نصرت جہاں: یقیناً آپ دنیا کے رجسٹر میں پیدائشی مسلمان ہیں۔ لیکن۔۔۔
محمد خالد داروگر
مغربی بنگال کی وزیر اعلٰی ممتا بنرجی کے ساتھ رتھ یاترا اور پوجا پروگرام میں شرکت اور پھر عملی طور پر پوجا میں حصہ لینے والی بنگلہ فلموں کی اداکارہ اور بشیر ہاٹ سے ممبر آف پارلیمنٹ بننے والی نصرت جہاں نے اپنے بوائے فرینڈ بزنس مین نکھل جین سے لوک سبھا کا الیکشن جیتنے کے فوراً بعد ہندو رسم و رواج کے مطابق ترکی میں شادی رچالی۔ نصرت جہاں کی ہندو رسم و رواج کے مطابق شادی کرنے پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوا۔ کیونکہ لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ فلموں میں کام کرنے والے ہیرو اور ہیروئن کا کوئی دین و دھرم نہیں ہوتا ہے۔ بلکہ وہ بے پیندے کے لوٹے ہوتے ہیں اور ان کا ون پوائنٹ پروگرام ہوتا ہے شہرت، مقبولیت اور لکھشمی یعنی پیسہ حاصل کرنا اور یہ تینوں چیزیں نصرت جہاں کو اپنے فلمی کیریئر میں بڑی جلدی سے یہ تینوں چیزیں حاصل ہوگئی ہیں۔ اسکون مندر میں شری جگن ناتھ یاترا میں پہنچیں نصرت جہاں نے ایک پھر بڑی ڈھٹائی اور بے شرمی کے ساتھ واضح کیا کہ وہ اب بھی پیدائشی مسلمان ہیں اور آج بھی وہ مسلمان ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو نصرت جہاں نے اپنے بارے بلکل غلط نہیں کہا ہے کیونکہ وہ یقیناً دنیاوی رجسٹر میں پیدائشی طور پر مسلمان ہیں اور مرتے دم تک مسلمان رہیں گی۔
نصرت جہاں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ دنیا کی یہ زندگی ہی سب کچھ نہیں ہے بلکہ یہ تو عارضی اور امتحان کی جگہ ہے اور اس امتحان کا رزلٹ تو آخرت میں ظاہر کیا جائے گا اور وہاں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوکر رہ جائے گا اور دنیا میں دعویٰ کرنے والے وہاں خود اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کر لینگے کہ واقعی اپنے دعوے میں سچا کون ہے اور جھوٹا کون ہے۔
نصرت جہاں نے اپنی ازدواجی زندگی کا آغاز ایسے عمل سے کیا ہے جو قرآن مجید کی رو سے بلکل جائز نہیں ہے۔ قرآن مجید کی سورہ البقرہ آیت نمبففر 221/میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ”(مسلمانوں!)تم مشرک عورتوں سے ہرگز نکاح نہ کرو جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں۔ ایک مومن باندی، مشرکہ سے بہتر ہے اگرچہ وہ تمہیں کتنی ہی بھلی لگے۔ اور اپنی عورتوں کے نکاح مشرک سے کبھی نہ کرنا جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں۔ ایک غلام مومن، مشرک آزاد مرد سے بہتر ہے۔ اگرچہ وہ تمہیں پسند ہو۔ یہ مشرک تمہیں آگ کی طرف بلا رہے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ اپنے اذن سے تم کو جنت اور مغفرت کی طرف بلا رہا ہے وہ اپنے احکام کھول کھول کر لوگوں کے سامنے بیان کرتا ہے تاکہ وہ سبق لیں اور نصیحت حاصل کریں۔”
قرآن مجید ایک مومن کو ہرگز یہ اجازت نہیں دیتا کہ وہ کسی مشرکہ سے رشتہ نکاح قائم کرے۔ اسی طرح ایک مومنہ کو بھی یہ اجازت ہرگز نہیں دیتا کہ وہ کسی مشرک سے عقد نکاح باندھے۔ کیونکہ نکاح محض ایک شہوانی تعلق نہیں ہے، بلکہ وہ ایک سنجیدہ تمدنی، اخلاقی اور قلبی تعلق ہے اور ایک مومن یہ قلبی تعلق صرف ایک مومن ہی سے قائم کرسکتا ہے۔ ایک مشرک رفیق حیات کے افکارو خیالات، طور و طریق نہ صرف یہ کہ شخص متعلق پر پڑیں گے اور اس کے دین و ایمان کو خطرہ لاحق ہوگا، بلکہ اس کی آنے والی نسل بھی اس کے گھناؤنے اثرات سے متاثر ہوگی۔ اور ایک مومن ہرگز اس بات کو گوارا نہیں کرسکتا کہ محض شہوانی جذبات کی تسکین کی خاطر وہ اپنی نسلوں کے دین و ایمان کو خطرے میں ڈالے۔
ایک بات جو یہاں پر نوٹ کرنے کی ہے وہ یہ کہ جو آدمی غلطی پر ہوتا ہے وہ اپنی غلطی کا اعتراف کرنے کے بجائے اس کو صحیح ثابت کرنے اور غلطی پر جمے رہنے کے لئے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کے حق میں تاویلات پیش کرنا شروع کر دیتا ہے۔ نصرت جہاں کو دیکھ لیجیے جگن ناتھ یاترا میں خوش دلی سے پوجا بھی کررہی ہیں، ماتھے پر سندور بھی نمایاں ہے، گلے میں منگل سوتر لہرا رہا ہے اور بت پرستوں کا جم غفیر اسے کلمہ کفر پر جمے رہنے پر داد و تحسین پیش کررہا ہے اور پھر بھی انہیں دعویٰ ہے اپنے پیدائشی طور مسلمان ہونے اور رہنے کا۔