تازہ خبریںخبریںقومی

ایک ملک ایک انتخاب بی جے پی کا فریب، بیلٹ پیپرسے ہوں انتخابات: مایاوتی

لکھنؤ: 23 جون- لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی جیت میں گھپلے کا الزام لگاتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی)سپریمو مایاوتی نے اتوار کو کہا کہ ایک ملک۔ایک انتخاب کا فارمولہ بی جے پی کا بار بار انتخابات میں گڑبڑی کر نے کی زحمت سے بچنے کی کوشش ہے۔اس طرح سے وہ ایک ہی سازش میں سارے انتخابات میں کامیابی حاصل کر لے گی۔

بی ایس پی سپریمو کی جانب سے پارٹی ہیڈ کوارٹر پر بلائی گئی آل پارٹی میٹنگ میں کئی بڑے فیصلے کئے گئے۔ پارٹی نے سینئر لیڈر و امروہہ سے رکن پارلیمان کنور دانش علی کو لوک سبھا میں پارٹی کا لیڈر منتخب کیا تووہیں محترمہ مایاوتی کے بھائی آنند کمار کو پارتی کا قومی نائب صدر تو بھتیجے آکاش آنند کو نیشنل کوآرڈینیٹر مقرر کیا گیا۔

میٹنگ کے بعد جاری اپنے بیان میں محترمہ مایاوتی نے کہا کہ گذشتہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے ای وی ایم کے ذریعہ جمہوریت اور عوامی فیصلے کو ہائی جیک کرنے کا کوشش کی اور وہ اس میں کامیاب بھی رہی۔ اسی کڑی میں اب برسراقتدار پارٹی’ایک ملک۔ایک انتخاب‘ کے نام سے فریب دہی کے نیا فارمولے کا آغاز کیا ہے۔ درحقیقت یہ انتخابی گھپلے بازی پر پردہ ڈالنے اور بار بار انتخاب میں گڑبڑی کر کے جیتنے سے بچنے کی کوشش ہے۔ اگر ملک میں لوک سبھا اور اسمبلی کے انتخابات ایک ساتھ ہوں گے تو پھر ایک ہی کوشش میں بی جے پی اپنی سازش میں کامیاب ہوجائےگی اور ملک اپوزیشن سے پاک ہوکر ذات ۔پات کی تاریکی میں ڈوب جائےگا۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی جیت میں اگر دھاندھلی وغیرہ نہیں ہوئی ہے اور اسے عوام کی حمایت حاصل ہوئی ہے تو پھر پارٹی وقت ۔وقت پر عوام کے درمیان جانے سے کیوں ڈرتی ہے اور بیلٹ پیپر سے انتخابات کرانے کے نظام سے کیوں ڈرتی ہے۔ بی جے پی کی جیت کے پیچھے ای وی ایم ہیکنگ اور بھاری سازش کا ہاتھ ہے۔

بی ایس پی سپریمو نے کہا کہ اترپردیش میں سمیت ملک کی دیگر ریاستوں میں بی ایس پی کارکنوں نے ای وی ایم میں گڑبڑی کے تئیں عوامی خدشات کا میٹنگ میں برملا اظہار کیا اور اس بات پر وہ کافی متعجب تھے کہ ای ویم ایم پوری طرح سے بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کے اشارے پر کیسے کام کررہی ہے۔ ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے جس طرح سے ہر سطح پر بی جے پی اور مسٹر مودی کے آگے گھٹنے ٹیکے ہیں اس سے بھی غیر جانبدارانہ انتخابات پر سوال کھڑے ہونے لگے ہیں۔ ملک کے آئینی اداروں کو اس کا حل ضرور ڈھونڈھنا ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!