں مزید تذبذب پھیلے گا نوجوان مزید کنفیوژ ہوں گے، اور سنگھیوں کو تالی بجانے کا موقع ملےگا۔
ہم آج بھی جمعیت کے ليے خیرخواہ ہیں اور اس کی تاریخی عظمت کی واپسی کے لیے آرزو مند ہیں، یہ اللّٰہ بہتر جانتاہے_