تازہ خبریںخبریںقومی

بی جے پی نے27 ہزارکروڑروپے کےخرچ، سرکاری فیصلے، میڈیا کااستعمال اورآئینی اداروں کی دھجیاںاڑا کرلوک سبھا انتخابات جیتا: کپل سبل

کانگریس نے راجیہ سبھا میں الزام لگایا کہ گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے پیسے، سرکاری فیصلے اور میڈیا کا جم کر استعمال کیا ہے اور آئینی اداروں کی دھجیاں اڑائی ہیں۔

کانگریس کے کپل سبل نے ایوان بالا میں ‘ملک میں انتخابی اصلاحات کی ضرورت پر ایک مختصر بحث’ میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کا انتخابی اصلاحات کی مہم محض ایک دھوکہ ہے۔ گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے پیسے، سرکاری فیصلوں اور میڈیا کا بھر پور استعمال کیا ہے اور آئینی اداروں کا کمزور کیاہے۔

انہوں نے ایک پرائیویٹ ادارے کے حوالے سے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے دوران کل 60 ہزار کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں اور اس میں بی جے پی کی حصہ داری 45 فیصد ہے۔ اس طرح بی جے پی نے 27 ہزار کروڑ روپے خرچ کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور وزیر اعظم کالا دھن ختم کرنے کی بات کرتے ہیں تو اتنا زیادہ انتخابی چندہ دینے والے کون لوگ ہیں۔ ان کے اس بیان پر وزیر قانون روی شنکر پرساد نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعداد و شمار مستند نہیں ہیں۔ اس پر چیئرمین ایم وینکیا نايڈ نے کہا کہ ادارے کا نام بتا دیا گیا ہے اور انہیں سرکاری نہیں کہا گیا ہے۔

سبل نے الزام لگایا کہ بی جے پی نے کئی سال پہلے انتخابی چندہ لینے کی تیاری شروع کر دی تھی اور اسی لئے متعلقہ قانون میں تبدیلی کی گئی۔ انهوں نے کورٹ کے کئی فیصلوں کا ذکر کیا تو بی جے پی کے بھوپندر یادو نے کہا کہ ان فیصلوں میں سبل وکیل رہے ہیں اور وہ خود ان کا ذکر ایوان میں کر رہے ہیں۔ یہ مفادات کا ٹکراؤ ہے۔ سبل نے اس سے انکار کیا تو انہوں نے اخبارات میں شائع خبروں کا حوالہ د یتے ہوئے انہیں ایوان کے ٹیبل پر رکھا۔ نا ئيڈو نے انہیں بعد میں دیکھنے کی یقین دہانی کرائی۔

سبل نے کہا کہ انتخابات کے دوران میڈیا کا جم کر استعمال کیا گیا اور نيوز روم میں ایجنڈے طے کیے گئے۔ فیس بک، ٹویٹر اور دیگر سوشل ویب سائٹس پر فرضی اکاؤنٹ بنائے گئے اور ووٹروں کو متاثر کرنے کی پوری کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے آئینی اداروں بالخصوص الیکشن کمیشن کو کمزور کیا۔ انتخابی عمل کے دوران الیکشن کمیشن کا کام تسلی بخش نہیں رہا۔

انہوں نے کہا کہ ای وی ایم پر اب عوام کا بھروسہ نہیں ہے۔ ای وی ایم میں ووٹ ڈالتے ہیں اور اپنا ووٹ دیکھ لیتے ہیں۔ لیکن ووٹوں کی گنتی بھی ای وی ایم ہی کرتی ہے۔ انهوں نے کہا کہ ای وی ایم پر الیکشن کمیشن کا بھی کنٹرول نہیں ہے۔ کوئی انجینئر اس کا پروگرام سیٹ کر دیتا ہے۔ وہ کیا پروگرام کرتا ہے۔ اس کو کوئی نہیں جانتا۔ اس لئے ای وی ایم پر عوام کا اعتماد ختم ہوچکا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!