سیاسیمذہبیمضامین

تین طلاق بل پر آخر اتنااصرار کیوں؟

طاہر مدنی

حکومت بار بار طلاق ثلاثہ بل کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور کرانے کی کوشش کر رہی ہے. کئی بار آرڈیننس بھی لایا گیا. مسلمانوں کی طرف سے شدید مخالفت اور خود خواتین کی جانب سے احتجاج کے باوجود یہ اصرار کیوں ہے؟ ایک سول میٹر کو فوجداری کیس کیوں بنایا جارہا ہے، ایک خاندان کو برباد کرنے پر اصرار کیوں ہے، شریعت میں مداخلت کی کیا ضرورت ہے؟

یہ صرف مسلمانوں کو نیچا دکھانے اور برادران وطن کو یہ پیغام دینے کی کوشش ہے کہ ہم ہی اس ملک سے مسلم پرسنل لاء کو ختم کر کے مسلمانوں کو سبق سکھا سکتے ہیں. اس بل کے اندر متعدد خامیاں ہیں؛

1 … ایک ساتھ تین طلاق کو ایک بھی نہیں تسلیم کیا گیا ہے جبکہ اختلاف صرف یہ ہے کہ ایک تسلیم کریں یا تین، دونوں رائیں موجود اور دونوں پر عمل بھی ہے.
2… ایک سول میٹر کو فوجداری جرم بنا دیا گیا ہے.
3… شوہر کو تین سال جیل کی وجہ سے پورا خاندان تباہ و برباد ہوجائے گا.
4… میاں بیوی کے درمیان صلح مصالحت کا دروازہ بھی بند ہوجائے گا.
5… شریعت میں مداخلت کا دروازہ کھل رہا ہے.

طلاق ثلاثہ ایک سماجی مسئلہ ہے جس کا علاج سماجی بیداری اور اصلاح معاشرہ کی کوشش ہے. قانون سے سماجی اصلاح نہیں ہوتی. جہیز اور گھریلو تشدد کےخلاف قوانین موجود ہیں لیکن ان سماجی برائیوں میں کوئی کمی نہیں ہوئی بلکہ اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے.
اگر واقعی مسلمانوں کا وشواس جیتنا ہے تو ان کے بنیادی مسائل پر وزیر اعظم توجہ دیں؛

خواتین کیلئے تعلیم گاہوں اور نوکریوں میں ریزرویشن، تحفظ خواتین کی مؤثر تدابیر، مآب لنچنگ کے خلاف مؤثر قانون، دفعہ 341 سے مذہبی قید کا خاتمہ، بے گناہوں قیدیوں کی رہائی، اقلیتی اداروں کے کردار کی بحالی، فرضی انکاونٹر کرنے والوں کے خلاف کارروائی، دستکاری اور گھریلو صنعتوں کا فروغ، بنکروں کے مسائل کا حل…. اس طرح کے بہت سارے کام ہیں جو حکومت کر سکتی ہے اور اپنی نیک نیتی کا ثبوت فراہم کر سکتی ہے، مگر یہ سب نظر انداز کرکے، محض طلاق ثلاثہ بل پر اصرار چہ معنی دارد؟ آپ کے پاس کیا ڈاٹا ہے، مسلمانوں میں طلاق کی شرح کیا ہے اور اس میں طلاق ثلاثہ کا کیا اوسط ہے؟ قرطاس ابیض سامنے لائیے، اگر واقعی آپ کے اندر صداقت و دیانت ہے.

ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
رائے عامہ ہموار کرنا کہ اس کوشش کے پیچھے سرکار کے کیا عزائم ہیں، ممبران پارلیمنٹ سے ملاقاتیں اور ان کے سامنے مسئلہ کی وضاحت، اس سے قبل آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اس ضمن میں قابل قدر کوششیں کی ہیں، جاری رکھنے کی ضرورت ہے. اس کے ساتھ مسلم سماج میں بیداری کی مسلسل کوشش کہ طلاق کا حق کب اور کیسے استعمال کرنا ہے. فیملی تنازعات کو کیسے رفع کیا جائے، کونسلنگ مراکز کا قیام، شرعی پنچایتوں کا گٹھن، خواتین اسلام میں دینی بیداری…

ایک مہم تو بطور خاص چلانی چاہیے، جس کا سلوگن ہو؛ ایک طلاق ابھی نہیں، تین طلاق کبھی نہیں؛ یہ بات بالکل عام کردی جائے کہ اگر طلاق کی نوبت آہی جائے تو ایک ساتھ تین طلاق ہرگز نہ دینا، بس ایک طلاق کافی ہے. ایک طلاق ہی سے بعد عدت نکاح ختم ہوجائے گا. اگر ہم نے یہ طے کرلیا کہ ایک ساتھ تین طلاق ہرگز نہیں دیں گے تو یہ قانون بن بھی جائے تو فائلوں کی زینت ہی رہے گا اور اس کا استعمال کسی کے خلاف نہ ہو سکے گا….
ان کو اصرار ہے کہ ہم پہ مسلط ہوں گے
اور قانون شریعت بھی معطل ہوں گے…
ہم بھی اعلان یہ کرتے ہیں کہ ڈٹ جائیں گے
آنچ آئی جو شریعت پہ تو مٹ جائیں گے….
اتنا آسان نہیں ہم کو یوں پسپا کرنا…
ہند میں روح شریعت کا تماشا کرنا….

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!