خبریںقومی

ملک بھر میں عیسائی برادری کے خلاف تشدد کے واقعات انتہائی افسوسناک: SDPI

نئی دہلی: 28/دسمبر (پی آر) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی صدر ایم کے فیضی نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں ملک بھر میں عیسائی برادری کے خلاف ہورہے تشدد کے حالیہ واقعات کو انتہائی افسوسناک قرارد یتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سنگھ پریوار کے ذریعے ملک میں عیسائی برادری سمیت تمام اقلیتوں کے خلاف نسلی تشدد کو روکا جانا چاہئے۔ بھارت میں عیسائی برادری پر حملے کوئی نئی بات نہیں ہے، تاہم، مسلمانوں پر جتنے حملے ہورہے ہیں اتنے عیسائیوں پر نہیں ہورہے ہیں۔ ملک میں مسلمانوں پر آزادی سے پہلے بھی سنگھ پریوار کی طرف سے مسلسل حملے ہوتے رہے ہیں۔

مسلمانوں کے خلاف حملوں میں اضافہ ہوا اور عیسائیوں پر بھی حملوں کے واقعات آزادی کے بعد شروع ہوئے۔ آر ایس ایس کے نظریہ ساز اور دوسرے سر سنگھ چالک گولوالکر کے مطابق عیسائی ملک کے دوسرے اندرونی دشمن ہیں۔ اور اس طرح، عیسائی ان متعصبوں کے نئے شکار نہیں ہیں۔ امسال کرسمس میں ملک بھر میں عیسائی برادری اور ان کی عبادت گاہوں کے خلاف عسکریت پسند ہندوتوا فاشسٹوں کی طرف سے متعدد تشدد اور توڑ پھوڑ کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں سے کرسمس کے موقع پر اور کرسمس کے دن سات حملے رپورٹ ہوئے ہیں۔

جن میں کچھ مندرجہ ذیل ہیں۔
آگرہ میں، ایک انتہائی دائیں بازو کے ہندو گروپ کے ارکان نے مشنری کی زیر قیادت چلنے والے اسکول کے باہر سانٹا کلاز کا مجسمہ جلادیا۔
آسام میں دو بھگوا پوش مظاہرین، کرسمس کے موقع پر ایک گرجا گھر میں داخل ہوئے اور جشن کی عبادت میں خلل ڈالا۔
٭ ہریانہ میں، کرسمس کے موقع پر پٹودی کے ایک اسکول میں شام کی تقریبات میں دائیں بازو کے ہندومحافظ گروپ کے ارکان نے خلل ڈالا، “جئے شری رام “کا نعرہ لگاتے ہوئے اسکول میں گھس گئے۔
٭۔ اتر پردیش کے ماتر ی دھام آشرم میں منعقدہ کرسمس کی تقریب کو بھی ایک ہندو محافظ گروپ نے نشانہ بنایا، جو باہر کھڑے ہوکر “تبدیلی بند کرو”اور “مشنری مردہ باد”جیسے نعرے لگارہے تھے۔

2014میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے عیسائیوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ پرسیکیوشن ریلیف کی ایک رپورٹ کے مطابق 2016سے 2019تک عیسائیوں کے خلاف جرائم میں 60%فیصد اضافہ ہوا ہے۔

دائیں بازو کے ہندوتوا انتہا پسندوں کی طرف سے عیسائی مخالف موقف کی سب سے حیران کن خبر مدر ٹریسا کے مشنریز آف چیریٹی کی FCRAرجسٹریشن کی تجدید کی درخواست کو مسترد کرکے خیراتی سرگرمیوں کو روکنے کا قدم ہے۔ سنگھ پریوار نے مسلمانوں کے خلاف جو گھناؤنی نفرت کا مظاہرہ کیا، یہ وہی نمونہ ہے جو وہ عیسائیوں کے خلاف بھی دہرا رہے ہیں۔ آر ایس ایس نفرت، نسل پرستی اور مذہبی دشمنی کے نظریے کے ساتھ پیدا ہوئی اور پرورش پارہی ہے۔ ان کا حتمی مقصد ایک بالادست برہمنی ہندوتوا راشٹرا ہے جو دیگر مذہبی برادریوں سے پاک ہو، اور وہ ملک میں ہندو کے علاوہ دیگر تمام مذہبی برادریوں کو ختم کرنے کیلئے تیار ہیں۔

ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے یاد دلایا کہ اب وقت آگیا ہے کہ آر ایس ایس کے تشدد کے متاثرین بیدار ہوں اور اپنے حقیقی دشمن کو سمجھیں اور متحد ہوکر آر ایس ایس کی قیادت میں انتہائی دائیں بازو کی ہندوتوا طاقتوں کے نسلی ایجنڈے کی مزاحمت کریں اور اسے شکست دیں۔ تاکہ ملک میں امن اور ہم آہنگی کے ساتھ زندگی گذار سکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!