آپ کا بچہ-آپ کا دشمن! ایک پیغام سرپرستوں کے نام
آپ اپنا جائزہ لیں امانت اور دیانت داری کے ساتھ
آپ کا بچہ
5 سال تک آپ کا کھلونا.!
10 سال تک آپ کا خادم..!!
15 سال کا ہونے سے پہلے، پہلے
آپ اسے اپنا دوست بنا لیں
ورنہ دشمن تو وہ بن ہی جائے گا…!!!
بیس سال پہلے مجھے بھی یہ بات بہت سخت لگی تھی
کہ پندرہ سال کا ہونے پر ہمارا بچہ ہمارا دشمن کیوں بن جائے گا..؟
آپ کا بچہ پہلے پانچ سال
آپ کا کھلونا ہوتا ہے
سارے گھر کا لاڈلہ ہر ایک کی آنکھ کا تارا
آپ اسے بھرپور وقت دیتے ہیں اور وہ
آپ کو بھرپور پیار دیتا ہے
ماں باپ
اس کی نظر میں دنیا کے سب سے
مہربان
بہادر، ذہین، دولت مند، انسان ہوتے ہیں
پھر
اسکول میں داخلہ ہوجاتا ہے
گھر میں چھوٹا بہن بھائی آچکا ہوتا ہے
آپ کی مصروفیات بڑھ جاتی ہیں
پہلے بچے کو ملنے والا وقت تقسیم ہوجاتا ہے
اسکول میں دوست بن جاتے ہیں
کچھ اساتذہ اچھے لگتے ہیں
آپ یعنی ماں باپ
بچے کی پسندیدہ شخصیات کی فہرست میں
تیسرے چھوتے نمبر پر چلے جاتے ہیں
دس سال بعد
ایک بار پھر ٹاپ ٹین کی لسٹ بدلتی ہے
اب
پہلے نمبر
پر دوست
پھر کوئی ٹیچر
فلم، ٹی وی کا کوئی فنکار
کرکٹ، فٹبال کا کوئی کھلاڑی آجاتا ہے
پندرہ سال کا ہوتے ہوتے
بچہ ماں باپ کی نصیحتیں سن سن کر
مار پٹائی ڈانت کھا کھا کر
بیزار ہو چکا ہوتا ہے
اور
اس عمر میں
اکثر ٹین ایج بچے
ماں باپ کو اپنا دشمن سمجھنے لگتے ہیں
اپنی آزادی کا دشمن
اپنی خواہشات کا دشمن
اپنے فرینڈز کا دشمن. ….!
ایک بات نوٹ کر لیجیے
یہ مسئلہ صرف آپ کا یعنی
ہمارے وطن یا اس خطہ کا نہیں ہے
بلکہ ساری دنیا کے ٹین ایج بچوں اور ان کے پیرنٹس کا ہے
اگر
ہم مغرب میں بچوں اور پیرنٹس کے مسائل جان لیں تو ہمارے ہوش اڑ جائیں
پھر یقین جانیں ہم صبح شام
دن رات اپنے بچوں کے
صدقے واری جائیں
لیکن
اس بات سے مطمئن ہوکر بیٹھ نہیں سکتے
بہتری لانی ہوگی بچوں کے ساتھ تعلقات میں
روزبروز اصلاح کی کوشش کرنی ہے
چند آسان آسان ٹپس۔۔۔
بچے بڑے ہوتے ہیں تو ان کے مسائل بھی بڑے ہوجاتے ہیں
اس لئے اب ان سے
تو تو میں میں بند کر دیں
ان ٹین ایج بچوں کو مکمل فرد سمجھیں
دلیل سے بات کریں، توجہ سے ان کی بات سنیں
غصّہ کرنا چھوڑ دیں اس سے پہلے کہ بچے آپ سے بات کرنا چھوڑ دیں
تسلیم کریں دنیا کے ساری ٹین ایج بچے اس عمر میں ایسے ہی ہوتے ہیں
اپ بھی کم و بیش ایسے ہی تھے
میں بھی ایسا ہی تھا
حوصلہ افزائی کیجئے
بچوں کی نہیں..!
ان کے کام کی
مثلاً
آپ نے اچھے رزلٹس کے لئے جو مستقل مزاجی سے محنت کی ہے یہ اس قابل تعریف ہے
بچوں کی اسٹرینتھ پہچان کر ان کی حوصلہ افزائی کریں
یعنی نوٹ کیجئے کون سا کام آپ کے بچے خودبخود
انتہائی محنت لگن اور ذمہ داری سے کرتے ہیں..؟
اس خوبی کی تعریف کیجئے
بچہ سچ بولتا ہے
نماز کی پابندی کرتا ہے
وقت کی اہمیت کا احساس کرتا ہے
تو جم کر بھرپور انداز میں ایپریشئیٹ کیجئے
بچوں کی کامیابیوں کو سیلیبریٹ کریں
ایک وقت میں ایک بچے کے ساتھ لونگ ڈرائیو پر جائیں
اس دوران آپ صرف سوال کیجئے
نوے فیصد سے زیادہ وقت بچے کو بولنے دیں
اپنے پاس مائک صرف دس فیصد وقت رکھیں
نصیحت نہیں سوال کریں
بچہ آپ کی بات سنجیدگی سے نا سنتا ہو تو
خاندان کے کسی فرد یا ٹیچر جن سے وہ انسپائر ہو
کی مدد لینی چاہیئے ان کے ذریعے حکمت کے ساتھ
موٹیویٹ کیجئے
ہر ایک ٹین ایج بچے کو
ایڈوینچر، تھرل، کی طلب ہوتی ہے
کچھ ایسے ایونٹ آرگنائز کیجئے جس میں بچوں کی یہ فطری طلب پوری ہوجائے
مثلاً
تیراکی، ھائکنگ، کشتی رانی، سائیکلنگ، گارڈننگ،
ڈیزرٹ سفاری،
کسی نا کسی آؤٹ ڈور کھیل کے لئےچ سامان، مواقع اور اجازت فراہم کریں۔
بچوں کو دس بیس مختلف شعبہ ہائے روزگار میں
ایک شاگرد کے طور پر
انٹرنشپ کے لئے بھیجیں جہاں سے انہیں مستقبل میں اچھا کامیاب پروفیشنل بننے میں مدد ملے
بچوں سے کہیں کہ بہت سارے مختلف پروفیشنل اداروں میں جاکر فری آف چارج ایک ایک ہفتہ کام کرنا
کبھی کسی ہوٹل میں، کبھی کسی کھیت میں، مختلف شاپس پر سیلز مین کے طور پر، کبھی خدمات کے ادارے مثلاً کورئیر کمپنی میں، کبھی رائڈر کے طور پر کام کرنا اور ایکسپیرئنس حاصل کرنا
ہو سکتا ہے میری کچھ باتیں سخت اور بری لگیں گی مگر
امید ہے کام آئیں گی۔
بچے کی وقت پر صحیح تربیت کیجئے۔۔۔ورنہ بچے کی عمر کا ضائع کرنا جرم عظیم ہے۔
محمد فاروق خان
ادارہ دعوۃالحق اورنگ آباد، مہاراشٹرا