اسٹین سوامی، غیر انسانی ظلم کا شکار، مجرموں کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے: بی ایم کامبلے
نئی دہلی:7/جنوری (پی آر) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی نائب صدر بی ایم کامبلے نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ وہ مجرمین جنہوں نے فادر اسٹین سوامی کے ساتھ جیل میں بدسلوکی کی انہیں فوری طور پر کٹہرے میں کھڑا کیا جانا چاہئے۔ کامبلے نے کہا کہ ان کے ساتھی قیدی اخلاق رحیم شیخ کی طرف سے آن لائن میگزین ‘دی وائر’ کو لکھے گئے خط میں سامنے آنے والی حالیہ خبریں انتہائی چونکا دینے والی ہیں۔
اس خط میں نام نہاد وی آئی پی قیدیوں اور غیر وی آئی پی قیدیوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک اور جیل میں قیدیوں کے ساتھ جیل کے اہلکاروں کا غیر انسانی اور ظالمانہ رویہ سامنے لایا گیا ہے۔ انسانی حقوق کارکن اسٹین سوامی کو این آئی اے نے 2018میں بھیما کورے گاؤں تشدد میں ان کے مبینہ کردار کیلئے اربن نکسل قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔ 84سالہ اسٹین کی موت حرکت قلب بند ہونے سے 5جولائی 2021کو ممبئی کے ایک اسپتال میں کوویڈ 19کے علاج کے دوران ہوئی۔
انڈر ٹرائل کے طور پر تقریبا 60ماہ جیل میں گذارنے کے بعد ان کی موت پر ہندوستان اور بیرون ملک میں شدید غم و غصہ پایا گیا تھا۔ پارکنسنزم کے مرض میں مبتلا سوامی کو سیال چیزیں لینے کیلئے انہیں اسٹرا فراہم کیا گیا تھا جس کی پوری دنیا نے مذمت کی تھی۔ رحیم شیخ کے خط میں خاص طور پر ان افسروں کے نام درج ہیں جنہوں نے سوامی اور دیگر قیدیوں کے خلاف بربریت کی قیادت کی تھی، بدقسمتی سے یہ افسران آج بھی بغیر کسی خراش کے اپنے مظالم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ رحیم شیخ کا خط جیل کے اندر کی اصل تصویر سے پردہ اٹھاتا ہے۔
ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر بی ایم کامبلے نے مزید کہا ہے کہ مذکورہ خط انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور جیل کے عملے کے غیر انسانی کردار کو بے نقاب کرتا ہے۔ کامبلے نے کہا کہ انسانی حقوق ایسی چیز نہیں جس سے جیلوں میں انکار کیا جاسکے اور انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسٹین سوامی کو موت کے بارے میں عدالتی تحقیقات کرائی جائیں اور قصور وار جیل افسران کے خلاف مثالی سزا کو یقینی بنایا جائے۔