اترپردیشدیگر ریاستیںریاستوں سے

نتیش نے دیا BJP کو جھٹکا، JDU کا یوپی میں تنہا انتخاب لڑنے کا اعلان

جے ڈی یو کا اس طرح سے یو پی میں علیحدہ سے اپنے امیدوار کھڑے کرنے کا اعلان بی جے پی کے لئے جھٹکا قرار دیا جا رہا ہے۔

لکھنؤ: اتر پردیش میں اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ شروع ہونے میں چند ہفتے باقی ہیں اور سیاسی جماعتیں اپنے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر رہی ہیں۔ کڑاکے کی سردی کے درمیان انتخابات ماحول کو گرما رہے ہیں اور کئی دلچسپ باتیں سامنے آرہی ہیں۔ یوں تو مہاراشٹر سے تعلق رکھنے والی پارٹی شیو سینا بھی امیدوار اتارنے کی بات کر رہی ہے لیکن بہار کی جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) نے بھی حیران کن اعلان کیا ہے۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی پارٹی اور بی جے پی کی اتحادی جے ڈی یو بھی یو پی انتخابات میں اپنے امیدوار اتار رہی ہے۔

صرف اتنا ہی نہیں بی جے پی کے زیرقیادت این ڈی اے کے اتحادی اور بی جے پی کی حمایت سے بہار میں مخلوط حکومت چلانے والے نتیش کمار بھی یو پی میں اپنی پارٹی کے امیدواروں کے لیے مہم چلا سکتے ہیں۔ جے ڈی یو کا اس طرح سے یو پی میں علیحدہ اپنے امیدوار کھڑے کرنے کا اعلان بی جے پی کے لئے جھٹکا قرار دیا جا رہا ہے۔

جے ڈی یو کے پاس یو پی میں کوئی انتخابی زمین نہیں ہے اور سال 2019 میں جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات میں پارٹی نے کچھ سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے لیکن نتیش کمار نے وہاں مہم نہیں چلائی تھی۔ اب جبکہ بہار میں بی جے پی کافی مضبوط ہو چکی ہے، یوپی میں این ڈی اے سے مختلف امیدوار کھڑے کرنا دلچسپ ہے۔

جے ڈی یو نے یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا ہے جب بہار بی جے پی اور جے ڈی یو کے درمیان لڑائی کی خبریں آتی رہتی ہیں۔ بہار حکومت میں اتحادی شراکت دار کچھ مسائل پر آپس میں دست و گریباں ہیں۔ شراب پر پابندی، ذات پات کی مردم شماری اور شہنشاہ اشوک کے بارے میں بی جے پی کے ایک سابق رکن کے متنازعہ ریمارکس پر دونوں پارٹیوں کے درمیان کشیدگی ہے۔

ابھی پیر کو ہی بہار بی جے پی کے صدر ڈاکٹر سنجے جیسوال نے کہا تھا کہ ’’اتحادیوں کے درمیان براہ راست بات چیت ہونی چاہیے۔ اگر ٹوئٹر-ٹوئٹر کھیلیں گے تو بی جے پی کے 76 لاکھ کارکن اس کا جواب دینا اچھی طرح جانتے ہیں۔‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!