ضلع بیدر سےہمناآباد

کرناٹک میں تبدیلی مذہب کا آرڈینس، اہم مدعوں سےعوام کی توجہ ہٹانے کی کوشیش: SDPI

ہمناآباد میں پارٹی آفس کے افتتاح کے بعد سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ریاستی صدر عبدالمجید کا صحافیوں سے خطاب

بیدر: 19/مئی (ایس آر/ اے ایس ایم) حکومت کرناٹک کی جانب سے پیش کردہ انسداد تبدیلی مذہب آرڈینس غیر ضروری اور اہم مدعوں کی جانب سے عوام کی توجہ ہٹانے کی غرض سے یہ آرڈینس لایا گیا ہے۔یہ بات سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ریاستی صدر عبدالمجید نے ہمناآباد میں پارٹی آفس کے افتتاح کے بعد صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے مزید کہا کے اس آرڈینس میں کئی خامیاں ہیں ہندوستان کے دستور میں زبردستی تبدیلی مذہب کے خلاف پہلے سے ہی قانون موجود ہے اس کے باوجود ریاستی حکومت غیر ضروری طور پر یہ آرڈینس کو لائی ہے اس کا اصل مقصد اقلیتوں بلخصوص مسلمانوں اور عیسائیوں اور دلتوں میں خوف پیدا کرنا اور ان کو نشانہ بنانا ہے،ایس ڈی پی آئی اس آرڈینس کو مسترد کرتی ہے اور اس کے خلاف قانونی لڑائی لڑنے کے لئے ہائی کورٹ سے رجوع ہوگی اور عوام کے ساتھ ملکر تماکرناٹک میں احتجاج منظم کیا جائے گا۔

اس آرڈینس کے تحت کوئی بھی شخص کسی پر بھی زبردستی مذہب تبدیل کرنے کا الزام عائد کر سکتا ہے اور اس قانون کے تحت ملزم پر ہی اپنی صفائی پیش کرنے کی ذمہ داری عائد کی گئی ہے۔ ہمارے ملک کا دستور ملک کے تمام شہریوں کو اپنے مذہب پر چلنے اور اپنا مذہب تبدیل کرنے کی مکمل آزادی فراہم کرتا ہے مگر حکومت کرناٹک کا یہ آرڈینس ہندوستانی شہریوں کے حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

یہ آرڈینس لانے سے پہلے حکومت کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کے وہ عوام کے سامنے زبردستی تبدیلی مذہب کے اعداد و شما ر رکھے کے ابھی تک کتنے افراد کا جبراً مذہب تبدیل کروایا گیا ہے اور اس معاملہ میں کتنے مقدمات درج ہوئے ہیں مگر ابھی تک حکومت نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا ہے حکومت کو چاہئیے تھا کے وہ اس حساس معاملہ میں اسمبلی اور کونسل میں بحث کروائے لیکن ایسا نہ کرتے ہوئے چور دروازے سے کابینہ نے اس آرڈینس کو منظوری دی ہے حکومت کے گذشتہ تین سالوں کی ناکامیوں پرپردہ ڈالنے کی غرض سے ایسے حساس معاملوں کو جان بوجھ کر اُٹھا یا جا رہا ہے۔

بی جے پی کی حکومت میں کئی گھوٹالے ہوئے ہیں آنگن واڑیوں میں انڈوں کی سبراہی میں،اسکول یونیفارم میں بٹ کوائن معاملہ میں، پی ایس بھرتی میں گھوٹالے ہوئے ہیں پی ایس آئی بھرتی میں تو گھوٹالے میں تو حکومت اور اپوزیشن کے بھی لیڈران ملوث ہیں اور گتہ داروں سے چالیس فیصد کمیشن لیا جا رہا ہے یہاں تک کے مٹھوں کو دی جانے والی امداد میں بھی تیس فیصد کمیشن طلب کیا جا رہا ہے اس بات کی شکایت خو د مٹھوں کے سربرہان نے کی ہے اورہردن بدعنوانی کا کوئی نہ کوئی معاملہ منظر عام پر آرہا ہے اس کے علاوہ کرناٹک میں فرقہ پرستی بھی بڑھ رہی ہے حجاب،حلال،اذان،اور مسلمان کاروباریوں کا بائیکاٹ کے ذریعہ کرناٹک کے پُر امن ماحول کو خراب کیا جا رہا ہے ایسے مسائل کو بنیا د بنا کر کرناٹک میں صدر راج کو نافذ کیا جانا چاہئیے۔

اس موقع پر محمد آصف اقبال ضلعی صدر ایس ڈی پی آئی، شیخ مقصود، محمد عبدالرحیم پٹیل، ڈاکٹر رضوان الحق، سید ابراہیم قادری، سید اکبر کے علاوہ پارٹی کے کارکنان موجودتھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!