سیاسیمضامین

امیت شاہ: پارلیمنٹ میں ویلن کا کردار!

محمد خالد داروگر، ممبئی

پیر کو لوک سبھا میں “این آئی اے کو اضافی اختیارات دینے والے بل” پر بحث کے دوران وزیر داخلہ امیت شاہ اور آل انڈیا اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی کے درمیان زوردار گرما گرم تیکھی نوک جھونک ہوئی۔

بحث کے دوران امیت شاہ کا انداز ایک رکن پارلیمنٹ کے جیسا نہیں تھا بلکہ ایسا لگ رہا تھا کہ وہ پارلیمنٹ میں حقیقی ویلن کا کردار ادا کر رہے ہیں اور انہوں نے باقاعدہ انگلی اٹھا کر دھمکاتے ہوئے اسد الدین اویسی سے کہا کہ”آپ کو سننا پڑے گا۔” اسد الدین اویسی نے بھی ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ امیت شاہ پر ڈرانے دھمکانے کا الزام لگایا اور کہا کہ “ہم آپ کی دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔”

امیت شاہ کے تعلق سے ہمیں یاد ہونا چاہیے کہ گجرات کی تاریخ کے بدترین فسادات جس میں تقریباً پانچ ہزار مسلمانوں مرد وخواتین، بوڑھوں اور چھوٹے چھوٹے بچوں سمیت موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔ ان بھیانک فسادات میں ان کا بہت بڑا رول تھا اور وہ اس وقت گجرات کے وزیر داخلہ تھے اور اس وقت وہ پورے ملک وزیر داخلہ ہیں۔ ان کے کردار میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور وہ وزیر داخلہ کے بجائے ویلن کا رول انجام دے رہے ہیں۔

بی جے پی کے آل انڈیا صدر رہتے ہوئے بھی امیت شاہ نے جو بہترین رول انجام دیا وہ اپوزیشن پارٹیوں اور ان کے اراکین کو ڈرانے دھمکانے کا کردار ہی تھا اور وہ عادت ان کی اب بھی برقرار ہے اور اتنا بڑا عہدہ پانے کے بعد وہ عادت گئی نہیں ہے۔ ان سے خیر کی توقع کم ہی ہے اور اس وقت آزاد ہندوستان کے واحد وزیر داخلہ ہیں جو ماضی میں تڑی پار رہ چکے ہیں۔ ملک کے عوام وخواص ایک تڑی پار وزیر داخلہ سے کیا امید لگاسکتے ہیں۔

امیت شاہ کے وزیر داخلہ بننے کے بعد ہندو انتہا پسندوں کے ذریعے ہجومی دہشت گردی (پولیٹیکل مرڈر) کے دسیوں واقعات رونما ہوچکے ہیں جن میں بدترین واقعہ تبریز انصاری کا ہے جس کا شور پورے ملک سے لیکر پوری دنیا میں سنائی دیا گیا۔

جس کی مذمت اقوام متحدہ میں بھی کئی گئی اور برطانیہ کے ایوان میں بھی اس آواز گونجی جس کی وجہ سے ہندوستان کا سر شرم کے مارے پوری دنیا میں جھک گیا۔ اس پر وزیر داخلہ امیت شاہ نے ابھی تک کوئی سرکاری بیان نہیں دیا ہے اس کا مطلب صاف اور واضح ہے کہ وہ مسلمانوں کو اسی طرح مروانہ چاہتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!