قربانی ایک عبادت ہے اس کو مذاق کا موضوع ہرگز نہ بنائیں
محمد خالد داروگر، دولت نگر، سانتاکروڑ، ممبئی
قربانی محض ایک رسم نہیں بلکہ یہ دین اسلام کا ایک رکن اور عبادت ہے اور اسے مکمل اصول و قواعد اور شرائط وضوابط کی رعایت کے ساتھ انجام دینا چاہیے۔ مسلمان جہاں کہیں بستے ہوں، اگر وہ صاحب حیثیت ہیں تو ان پر قربانی کرنا واجب ہے۔ یہ دراصل حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اشارہ ہوا تھا کہ اللہ کی راہ میں اپنے لخت جگر ( اسماعیل علیہ السلام ) کی قربانی پیش کریں اور حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے رب کا اشارہ پاکر خوشی خوشی حضرت اسماعیل علیہ السلام کے گلے پر چھری پھیرنے کے لئے تیار ہوگئے۔
اللہ تعالیٰ کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کا یہ عمل اتنا پسند آیا کہ رہتی دنیا تک کے لئے امت مسلمہ میں اس سنت کو رائج کردیا گیا اور مسلمان ہر سال جانوروں کا خون بہا کر ان جذبات کا اظہار کرتے ہیں کہ ہمارا سب کچھ اللہ کی راہ میں قربان ہے، اور ضرورت پڑنے پر ہم اپنا خون بہانے سے بھی دریغ نہ کریں کے۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ
ہم دین محمد کے وفادار سپاہی
مرجائیں گے ایمان کا سودا نہ کرینگے
مسلمانوں میں بھی کچھ ایسے روایتی، نادان، بےشعور اور احمق لوگوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے جن کی دین اسلام کی تعلیمات سے دوری کی وجہ سے وہ اسلامی عبادات کی روح سے ناواقف ہوتے جارہے ہیں اور اس کا نتیجہ ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں اور اس کا مشاہدہ ہمارے سامنے بھی آرہا ہے۔
ایسے لوگ سوشل میڈیا، واٹس ایپ اور فیس بک پر قربانی کو مذاق موضوع بنانے پر تلے ہوئے ہیں۔ قربانی کے جانوروں اور قربانی کے گوشت سے متعلق ایسی ویڈیو کلپ دیکھنے میں آرہی ہیں جن میں ان کو مذاق کا موضوع بنایا جارہا ہے اور قربانی کے تعلق سے ایسے ایسے لطیفے اور چٹکلے نیز کارٹون ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کیے جارہے ہیں جن کو دیکھ کر قربانی کے عبادت ہونے پر حرف آتا ہے۔
ہماری ان تمام بھائیوں سے گذارش ہے کہ قربانی ایک اہم عبادت ہے اسے ہرگز مذاق کا موضوع نہ بنائیں اور اس طرح کی ویڈیو کلپ، لطیفے، چٹکلے اور کارٹون کو شیئر کرنے سے سختی کے ساتھ اجتناب کریں اور فارورڈ کرنے والے بھائی کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا واسطہ دے کر پیار ومحبت سے سمجھائیں۔
ہماری علماءکرام اور مسجد کے امام و خطیب سے بھی مودبانہ گذارش ہے کہ وہ اپنے خطابات اور بیانات میں لوگوں اصلاح فرمائیں، کیونکہ کہ منبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ سے کہی گئی بات اپنا اثر ضرور رکھتی ہے۔