محبت: مردہ دلی کانام ہے۔
چودھری عدنان علیگ
محبت، وصال، جدائی، بے وفائی، ذاتی مجبوریاں، اندیشیں، اپنوں کا خوف، رسوائ
یہ سب وہ مراحل ہیں جو زندگی کو مشکل سے مشکل بنادیتے ہیں… لیکن محبت تو یقینی چیز ہے یہ کسی نہ کسی سے ہونی ہی ہوتی ہے پھر چاہے وہ محبت کا کوئی بھی روپ ہوں ماں کی شکل میں بہن کی بیوی کی شکل میں یا نامحرم محبوب کی شکل میں لیکن اس کے بعد ایک ایسا اتار چھڑاؤ زندگی میں ضرور آتا ہے جہاں جدائی کا خوف جدائی سے زیادہ تکلیف دہ ہونے لگتا ہے۔
ہر پل، ہر لمحہ یہ اندیشہ کہ شاید جس سے ڈرتے تھے وہ موڑ آ گیا، اب یہاں سے راستے عمر بھر کے لیے جُدا ہو جائیں گے۔ ایسا ہی جیسے پاؤں میں ایک کانٹا چبھ جائے اور اُسے دھیرے دھیرے نکالا جا رہا ہو۔ کانٹے کی ذرا سی بھی حرکت روح کھینچ رہی ہو۔ ایسے ہی جیسے بتا دیا جائے کہ اس تاریخ کو عزرائیل نے روح قبض کرنے آنا ہے ۔۔ پھر چاہے ہر پل کو انسان آنکھوں میں تصویر کرنا چاہے،یا ہر سانس کو یاد بنانا چاہے اور حافظے میں خوف کنڈلی مار کے ہی کیوں نہ بیٹھا ہو ۔۔۔لیکن جدائی کا خوف ۔۔ جدا ہونے سے زیادہ تکلیف دہ ہوجاتا ہے _!!!
لیکن یہ بھی ایک سچی حقیقت ہے کہ جو سچے دل سے پیار کرنے والے ہوتے ہیں اوہ اتنا ٹوٹ جاتے ہیں کہ اپنے ہمراز کی دائمی خوشی کی خاطر کہ خود کو ہی ایک ناسور بنالیتے ہیں ایک ایسا زخم جو کبھی مندمل نھی ہوتا ایک ایسی تپش جو ہمیشہ سانسوں کو جلاتی رہتی ہے. اسی لیے میں کہتا ہوں کہ محبت مت کرنا کبھی بھی کچھ بھی کرلینا لیکن محبت نھی کرنا. کیونکہ یہ بڑی جان لیوا ہوتی ہے یہ سب کو ماردیتی ہے گویاکہ اس نے مارنے کا ٹھیکہ لیا ہوا ہوتا ہے کبھی معاشرے کو تو کبھی خاندان کو کبھی انسان کو تو کبھی جسم میں حرکت پیدا کرنے والے عناصر کو اور یہ جب ہوتا ہے جب محبت میں ایسا مقام بھی آتا ہے کہ انسان اپنے ہمنشیں کی خاطر خود کو غلط ثابت کرنا شروع کردیتا ہے تاکہ اس کی زندگی آسان ہو جائے اور زندگی کے مختلف موسموں میں پرانی یادوں کا بوجھ اسکو نڈھال نہ کردے کیونکہ یادوں کے تلے جینا بڑا مشکل ہوتا ہے اور پھر انسان اس بوجھ میں دبنے کے بعد دوسروں کے ساتھ بھی وفا نھی کرپاتا ہے اسلیے کبھی کبھی محبت میں ایسی قربانی بھی دینی پڑتی ہے کہ اپنی شناخت اور اپنے وقار کو ہی محبوب کی آنکھوں میں ڈھانا پڑتا ہے.
میں نے ہمیشہ سوچا ہے کہ میں کوئی ایسی راہ اختیار کرو جس پر کوئی روٹھے بھی نہ ساتھ چھوٹے بھی نہ اور یوہی گزر جائے زندگی لیکن مجھے ایسا کوئی راستہ نھی ملا. یہ دنیا پیچیدگیوں کا نام ہے جہاں ہم اگر کوئی چیز شروع کرتے ہیں تو اس کا اختتام بھی ہماری ہی نظروں کے سامنے ہوجاتا ہے لیکن کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ حاصل شئ بھی لاحاصل معلوم ہونے لگتی ہے کیونکہ زیست کشمکش سے مربوط ہے اور ہم اسی کشمکش میں فنا ہوجاتے ہیں مجھے نھی پتہ تھا کہ زندگی میں ایسے مراحل بھی آتے ہیں جہاں ہمکو اپنی عزت ِ نفس اپنا وقار اپنی شناخت اپنی عادتیں سب پیچھے چھوڑ کر کسی کے لیے ماتھے پر کلنک کا سہرہ بھی سجانا پڑتا ہے تاکہ ہمارے ہمدم کی زندگی خوشگوار ہوسکے خیر اگر یہی محبت کا انتہا ہے تو مجھے کوئی سروکار نھی خود سے کوئ شکایت نھی کوئی رنجش نھی اور اپنی محبت سے کوئی بھی خلش نھی اوراور اگر یہ کوئی لامتناہی خوشی اور طویل قلبی سکون کا باعث نھی ہے تو ہزار بار لعنت ایسی زندگی پر کہ جس میں ہم دوسروں کی خوشی کی خاطر خود بے اعتنائی اور بے توجہی کا زہر پی لیں خود کو دوسرے کی نگاہ میں دفن کردیں اور پھر بھی وہ شخص ہمکو بڑی آسانی سے بے وفا کہکر اپنا راستہ لے لے.