احمدآباد بم دھماکہ معاملہ میں انوکھا اور ناقابل یقین فیصلہ سنایا گیا: مولانا ارشد مدنی
ارشد مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند ان سزاؤں کے خلاف ہائی کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک جائے گی اور ملزمین کو پھانسی کے تختہ سے بچانے کے لئے ملک کے نامور، کریمنل وکلاء کی خدمات حاصل کرے گی۔
نئی دہلی: گجرات بم دھماکہ کے مقدمہ کا خصوصی سیشن عدالت کے ذریعہ 49 قصور وار ملزمین میں سے 38 ملزمین کو پھانسی اور 11 ملزمین کو تاحیات عمر قید کی سزا سنانے کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ نچلی عدالت کا فیصلہ ناقابل یقین ہے۔ اس ردعمل کا اظہار انہوں نے آج یہاں جاری ایک پریس ریلیز میں کیا ہے۔
ارشد مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند ان سزاؤں کے خلاف ہائی کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک جائے گی اور ملزمین کو پھانسی کے تختہ سے بچانے کے لئے ملک کے نامور، کریمنل وکلاء کی خدمات حاصل کرے گی اور ان کے مقدمات مضبوطی سے لڑے گی، ہمیں پورا یقین ہے کہ اعلیٰ عدالت سے ان نوجوانوں کو مکمل انصاف ملے گا، انہوں نے کہا کہ ایسے متعدد معاملے ہیں، جن میں نچلی عدالتوں نے سزائیں دیں مگر جب وہ معاملے اعلیٰ عدالت میں گئے تو مکمل انصاف ہوا، اس کی ایک بڑی مثال اکشردھام مندر حملہ کا معاملہ ہے، جس میں نچلی عدالت نے مفتی عبدالقیوم سمیت تین افراد کو پھانسی اور چارلوگوں کو عمر قید کی سزا دی تھی، یہاں تک کہ گجرات ہائی کورٹ نے بھی اس فیصلہ کو برقرار رکھا تھا، لیکن جمعیۃعلماء ہند کی قانونی امداد کے نتیجہ میں جب یہ مقدمہ سپریم کورٹ میں گیا تو یہ سارے لوگ نہ صرف باعزت بری ہوئے بلکہ بے گناہوں کو دہشت گردی کے الزام میں پھانسنے پر عدالت نے گجرات پولیس کی سخت سرزنش بھی کی تھی۔
مولانا ارشد مدنی نے مزید کہا کہ اکثر بم دھماکہ جیسے سنگین مقدمات میں نچلی عدالت سخت فیصلے دیتی ہے، لیکن ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے ملزمین کو راحت حاصل ہوتی ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس مقدمہ میں بھی ملزمین کو ہائی کورٹ اور اگر ضرورت پڑی تو سپریم کورٹ سے راحت حاصل ہوگی۔ انہوں نے تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل نچلی عدالت اور ہائی کورٹ سے پھانسی کی سزا پانے والے 11/ ملزمین کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء ہند نے کی تھی اور ایک بھی ملزم کو پھانسی کی سزا ہونے نہیں دی گئی، ہمیں امید ہے ہم ملزمین کو پھانسی کی سزاؤں سے بچانے میں کامیاب ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل اکشر دھام مندر احمد آباد مقدمہ میں تین افراد کو پھانسی کی سزا نچلی عدالت نے سنائی تھی اور امریکن قونصلیٹ پر حملہ کے مقدمہ میں سات لوگوں کو پھانسی کی سزا ہوئی تھی اور ممبئی کے ایک ملزم کو ممبئی کی نچلی عدالت سے پھانسی کی سزا ہوئی تھی، جمعیۃ علماء ہند کی کامیاب پیروی سے سات ملزمین باعزت بری ہوئے جبکہ دو افراد کی سزاؤں کو سات سالوں میں تبدیل کر دیا گیا، اسی طرح دو افراد کی سزاؤں کو پھانسی سے عمر قید میں تبدیل کیا گیا۔ ہمیں امید ہے انشاء اللہ اس مقدمہ میں بھی ہمیں اور مقدمات کی طرح کامیابی حاصل ہوگی۔
آج خصوصی سیشن عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار احمداعظمی نے ایک بیان میں کہا کہ نچلی عدالت کا فیصلہ ناقابل یقین ہے، عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا اور ملزمین کو پھانسی کے تختہ سے بچانے کے لئے ملک کے نامور وکلاء کی خدمات حاصل کی جائے گی۔ ملزمین کا تعلق گجرات، یوپی، کرناٹک، کیرالا، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، آندھرا پردیش، راجستھان، بہار اور دہلی سے ہے اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طریقے سے دھماکہ خیز مادہ جمع کیا تھا اور پھر بم دھماکہ کیا تھا، جس سے 56 لوگوں کی موت ہوئی تھی جبکہ 200 سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے۔