ملک میں بے روزگاری نے توڑا 45 سالہ ریکارڈ: رپورٹ سے ہوا انکشاف جسے چھپا رہی تھی مودی حکومت
وزیر اعظم نریندر مودی نے 2014 لوک سبھا انتخاب کے دوران وعدہ کیا تھا کہ اگر ان کی حکومت بنی تو ہر سال 2 کروڑ لوگوں کو روزگار دیا جائے گا۔ لیکن ہوا اس کا برعکس۔ روزگار دینے کی جگہ مودی حکومت میں لاکھوں لوگوں کی روزگار چلی گئی۔ عالم یہ رہا کہ بے روزگاری شرح 45 سال کی سب سے اونچی سطح کو چھوتی ہوئی 6.1 فیصد پر پہنچ گئی۔ اس معاملے پر مودی حکومت کو اپوزیشن نے خوب تنقید کا نشانہ بنایا، لیکن مودی حکومت ان اعداد و شمار کو مسترد کرتی رہی۔
اب جب کہ مودی حکومت کی دوبارہ تاجپوشی ہو چکی ہے، اس کے اگلے ہی دن وزارت محنت نے جمعہ کو بے روزگاری کی شرح جاری کر دی۔ حکومت نے کہا کہ 18-2017 میں شرح بے روزگاری 6.1 فیصد رہی جو 45 سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔
ملک میں شرح بے روزگاری نے توڑا 45 سالہ ریکارڈ، اُس رپورٹ سے ہوا انکشاف جسے چھپا رہی تھی مودی حکومت
وزارت محنت کے اعداد و شمار کے مطابق خواتین کے مقابلے مردوں میں بے روزگاری زیادہ ہے۔ دونوں کی الگ الگ شرح بے روزگاری کی بات کریں تو ملکی سطح پر مردوں کی بے روزگاری شرح 6.2 فیصد جب کہ خواتین کی بے روزگاری شرح 5.7 فیصد ہے۔
مودی حکومت میں گاؤں سے زیادہ شہری لوگ بے روزگار ہیں۔ اکثر لوگ روزگار کے لیے شہر کی طرف جاتے ہیں لیکن تازہ اعداد و شمار سے پتہ چلا ہے کہ شہروں میں بے روزگاری کی شرح گاؤں سے زیادہ ہے۔ گاؤں میں فی الحال 5.3 فیصد لوگ بے روزگار ہیں۔ وہیں شہروں میں یہ اعداد و شمار 7.8 فیصد ہے۔
بی جے پی ملک میں بے روزگاری بڑھنے کی ذمہ دار: راہل گاندھی
لوک سبھا انتخاب کے دوران اپوزیشن افشا ہوئی رپورٹ کی بنیاد پر لگاتار حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتا رہا۔ لیکن مودی حکومت کے وزیر اور بی جے پی لیڈر اس نمبر کو مسترد کرتے رہے۔ حکومت نے اب جب کہ اعداد و شمار منظر عام پر لا دیے ہیں تو اپوزیشن کے دعوے کی تصدیق ہو گئی ہے۔ اس کا مطلب صاف ہے کہ انتخاب کی وجہ سے حکومت اعداد و شمار کو لوگوں سے چھپا رہی تھی۔