ٹاپ اسٹوری

بھاجپا حکومت کاایک اور خطرناک قدم: چندریان کے شور میں RTI ترمیمی بل پارلیمنٹ سےمنظور

آج جس وقت پورا بھارت، سائنسدانوں کے ذریعے چندرائن کو چاند پر پہنچانے کا جشن منارہا تھا، جس وقت بھارتیہ میڈیا ملک کے سائنسدانوں کے ایک کامیاب پڑاﺅ پر ” مودی مودی ” کی رٹ لگارہا تھا اسوقت ایک خبر ہندوستان کے پیروں تلے سے بہت ہی خاموشی سے پاس کی جارہی تھی، اسوقت بھارت کی عوام کے سب سے طاقتور قانونی ہتھیار اور سیاسی چوروں کی کالی کرتوتوں اور مظالم کے خلاف عوام کے سب سے مضبوط سہارے یعنی ” حق اطلاعات ایکٹ ” / “RTI ” کو ترمیم کے نام پر اس کا گلا گھونٹنے کے لیے پارلیمنٹ سے بھاجپا حکومت نے منظور کرالیا ہے_

“RTI” Right To Information Act
جسے اردو میں ” حق اطلاعات ” کہا جاتاہے، یہ قانون دراصل ہندوستان میں موجود ہر سیاسی و سرکاری شعبے سمیت ہر رجسٹرڈ این جی او، ادارے، تنظیم جماعت نیز سرکاری اسکیموں کے متعلق، سچائی جاننے کا عوامی قانون ہے، اس کے ذریعے اچھے اچھے اور بڑے بڑے سیاسی گھاگ بے نقاب ہوئے ہیں اور بلند بانگ حکومتی دعووں کی قلعی کھلتی رہی ہے، اس قانون کا استعمال کرکے سماجی و صحافتی رضاکاروں نے سینکڑوں مرتبہ حکومتوں کی بدعنوانی، ایجنسیوں کی ظالمانہ کارروائیوں اور سرکاری و غیر سرکاری تنظیموں کے مکروفریب کو واضح کیا ہے، صحافتی زبان میں اس قانون کو ہندوستانی جمہوریت کی زندگی کی علامت ، عوام کا سب سے قیمتی تحفہ اور ظالم و بدعنوان سیاستدانوں کے خلاف لڑنے والے انصاف پسندوں کا سب سے مضبوط ہتھیار کہاجاتا رہا ہے یہ بھی کہا گیاہے کہ آزادی کے بعد سے اب تک کا ہندوستانی عوام کے لیے یہ سب قیمتی تحفہ رہاہے۔

لیکن آج اس آر ٹی آئی قانون میں ترمیمی بل منظور کرلیاگیا ہے، جس کے تحت اب اس قانونی ادارے کو گورمنٹ کے ماتحت کرنے کی کوشش ہوگی اور پھر اس کے بعد ” اطلاعاتی کمشنر اور افسران ” کی آزادی سلب ہوجائے گی، اور یوں ہندوستان اب سسٹم کے اندرون کا سچ جاننے سے محروم ہوجائے گا، ایجنسیوں اور سرکاری شعبوں کی جانکاری سے محروم ہوجائے گا، غرض ہر وہ سچ جس سے حکومت کٹہرے میں آتی ہوگی، اور ظلم یا بدعنوانی کا پردہ فاش ہوتا ہوگا اب اس قانون میں ترمیم کے ذریعے اس آزادی کو ختم کرلیا جائےگا_

” آر ٹی آئی / حق اطلاعات ایکٹ ” میں اس ترمیمی بل کے خلاف، کانگریس، ترنمول کانگریس،ایس پی، بی ایس پی اور ڈی ایم کے نے پارلیمنٹ میں اس ترمیمی بِل کی پرزور مخالفت کی،
راہل گاندھی نے کہا کہ:
سچائی جاننے کا حق سب کو ہے، اور مودی سرکار سچائی کو چھپانا چاہتی ہے اسی لیے یہ قانونی بِل بنا رہی ہے ۔
ششی تھرور نے کہا کہ:
” یہ ترمیمی بل دراصل حق اطلاعات کو ختم کرنے کی سمت میں قدم ہے ۔
اسدالدین اویسی نے کہا کہ:
” حق اطلاعات ایکٹ میں ترمیم کا یہ بل آئین اور پارلیمنٹ کو کمتر بنادے گا “
معروف سماجی رضاکار ہرش وردھن نے کہا کہ:
” نئے آر ٹی آئی قانون کے مطابق انفارمیشن کمشنر مرکزی حکومت پر منحصر ہوجائے گا ,حکومت اس بات کو یقینی بناے گی کہ کسی طرح کی کوئی اطلاع حکومت کی بغیر اطلاع کے آگے نہیں جاے گی, جس کا اثر یہ ہوگا کہ آر ٹی آئی کا قانون دیر پا نہیں چل سکے گا!

2014 کے اپنے پہلے سیشن میں بھاجپا کی حکومت نے جسطرح ملک میں قانونی بالادستی کو کمزور کیا تھا کہ اعلیٰ عدالتوں کے ججز تک نے کہا تھا کہ اب یہاں جمہوریت خطرےمیں ہے، عدالتوں اور حقوق انسانی کے اداروں کو کمزور کرنے کے بعد اب نریندرمودی کی بھاجپا سرکار نے ” عوام ” کو بے سہارا اور اپنے خلاف ہر ثبوت کو مٹانے کے لیے ” آر ٹی آئی / حق اطلاعات ایکٹ ” میں ترمیم کا بل پاس کردیا ہے، تاکہ اس ادارے کی آزادی کا گلا گھونٹ دیا جائے, اور بدعنوان افسروں اور غنڈے سیاستدانوں کو من مانی کے مزید مواقع فراہم کیے جائیں_

آئیے ہم سب ملکر اپنے اپنے گھروں میں دبک کر بیٹھ جائیں اور زور زور سے چلائیں: “ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے”_

سمیع اللّٰہ خان
جنرل سیکریٹری: کاروان امن و انصاف

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!