سوشیل میڈیا سےفیس بک سے آواز

عیدافسانچہ: برقعہء غربت

از:۔ محمدیوسف عبدالرحیم بیدری، بیدر

برقعہء غربت:۔”جناب والا، یہاں تو غربت برقعہ پو ش ہے۔ جس طرف جائیں عیدکرنے کی ضرورت مند برقعہ پوش خواتین دولت مندوں کے گھروں پر دستک دیتی نظر آتی ہیں“میں نے اپنے دہلی کے دوست کی بات کو صبر سے سنا۔ اور کہا”ہاں! برقعہئ غربت چاک ہوگیاہے۔ برقعہ پوش ضرورت ملت کے سامنے کھڑی ہے اور ملت کے ارباب حل وعقد اس مسئلہ کاحل نکالنا کی جانب شاید ہی توجہ دیتے ہوں۔“دوست نے کہا”جب تک تمہارے شہر کے اہل خیر، تاجر پیشہ اور دولت مند اصحاب اس طرف توجہ نہیں دیں گے غربت برقعہ پوش ہی رہے گی“میں خاموش رہا، یہ بات میں بھی جانتاہوں لیکن کہنا نہیں چاہتااسلئے کہ دولت مند اور اہل خیر وتاجر پیشہ حضرات کی دنیا میں گھربسانے، کاروبار لگوانے اور طلب پر ہاتھ پھیلانے سے پہلے رسد عطا کرنے جیسے سماجی کام شاید شجرِ ممنوعہ ہیں۔ اسی لئے بنت حوا بازاروں میں عید کی خوشیوں کی متلاشی ہے۔ ( یوسف رحیم بیدری کے فیس بک پوسٹ سے)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!