بیدرضلع بیدر سے

بیدر میں ماس میڈیا فاؤنڈیشن کی تقریب، رشی کیش دیسائی بہادر اور دیگر کاخطاب

غلط معلومات کو روکنا اور صحیح معلومات قارئین اور سامعین تک پہنچانا ماس میڈیا فاؤنڈیشن کامقصد ہے

بیدر: 11/جون (وائی آر) حجاب کے مسئلہ کو لے کر اگر مینارٹیز اور میجارٹیز کے کالج علیحدہ ہوجاتے ہیں، تواس میں اکثریت کانقصان ہے۔ ”ہماراملک، ہمارافخر“ جیسے نام سے چلائی جانے والی عوامی مہم جس طرح نہروکو ملک کو برباد کرنے کا ذمہ دار گردان رہی ہے، اس پر غور کریں۔ نہرو کی ایک تصویر وائرل کی جارہی ہے جس میں وہ ٹوپی اور چڈی پہنے ہوئے ہیں۔ سدرامیاکی جانب سے شروع کی جانیوالی چڈی مہم کے بعد یہ تصویر وائرل کی گئی۔ جب ہم نے اس کو چیک کیاتو یہ آرایس ایس سے متعلق نہیں بلکہ سیوئم سیوا سمستھے (SSS) جو ایک غیرسیاسی تنظیم تھی اس کے ایک کیمپ میں نہرو کی شرکت کی تصویر ہے۔

ایسی غلط معلومات کاانکشاف کرنا اورلوگوں تک صحیح معلومات پہنچانے کے علاوہ عوام کو صحافتی تربیت دینا ماس میڈیا فاؤنڈیشن کا مقصد ہے، نارائن ریڈی اور اماپتی جیسے پرانے صحافی ماس میڈیا سے وابستہ ہیں۔ یہ باتیں ممتاز صحیفہ نگار اور انگریزی اخبار”دا ہندو“ کے سینئر صحافی رشی کیش دیسائی بہادر نے کہیں۔ وہ آج سوامی نریندرپی یو کالج، موقوعہ دیوی کالونی بید رمیں ماس میڈیا فاؤنڈیشن کی جانب سے منعقدہ ایک اہم تقریب سے خطاب کررہے تھے۔

یہ تقریب ریاست کرناٹک کی سطح پر کام کررہے ماس میڈیا فاؤنڈیشن کے تعارف سے متعلق رکھی گئی تھی۔ انھوں نے سٹیزن جرنلسٹ اور فیک نیوز سے متعلق بھی باتیں رکھیں۔ اورٹیکسٹ بک ریویو کمیٹی کے چیرمین روہت چکراتیرتھ کے بارے میں کہاکہ اس شخص کانام روہت بھٹ ہے۔ بی ایس سی تک تعلیم حاصل کی ہے اور ٹیوٹوریل میں پڑھاتاہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس شخص کی شخصیت انتہائی ڈارک ہے۔ جس کے بارے میں ہم نے ایک سیریز لکھی جس میں بتایاکہ روہت چکراتیرتھ کون ہے۔ کوئمپواور بسونا کے بارے میں اس نے کیاکہا؟ یہ چیزیں سوشیل میڈیا پر ڈالی گئیں تو عوام کے ذریعہ سے وائرل ہوئیں۔ رشی کیش بہادر نے سب کے لئے آسانی فراہم کرنے کی بات کہی۔ اورکہاکہ گذشتہ 8سال کے دوران سینکڑوں صحافیوں پر مقدمات اس لئے کئے گئے وہ سچ لکھتے تھے۔

داہندوکے سینئر صحافی رشی کیش نے بیدر کے بادشاہ احمد شاہ ولی بہمنی کے بارے میں کہاکہ 1422کے بعد اس دور میں انھوں نے لڑکیوں کیلئے اسکالرشپ جاری کی۔ بیدری صنعت سیکھنے کے لئے رامپا نامی شخص کو بادشاہ نے تیارکیا۔ لینڈ سروے کیاگیا، گورنمنٹ ایمپلائز کی تنخواہ بڑھائی تاکہ سرکاری ملازمین رشوت کی طرف آنکھ اٹھاکر نہ دیکھ سکیں۔ اسی دور میں زیرزمین آبی گذرگاہیں تیار کی گئیں جس کے پختہ آثار بیدر میں موجودہیں۔ آج احمد شاہ ولی بہمنی کا بیدر میں عرس بھی ہوتاہے اور جینتی بھی منائی جاتی ہے۔ اسی طرح ایک مقام پر ایک لاکھ 80ہزارپیغمبر پیر کہہ کر پرارتھناشروع کرنے والا مرکز بھی ہے۔ ایک مقام ایسا ہے جہاں شیشادری ڈکشٹ کی دوچارالدین کہہ کر جلوس نکالاجاتاہے۔ یہ سب دراصل بھارت کا آپسی بھائی چارہ ہے۔ اور آزادی سے پہلے سے چلاآرہاہے۔ اگر ہم گینگرین پر توجہ نہیں دیں گے تو پھرناسور بنتے دیر نہیں لگتی۔ اب آپ کے ہاتھ ہے کہ آپ کو کیاکرناہے؟

انھوں نے سبھی کو دعوت دی کہ ماس میڈیا فاؤنڈیشن کے دفتر موقوعہ بنگلور آئیں اور ہمارے کام کودیکھیں اور اگر پسند آئے تو ہماراساتھ دیں۔ جناب عمر UH منگلور نے اپنے خطاب میں ڈیجیٹل میڈیا کی اہمیت پرروشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ہم دراصل میڈیا پارنٹرہیں اور18موضوعات زراعت، کھیل، تعلیم وغیرہ پر کا احاطہ کرتے ہیں۔ 50ویب پورٹل بنارکھے ہیں۔ ہمارااپنا ایپ بھی ہے۔ جس کو ٹی وی سے جوڑ کر دیکھاجاسکتاہے۔ ای دِنا ڈاٹ کام ہی وہ پہلاپورٹل ہے جس نے ناتھورام گوڈسے موسوم راستہ کی خبر دی تھی۔ ہماری صرف اتنی گذارش ہے کہ ای دِناڈاٹ کام پڑھتے اور دیکھتے رہیں۔ یہ ایک موومنٹ ہے۔

انھوں نے بتایاکہ آئندہ بیدر کے ہرتعلقہ میں 4ورکشاپ ہوں گے۔ جس کے ذریعہ والنٹیر س تیار کئے جائیں گے۔ ہم سروے بھی کرتے ہیں اور میڈیا کریٹک کے ذریعہ صحیح خبروں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ڈی ایس ایس کے بانی مبانی ویجناتھ سوریہ ونشی اور دیگر افراد نے بھی خطاب کیا۔ اور اس موومنٹ کے لئے مالی تعاون کی فراہمی کی بات سامنے آئی۔ سوالات کاموقع دیاگیاتھا۔ جس میں گندھروا سینا نے نیوزکی حقانیت کو چیک کرنے سے متعلق سوال کیا۔

ماس میڈیا سے وابستہ جی بی پاٹل (بنگلور) نے اپنے خطاب میں کہاکہ آپ بی جے پی میڈیا، جنتادل ایس میڈیا، اور کانگریس میڈیا کا ساتھ نہ دیں بلکہ جو میڈیا سچ ہے اس کا ساتھ دیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ماس میڈیا سچ کے لئے کام کررہاہے۔ اس کاساتھ دیاجائے۔ سری کانت سوامی، بابوپاسوان اور ایک خاتون نے آج کی تقریب کی تعریف کرتے ہوئے اپنی جانب سے تعاون کا تیقن دیا۔

سماجی کارکن اور سیاست دان عبدالمنان سیٹھ نے کہاکہ اہم ایشو جیسے غربت، تعلیم، مہنگائی، اور انفلیشن کہیں گم ہوگئے ہیں۔ 35سال پہلے بیدر بی جے پی کے رکن اسمبلی نارائن راؤ منہلی کے LHکے روم میں ایک پوسٹر تھا، جس پر لکھاتھا ”بھئے، بھوک او ربھرشٹ چارسے مکتی“ لیکن آج بی جے پی کی حکومت میں ہم بھئے، بھوک اور بھرشٹاچار کو 10گنا سے زائد دیکھ سکتے ہیں۔ جنہوں نے تینوں چیزوں سے مکتی دلانے کادعویٰ کیاتھا، وہ اپنے دعویٰ پر پورے نہیں اترے ہیں۔

ماس میڈیا فاؤنڈیشن دیش بچانے کی فکر میں لگاہواہے، میں تن من دھن سے آپ کے ساتھ ہوں۔ نوجوان وکیل شیورُدرا کامبلے نے اپنی تجاویز پیش کرتے ہوئے کہاکہ میڈیا کا رول حکومت کی غلطیوں کوبتاناہے۔ اگر غلطیاں (کمزوریاں) چھپائی جائیں گی تو سب کچھ ختم ہوجائے گا۔ جنوبی آفریقہ میں میڈیامیں نمائندگی کاقانون ہے۔ وہ قانون ہندوستان میں لانے کی ضرورت ہے۔ فاؤنڈیشن ایک پریشر گروپ بناکر اپنی پالیسی نافد کرنے حکومت کو دے سکتاہے تب ہی بدلاؤ ممکن ہے۔

بالاجی کمبار اور دیگر نے پروگرام کی نظامت کی۔صحافی حضرات جناب گندھرواسینا، ماروتی باوی دوڈی، بھیم راؤبرانپور، چندرکانت مسانی، محمدیوسف رحیم بیدری، محمد امجد حسین، رحمت اللہ (شیموگہ)، سماجی کارکنان میں بسواکمار پاٹل ایڈوکیٹ، مہیش گورنالکر،ونودانجینئر، ونئے مالگے، دلیپ، مجید بلال، نوعمر صحافی ثنااللہ، محمدعمران خان، فوٹوگرافر محمد سلطان اور دیگر موجودتھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!