کرناٹک سیاسی معاملہ پر پارلیمنٹ میں ہواہنگامہ، اپوزیشن کا واک آؤٹ
نئی دہلی: کرناٹک میں جاری سیاسی بحران کے حوالہ سے کانگریس اور ڈی ایم کے سمیت اہم حزب اختلاف کی جماعتوں نے منگل کے روز لوک سبھا میں ہنگامہ کیا اور ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔ کرناٹک میں کانگریس اور جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی ایس) کے کئی ارکان اسمبلی نے استعفی دے کر مخلوط حکومت کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔
ایوان میں ہنگامہ اس وقت شروع ہوا جب کانگریس نے وقفہ صفر کے دوران اس معاملہ کو اٹھانے کی اپیل کی لیکن اسپیکر اوم برلا نے اس کی اجازت نہیں دی۔ کانگریس اور ڈی ایم کے کے ارکان پارلیمان اسپیکر کی سیٹ کے نزدیک پہنچ گئے اور ’ہم انصاف چاہتے ہیں‘ جیسے نعرے بلند کرنے لگے۔
اسپیکر نے کہا کہ انہوں نے پیر کے روز کانگریس کو اس ایشو پر اپنا موقف رکھنے کی اجازت دی تھی۔ انہوں نے کہا، ’’پارلیمان کے باہر یہ اشارہ نہ دیں کہ یہ نعرے بازی کرنے اور تختیاں دکھانے کا مقام ہے۔‘‘ برلا نے کہا، ’’ایوان کو میونسپل کارپوریشن کے ہال کی طرح مت بنائیں۔‘‘
دریں اثنا کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری نے حکومت پر حملہ بولتے ہوئے ’خرید و فروخت کی سیاست‘ کو بند کرنے کی اپیل کی۔ کانگریس نے کرناٹک کے سیاسی بحران کے لئے بی جے پی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اس کے ارکان کو لالچ دے کر حکومت کو غیر مستحکم کرنے کا الزام لگایا۔
ادھیر نے کہا ’’ملک کو آگے لے جانے میں حزب اختلاف کا اہم کردار ہے۔ ہم اس ایشو کو اٹھائیں گے۔ ہم اپنا کام کر رہے ہیں۔ خرید و فروخت کی سیاست پر روک لگائی جانی چاہیے۔‘‘
اس کے بعد حکومت کے رد عمل سے پہلے ہی کانگریس، ڈی ایم کے، راشٹریہ کرانتی پارٹی اور نیشنل کانفرنس کے ارکان ایوان سے باہر چلے گئے۔ یہ 17 ویں لوک سبھا کا پہلا موقع تھا جب کانگریس نے ایوان سے واک اؤٹ کیا۔