سنٹرل یونیورسٹی حیدرآباد میں 2 روزہ قومی سمینار کاافتتاحی اجلاس
”اردو ادب میں ہندوستانی عناصر 1947 ء کے بعد“ پروفیسر بی جے راؤ، پروفیسر شارب ردولوی، پروفیسر زماں آزردہ و دیگر کے خطابات
حیدرآباد: 9/فروری (پی این) ڈاکٹر عرشیہ جبین کوآرڈینیٹر سمینار شعبہ اردو یونی ورسٹی آف حیدرآباد کی اطلاع کے بموجب آزادی کا امرت مہا اتسو، اسٹوڈنٹ افیئر ڈپارٹمنٹ، چیف وارڈن آفس شعبہ اردو، یونی ورسٹی آف حیدرآباد کے زیراہتمام دو روزہ قومی سمینار بعنوان ”اردو ادب میں ہندوستانی عناصر 1947 ء کے بعد“ کا آج 9 فروری سے آغاز ہوا۔ یونیورسٹی آف حیدرآباد میں دو روزہ سیمینار بعنوان ”اردو ادب میں ہندوستانی تجزیہ 1947 کے بعد” کا افتتاح پروفیسر بی جے راؤ وی سی یونیورسٹی آف حیدرآباد نے کیا۔ پروگرام کی نظامت محمد خوشتر نے کی۔ خیر مقدمی خطیب پروفیسر سید فضل اللہ مکرم نے آن لائن فرمایا۔
آف لائن معززین کا استقبال اور آغاز، مقصد بیان کرتے ہوئے سیمینار کوآرڈینیٹر ڈاکٹر عرشیہ جبین نے کہا کہ یہ پروگرام اردو کے زریعے ہندوستانی گنگا جمنی تہذیب کو سمجھیں اور فروغ دینے میں مدد کرے گا ڈاکٹر کاشف نے بھی ایسے سمینار کے انعقاد پر زوردیا۔ افتتاحی خطاب بی جے راؤوی سی یونیورسٹی آف حیدرآباد نے دیا۔
مہمان خصوصی پروفیسر شارب رودولوی نے لکھنوی تہذیب و ثقافت اور خوبصورت زباں و بیان سے سیمینار کو چار چاند لگائے۔ پروفیسر زمان آزردہ نے کشمیری زبان و بیان کے ساتھ اردو کی جم کر تعریف کی۔ مہمان اعزازی پروفیسر شہزاد انجم جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی نے مختصر مگر جامعہ خطاب فارمایا۔ کیرالہ سے تعلق رکھنے والے پروفیسر کے وی نکولن نے بھی اظہار خیال فرمایا اور کیرالہ میں گنگا جمنی تہذیب پراظہار خیال کیا۔ کلیدی نوٹ پروفیسر انور پاشا نے آزادی کے بعد اردو ادب میں ہندوستانی عناصر پر سیر حاصل گفتگو فارمائی۔
صدراتی خطاب پروفیسر جی ناگراجو نہ فرمایا اور بھی اردو زبان کی دلکشی خوبصورتی اور اچھے الفاظ سے دل جیت لیا۔رشدہ شاہین نے کلمات تشکر پیش کیا۔ سری سیلم اردو ڈیپارٹمنٹ کے اٹینڈر کے اچانک انتقال پر انھیں خراج پیش کیا گیا۔ پھر ظہرانے کے بعد تکنیکی سیشن کا آغاز ہوا جس میں ہندوستان بھر سے آن لائن اور آف لائن مقالے پیش کیئے گئے۔