بی جے پی اپنے 2ہزار ورکرس کے فوجداری مقدمات واپس لینے کی کوشش پر ایس ڈی پی آئی برہم
بنگلور۔(پریس ریلیز)۔سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آ ف انڈیا (SDPI) کے ریاستی صدر الیاس محمد تمبے نے اپنی جاری کردہ اخباری اعلامیہ میں کہا ہے کہ یدیورپا حکومت نے اقتدار میں آتے ہی اقلیت مخالف اقدامات کا آغاز کردیا ہے۔ پچھلے حکومتوں کی طرف سے منائے جانے والی ٹیپو جینتی کو منسوخ کرنے کے احکامات جاری کرنے کے بعدیدی یورپا کی قیادت والی بی جے پی حکومت اب 2ہزار بی جے پی ورکرس کے فوجداری مقدمات کو واپس لینے کے اقدامات کررہی ہے۔
الیاس محمد تمبے نے ید ی یورپا حکومت سے سوال کیا ہے کہ جب حکومت ریاست میں فسادات، جھڑپوں اور قتل و غارت گری میں ملوث ہونے والے اور ان کی مدد کرنے والے مجرموں کی مدد کرے گی تو ریاست میں امن و امان، ہم آہنگی اور سکون کیسے باقی رہ سکتا ہے۔
الیاس نے مزید کہا ہے کہ یدی یورپا نے حلف برداری تقریب کے بعد اپنی تقریر میں کہا تھا کہ وہ نفرت کی سیاست کو جاری نہیں رکھیں گے جبکہ اب وہ نفرت کی سیاست کا آغاز کررہے ہیں۔بی جے پی ورکرس کے فوجداری مقدمات کو واپس لینا اور ٹیپو جینتی کو منسوخ کرنا دونوں ہی نفرت کی سیاست ہے جو ریاست کے فلاح وبہبود کیلئے نقصان دہ ہے اور اس سے لوگوں میں عد م اعتماد اور عدم تحفظ پید ا ہوگا۔
الیاس محمد نے اس بات پر زور دیکر کہا ہے کہ یدی یورپا کو فرقہ وارانہ کارڈ کھیلنے کے بجائے لوگوں کے مسائل کے بارے میں سوچنا چاہئے۔ جب بی جے پی اپوزیشن میں تھی تو خشک سالی سے نجات اور جندال کو بڑے پیمانے پر زمین کی غیر قانونی فراہمی کے خلاف چیخ رہے تھے لیکن اب بی جے پی اس پر کام کیوں نہیں کررہی ہے؟۔ریاست کی مستقل انتظامیہ جو جمود کا شکار ہے اسے کیوں بی جے پی حکومت منظم کرنے کی کوشش نہیں کررہی ہے؟
الیاس تمنے نے متنبہ کیا اور کہا ہے کہ اگر یدی یورپا حکومت نے فرقہ وارانہ طور پر سوچنے کے طریقوں کو نہیں چھوڑا اور اگر اس کی وجہ سے ریاست میں کوئی انتشار کی صورتحال پیدا ہوئی تو اس کی ذمہ دار خود حکومت ہوگی۔
الیاس محمدنے کہا ہے کہ ریاستی حکومت کے ذریعے بی جے پی ورکرس کی فوجداری مقدمات واپس لینے کے بارے میں ایس ڈی پی آئی عدالت میں سوال کرے گی۔