کم عمرلڑکیوں کی شادی میں ہوئی کمی: یونیسیف
لڑکیوں کی کم عمری میں شادی کے واقعات میں عالمی سطح پر معمولی کمی آئی ہے. بچوں کی بہبود کے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کے مطابق گزشتہ دہائی کے دوران اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادیوں کے واقعات میں کمی آئی ہے ۔ یہ واقعات پچیس فیصد سے کم ہو کراکیس فیصد ہو گئے ہیں۔
دنیا بھر میں سر دست کم عمر کے شادی شدہ لوگوں کی مجموعی تعداد کوئی 76کروڑ 50 لاکھ ہے۔ان میں سے لڑکیوں کی تعداد زیادہ یعنی 85 فیصد اس لئےہےکہ لڑکوں کی کم عمری میں شادی کم ہی ہوتی ہے۔ بیس اور چوبیس سال کی درمیانی عمر کے تقریباً 11کروڑ 50 لاکھ مرد اپنی شادی کے وقت نابالغ تھے۔
یونیسیف کے مطابق لڑکوں میں ہر پانچویں لڑکے کی شادی کم عمری میں ہی کر دی جاتی ہے۔ اٹھارہ برس سے کم عمر میں دولہا بنا دیئے جانے والے ایسے لڑکوں کی سالانہ تعداد تقریباً 11کروڑ 50 لاکھ بتائی جاتی ہے۔
بالغ ہونے سے پہلے شادی کا تعلق دراصل مختلف سماجی روایات سے ہے۔نتیجے میں ان بچوں سے ان کا بچپن چھن جاتا ہے۔
یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹرنے آج جاری ایک بیان میں بچپن کی شادیوں ایک ایسا سماجی مسئلہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ صرف لڑکیوں کو ہی نہیں بلکہ لڑکوں کو بھی بری طرح متاثر کرتا ہے۔ نتیجے میں ہر سال 11کروڑ 50 لاکھ لڑکے بہتر تعلیم کے حصول سے محروم رہ جاتے ہیں ۔ اس طرح انہیں روزگار کے بہتر مواقع کی تلاش کرنے میں سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔